7 برس کے دوران سندھ کے سکولوں میں ایک لاکھ 68 ہزار طالبات کی کمی کا انکشاف

کراچی (آن لائن) صوبہ سندھ میں 7 برس کے دوران سکول طالبات کی تعداد میں ایک لاکھ 68 ہزار سے زائد کمی کا انکشاف ہوا ہے۔ محکمہ تعلیم سندھ کے ذیلی ادارے ریفارم سپورٹ یونٹ کی سالانہ سکول شماری رپورٹ کے مطابق صوبے کے سرکاری سکولوں میں گزشتہ سات سال کے دوران طالبات کی تعداد میں ایک لاکھ 68 ہزار سے زائد کمی واقع ہوئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ میں 2011 میں پرائمری ایلمنٹری سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری سکولوں کی کل تعداد 48 ہزار 914 تھی جو کم ہو کر 42 ہزار 383 رہ گئی ہے۔گرلز سکولوں کی تعداد 7 ہزار 801 تھی جو کم ہو کر 5ہزار 385 رہ گئی جبکہ سکولوں میں طالبات کی تعداد 17 لاکھ 58 ہزار 853 تھی جو کم ہو کر 16 لاکھ 52 ہزار 25 رہ گئی ہے۔محکمہ تعلیم نے تعداد میں کمی کی وجہ غیر فعال سکولوں کی بندش کو قرار دیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بوائز سکول 11 ہزار 732 سے کم ہو کر 6 ہزار 70 رہ گئے 2011 میں طلبہ کی تعداد 24 لاکھ 63 ہزار 307 تھی جو کہ بڑھ کر 25 لاکھ 77ہزار 103 ہوگئی ہے جب کہ مجموعی طور طلبا کی تعداد 42 لاکھ 22ہزار 160 سے بڑھ کر 42 لاکھ 29 ہزار 128 ہوگئی۔ سرکاری سکولوں میں اساتذہ کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا 2011 میں اساتذہ کی تعداد ایک لاکھ 46 ہزار 103 تھی جو بڑھ کر ایک لاکھ 50 ہزار 787 ہوگئی۔ تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کے باوجود سندھ میں 23 ہزار سے زائد سکول بجلی سے محروم ہیں۔سال 2017 میں بھی سندھ کے ہزاروں سکول بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور رپورٹ کے مطابق سندھ کے 16 ہزار 359 سکولوں کی چار دیواری جب کہ 15 ہزار 478 سکولوں میں بیت الخلاء ہی نہیں ہیں۔18 ہزار 128 سکولوں میں پینے کا پانی جب کہ 23 ہزار 235 سکولوں میں بجلی اور 31 ہزار 982 سکولوں میں کھیل کا میدان موجود نہیں۔2 ہزار 10 سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری سکولوں میں سے 942 سکولوں میں سائنس کی لیب، ایک ہزار 89 سکولوں میں بائیولوجی کی لیب، ایک ہزار 114 سکولوں میں کیمسٹری اور ایک ہزار 719 سکولوں میں فزکس کی لیب جب کہ ایک ہزار 374 سکولوں میں کمپیوٹر لیب موجود نہیں ہے۔اسی طرح 42 ہزار 383 سکولوں میں سے 41 ہزار 649 سکولوں میں لائبریری بھی موجود نہیں ہے۔رپورٹ کے مطابق صرف 13 ہزار 891 سکولوں کی عمارتیں کارآمد ہیں جب کہ 15 ہزار 978 سکولوں کو مرمت کی ضرورت ہے۔ سالانہ سکول شماری رپورٹ میں 6 ہزار 567 سکول کی عمارتوں کو خطرناک قرار دیا گیا اور 4 ہزار 910 سکول ایسے ہیں جن کی عمارت ہی نہیں یا ان کی چھت موجود نہیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...