کراچی(ہیلتھ رپورٹر) FIA اینٹی کرپشن سرکل کی جانب سے پرائیوٹ میڈیکل کالجز میں گھپلوں اور داخلوں کے ضمن میں لاکھوں روپے کے عطیات وصولی کی شکایات پر تحقیقات کا آغاز کرکے یقینا اچھا قدم اٹھایا گیا ہے جس سے یہ امید پیدا ہوگئی ہے کہ کالجوں میں داخلے کے ایس اوپیز، مختص نشستوں کی تعداد، مالکان اور کالجوں کے بینک اکائونٹس کی تفصیلات سامنے آنے سے حقائق آشکار ہوں گے اور میڈیکل کے نازک شعبے میں میرٹ کو پھر سے بالا دستی حاصل ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز ریسرچ اسکالر، ملک کے پہلے نابینا PHD، سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن SPLA کے فعال رہنما ڈاکٹر ممتاز عمر نے میڈیکل اساتذہ کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران اپنے دفتر میں کیا۔ وفد میں پروفیسر محمد اکرم، ڈاکٹر ایس ایم سعید، پروفیسر زہرہ تبسم و دیگر شامل تھے۔ ڈاکٹر ممتاز عمر نے کہا کہ گذشتہ کچھ عرصہ سے یہ شکایات عام تھیں کہ انتظامیہ کی ملی بھگت سے بعض نجی کالجز نہ صرف کوٹے سے زائد نشستوں پر طالبعلموں کو داخلے فراہم کررہے ہیں بلکہ بہت سے میڈیکل کالج خود ساختہ اصولوں پر کاربند ہیں اور میرٹ پر پورا نہ اترنے والے طالبعلموں سے عطیات کے نام پر لاکھوں روپے وصول کرکے نااہلوں کو ڈگریاں فراہم کرنے کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔