اسلام آباد (خبر نگار) سینٹ فنکشنل کمیٹی انسانی حقوق کے اجلاس میں میڈیا رپورٹس کے مطابق صدرمملکت کی طرف سے رینجرز اہلکاروں کی فائرنگ سے کراچی میں نوجوان کے قتل میں ملوث اہلکاران کی سزائیں مبینہ معاف کرنے پر متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی کہ مجرم اور مقتول کے بارے میں دوہرا قانون ملک کے لیے منفی پیغام ہوگا۔ سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ کمیٹی کو بتایا جائے کہ پانچ سزا یافتہ مجرموں کی سزا کی معافی کے لیے صدرمملکت کو کوئی سمری بھجوائی گئی ہے۔ نوجوان کو جس بے رحمی سے قتل کیا گیا وہ شرمناک تھا۔ لیکن اگر صدرمملکت نے انسداد دہشت گردی عدالت سے سزایافتہ مجرمین کی سزائیں معاف کیں تو یہ اور زیادہ افسوس ناک ہوگا۔ کمیٹی مطالبہ کرے کہ معافی کو بالکل رد کیا جاتا ہے۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ قانون کے تقاضے ایک جیسے ہونے چاہئیں۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ پوری دنیا میں برا پیغام نہیں جانا چاہیے۔ چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے دوہرا معیار انصاف کے تقاضوں کی خلاف ورزی ہے۔ وزیر مملکت بیرسٹرعثمان ابراہیم نے کہا کہ سزائیں معاف کئے جانے کی سمری کی ہماری وزارت کو کوئی اطلاع نہیں۔ صدر مملکت نے آج تک کسی کی بھی سزا معاف نہیں کی۔ یہ معاملہ وزارت داخلہ سے متعلق ہے۔ سینیٹر کریم احمد خواجہ اور سینیٹرز روبینہ خالد ، روبینہ عرفان، ثمینہ سعید اور کلثوم پروین کے خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کے یکجا کیے الگ الگ بل مزید بحث کے لئے موخر کر دیئے گئے۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز نے بتایا کہ خواجہ سراؤں کے حقوق کا معاملہ پہلی بار اسلامی نظریاتی کونسل تفصیل سے دیکھ رہی ہے۔ خواجہ سراؤں کے نمائندوں کا اجلاس 16جنوری کو منعقد کیا جارہا ہے۔ فریقین کی مشاورت اور تجاویز پر اجلاس کے بعد اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس 17جنوری کو منعقد ہوگا۔