پیر کی سہ پہر سینیٹ کا 258واں سیشن شروع ہو گیا۔ سینیٹ میں پرائیویٹ ممبر ز ڈے تھا لہذا ارکان کا پرائیویٹ بزنس نمٹایا گیا وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پیر کو سینیٹ میں رونق افروز ہونا تھا لیکن وزیر ہائوس میں وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونیوالے اہم اجلاس کی طوالت کے باعث وہ نہ آسکے وہ آج کھل کر اہم قومی ایشوز پر اظہار خیال کریں گے اور ناقدین سے دو دو ہاتھ کریں گے۔ کم سن بچی طیبہ پر ہونے والے تشدد پر بحث ہوئی چیئرمین نے بچی پر تشدد پر شدید رد عمل کا اظہار کیا سینیٹ کی کارروائی میں اہم ترین بات یہ چیئرمین میاں رضا ربانی نے وزیر دفاع خواجہ آصف سے جنرل (ر) راحیل شریف کو 39 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کا سربراہ مقرر کئے جانے کے بارے حکومت کا این او سی طلب کر لیا۔ وزیر دفاع جنہوں نے جنرل (ر) راحیل شریف کی نئی تقرری کے بارے میں توثیق کی تھی سینیٹ میں کوئی واضح جواب دینے سے گریز کیا اب وہ اس بارے میں وزیراعظم سے مشاورت کے بارے میں جواب دینگے کیونکہ اب حکومت کی جانب سے یہ کہا جا رہا ہے جنرل (ر) راحیل شریف کی تقرری سے حکومت کا کچھ لینا دینا نہیں بہر حال جب وزیر دفاع ایوان میں میں اس بارے میں کوئی بیان دیں گے تو حکومتی موقف سامنے آئے گا۔ پیر کو ایوان بالا میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری تنویر کی طرف سے ملک میں زیر زمین پانی کی سطح میں مسلسل کمی سے پیدا ہونے والی صورتحال اور اس پر قابو پانے کے اقدامات پر پیش کی گئی تحریک پر بحث کے دواران ’’کالا باغ ڈیم کی بازگشت ‘‘سنی گئی چوہدری تنویر ایک متحرک پارلیمنٹیرین ہیں وہ آئے روز سینٹ میں ایک نیا مسئلہ زیر بحث لانے کے تحریک پیش کرتے رہتے ہیں سینٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ حکومت کو اقتدار میں آنے کے بعد دہشت گردی اور دیگر مسائل کا سامنا تھا۔ اس لئے بعض معاملات پر جیسے زیر زمین پانی کی سطح میں مسلسل کمی سے پیدا ہونے والی صورتحال پر مطلوبہ توجہ نہیں دی جاسکی‘ پانی کی سطح دن بہ دن گر رہی ہے۔ بالخصوص بلوچستان میں پانی کی بہت کمی ہے۔یہی وجہ ہے وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے تحریک پر بحث سمیٹتے ہو ئے کہا کہ ’’ سیاستدانوں کو کالا باغ ڈیم کا نام سن کر ناراضی کا اظہار نہیں کرنا چاہیے ،وسعت قلبی کا مظاہرہ کریں اتفاق رائے کے بغیر کالا ڈیم نہیں بنے گا ، صوبے پانی کے استعمال پر احساس ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کر رہے ۔ سینٹ اجلاس میں ایم کیو ایم کے سینٹر میاں محمد عتیق شیخ نے صوبائی موٹر وہیکل آرڈیننس1965میں مزید ترمیم کا بل’’صوبائی موٹروہیکل (ترمیمی)بل2016پیش کیا۔پیپلزپارٹی کے سینٹر ظہیرالدین بابراعوان نے خواجہ سرائوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی فلاح اور ان سے متعلق معاملات اور دیگر ضمنی امور وضع کرنے کا بل ’’مخنث افراد (تحفظ حقوق)بل 2016پیش کیا انہوں نے کہاکہ خواجہ سرا پاکستان میں مارجنائزڈ کمیونٹی میں سے ایک ہیںسینٹ میںنیشنل کائونٹر ٹیرارزم اتھارٹی ایکٹ میں ترمیم کا بل ’’نیشنل کائونٹر ٹیرارزم اتھارٹی (ترمیمی )بل2016 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ سینٹ میں ملک میں غربت کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات اٹھانے، وفاقی اداروں میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ملازمین کے ڈومیسائل صوبائی حکومت سے تصدیق کرانے اور ملک میں تجارت اور شعبہ تجارت سے منسلک سرگرمیوں سے وابستہ خواتین کیلئے ترجیحی سلوک کیلئے قانون سازی کیلئے قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیںسینٹ میں مجلس قائمہ برائے منتقلی اختیارات اور بین الصوبائی رابطہ مشترکہ مجلس قانون وانصاف سمیت چار مجالس کی رپورٹس پیش کردی گئیں۔چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے وفاقی وزیرقانون زاہد حامد سے کہا ہے کہ کمیٹی نے مشترکہ مفادات کونسل کے مستقل قیام کی سفارش کی ہے،کمیٹی کی سفارش میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کے مستقل سیکرٹریٹ کا قائم مقام چارج وزارت بین الصوبائی رابطہ کو دیاجائے مگر آرٹیکل154کی شق چار کے تحت ایسا ممکن نہیں ایوان بالا میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے پانی کے ضیاع کو روکنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں پانی کی گرتی ہوئی زیر زمین سطح کا مسئلہ حکومت کی فوری توجہ کا متقاضی ہے‘ جس طرح حکومت نے توانائی کے بحران اور دہشتگردی کے مسئلے کو حل کیا، اسی طرح اس مسئلے پر بھی توجہ دی جائے ورنہ مستقبل میں بہت خطرناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا‘ پانی کے معاملے پر قانون سازی کی جائے۔
پارلیمنٹ ڈائری