لاہور (اپنے نامہ نگار سے+ نوائے وقت رپورٹ) احتساب عدالت نے ڈی ایچ اے لاہور میں 16 ارب کی کرپشن کیس کے ملزم حماد ارشد کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ دیدیا۔ ملزم کو 11 جنوری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ملزم حماد ارشد پر الزام ہے کہ اس نے ڈی ایچ اے حکام کے ساتھ معاہدے کے تحت 25 ہزار کنال اراضی حاصل کر کے ترقیاتی کام کرنا تھا لیکن ملزم نے معاہدے پر عمل نہیں کیا۔ دھوکہ دہی کرتے ہوئے 25 ہزار کنال کی بجائے صرف 13 ہزار کنال اراضی حاصل کی اور رقم ذاتی اکاو نٹ میں منتقل کر کے فوجی جوانوں اور شہدا کے ورثا کو ان کے قانونی حق سے محروم کر دیا۔ حماد ارشد کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔ ملزم حماد ارشد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نیب کے پاس فراڈ کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ میڈیا سے گفتگومیں حماد ارشد کے وکلاءنے کہا کہ الاٹمنٹ لیٹر ڈی ایچ اے نے جاری کیے،حماد ارشدکی خواہ مخواہ کردار کشی کی جارہی ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں ڈی ایچ اے سٹی کے وکیل عاصم حفیظ نے کہا کہ تقریباً 12 ہزار لوگوں سے فراڈ کیا گیا ہے۔ 14600 پلاٹ جو دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑنے والے شہدا اور زخمی ہونیوالے فوجی جوانوں کیلئے مختص کئے گئے تھے، انکو عام لوگوں کے ہاتھوں فروخت کرکے اربوں روپے کا فراڈ کیا گیا ہے۔ یہ تمام فراڈ گلوپیکو کے نام پر کیا گیا ہے۔ دیگر ملزم بھی جلد گرفتار ہوں گے اور کارروائی قانون کے مطابق کی جا رہی ہے۔ ادھر نجی ٹی وی سے گفتگو میں ڈی جی نیب پنجاب سید برہان نے کہا ہے کہ ملزم سویلین ہو یا سابق فوجی تحقیقات قانون کے مطابق ہوگی۔ سابق آرمی چیف کے بھائی کامران کیانی اس سکینڈل میں کس طرح ملوث ہیں اس بارے میں جاننے کیلئے انہیں شامل تفتیش کیا جا رہا ہے۔
ڈی ایچ اے سکینڈل