آصف زرداری کی پار لیمنٹ میں واپسی اور کراچی کے مسائل

پاکستان میں اس وقت سیاسی گہما گہمی پائی جاتی ہے سیاسی مذہبی جماعتیں بڑے بڑے جلسوں کا اہتمام کر رہی ہیں جس ہر جماعت آنے والے 2018کے عام انتخابات میں خود کو اقتدار کی کرسی تک پہنچانے کے لئے غریب عوام کے مسائل کو حل کرنے کے جھوٹے وعدے کر رہی ہیں پاکستان کی ۹۶ سالہ تاریخ صرف عوامی مسائل کو حل کرنے کہ وعدوں سے بھری پڑی ہے اقتدار کی کرسی میں ایسی چمک ہے کہ جو بھی حکمران اس کرسی پر براجمان ہوتا ہے وہ اگلے پانچ سال تک عوامی مسائل سے بے فکرہوجاتا ہے اپنے اقتدار کے اختتام پر ہی ایسے غریب عوام اور اُس کے مسائل نظر آتے ہیں پاکستان کا میگا سٹی شہر کراچی اس وقت بے پناہ مسائل کا شکار ہے جس پر صوبائی اور وفاقی حکومتیں ہمیشہ سے خاموش رہی ہیں اس شہر میں امن کے قیام پر تو ہر جماعت سیاسی مفاد کی خاطر متفق نظر آتی ہے مگر اس شہر کے مسائل پر آج تک کوئی بھی جماعت متفق نہیں ہوئی پیپلز پارٹی جس کہ پاس گذشتہ نو سال سے اس شہر کا اقتدار موجود رہا ہے اور جس کی پاس 2008 سے 2013 پانچ سال وفاقی حکومت بھی رہی ہے مگر وہ عوامی مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے پیپلز پارٹی کی قیادت اقتدار کے اختتام سے ہی پاکستان سے زیادہ تر باہر رہی ہے جس کی وجہ سے عوامی مسائل غفلت کا شکار رہے ہیں کراچی شہر جو کہ پاکستان کا اہم ترین شہر ہے جس کے بے پناہ مسائل ہیں آج بھی پیپلز پارٹی ان مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آتی ان مسائل کو شاید پیپلز پارٹی 2018 کہ عام انتخابات میں کیش کرنا چاہتی ہے بلد یاتی انتخابات کو ایک سال سے زائد ہونے کو ہے مگر اس وقت تک مئیر کراچی سمیت تمام بلدیاتی نمائندے بے اختیار ہیں جس کی وجہ سے کراچی شہر مسائل کی زد میں ہے جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر صاف پانی کی فراہمی ترقیاتی منصوبوں کی ناقص تکمیل ان جیسے بہت سے مسائل ہیں جن کو حل کرنا بلدیاتی نمائندوں کی ذمہ داری ہے جن کے ہاتھوں کو پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے باندھ رکھا ہے جس کی وجہ سے کراچی مسائل کا شکار ہوتا جارہا ہے ایم کیو ایم ٖپاکستان جو اس وقت اپنی ساکھ کو بچانے اور اس کو
مضبوط بنانے کی جدوجہد کر رہی ہے جو کراچی کے عوام میں اپنی مقبولیت کو قائم رکھنا چاہتی ہے جس کے لئے ان کو کراچی کے بنیادی مسائل پر بھر پور توجہ دینے کے لئے ان کے پاس اختیارات کا ہونا بہت ضروری ہے کراچی کے ترقیاتی کاموں کے لئے اربوں روپے کی خریدی گئی مشینری سالوں سے کچرے کا ڈھیر بن رہی ہیں ان کا استعمال نہ کر کے سندھ حکومت قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا رہی ہے ان مشینری پر کروڑو ں روپے کا کمیشن کھایا گیا ہے مگر اس مشینری کو آج تک کراچی شہر کی ترقیاتی کاموں کے لئے استعمال نہیں کیا گیا بلکہ وسائل موجود ہونے کے با وجودہ اس شہر کے کچرے کو صاف کرنے کے لئے باہر کی کمپنیوں کو کروڑوں روپے کا ٹھیکہ دیا گیا ہے جس پر لاکھوں روپے کا کمیشن بنایا گیا ہے وزیر بلدیات شہر کے مسائل سے واقف ہونے کے با وجود بھی اپنی ذمہ داری کو پورا کرنے سے بے خبر ہیں وہ مسائل کو نا خود حل کرنا چاہتے ہیں اور ناہی مئیر کراچی کو ان مسائل کو حل کرنے کے لئے اختیارات دینا چاہتے ہیں اس وقت کراچی کے بہت سے علاقے پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں جو پانی ان کو سخت محنت کے بعد نصیب بھی ہوتا ہے تو وہ پانی پینے کے لئے مضر صحت ہوتا ہے جس سے خاص کر بچوں میں بیماریاں پیدا ہورہی ہیں جگہ جگہ سیوریج کے مسائل موجود ہیں جن سے بے پناہ بیماریاں جنم لے رہی ہیں جن سے سندھ سرکار بے خبر نظر آتی ہے آصف زرداری اپنے صاحبزادے کے ساتھ پارلیمنٹ میں جانے کو تیار ہیںپیپلز پارٹی گذشتہ چار سال سے پارلیمنٹ میں اکثریت کے ساتھ موجود ہے مگر آج تک پیپلز پارٹی نے عوامی مسائل کو حل کرنے کے لئے آواز نہیں اُٹھائی پیپلز پارٹی نے وزیر اعلیٰ کو تبدیل کرنے کے کارنامے کے علاوہ اور کوئی کارنامہ انجام نہیں دیا اس وقت کراچی مسائل کی زد میں ہے اس وقت سابق صد ر آصف زرداری ایک بار پھر پارلیمنٹ کا حصہ بننے جارہے ہیں ایسے میں ان کی جانب سے کراچی کے مسائل کو نظر انداز کرنا ان کے لئے منا سب نہیں ہوگا سابق صدر کراچی کے مسائل پر نظر ثانی فرمائیں اگر وہ سندھ دھرتی کہ بیٹے ہیں تو سندھ اور کراچی کے مسائل کو فوری طور پر حل کرنا ان کی ذمہ داری ہے آصف زرداری فوری طور پر بلدیاتی نمائندوں کو مکمل اختیارات کے ساتھ کراچی کے مسائل کو حل کرنے کا موقع فراہم کریںتاکہ اس مسائل زادہ شہر کو خوبصور ت اور خوشحال بنایا جاسکے ۔

ای پیپر دی نیشن