عسکری و مالی دہشت گردی، فوج نمٹنے کیلئے تیار!

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کوئی نیا انکشاف نہیں کیا بلکہ معلوم حقیقت کا تذکرہ ہے کہ بھارت مستقل خطرہ ہے اور اس لئے بطور پروفیشنل آرمی اس کیلئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں پاک فوج کے ہمہ وقت تیار رہنے کی وجہ کوئی بھارتی جھوٹا دعویٰ یا بیان بازی نہیں۔ مسلح افواج سرحد پار سے کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے۔ ایک اخباری انٹرویو میں میجر جنرل آصف غفور نے کہا بھارتی میڈیا پر نظر آنیوالے جنگی جنون کا سبب اسکی اندرونی سیاسی صورتحال ہے جبکہ دونوں ملکوں کے ڈی پی ایم اوز کا ہفتہ وار ہاٹ لائین رابطہ اور فلیگ میٹنگز معمول کیمطابق جاری ہیں۔ بلاشبہ بھارت ہی وہ ملک ہے جو 14 اگست 1947ء کے اس مبارک لمحے سے پاکستان کا دشمن ہے جب پاکستان کے معرض وجود میں آنے کا اعلان ہوا تھا اور لمحۂ موجود تک اسکی دشمنی کا سلسلہ جاری ہے۔ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جہاں ایک اہم خطے کو ہتھیانے کی ہوس ہے وہاں پاکستان دشمنی کا مظاہرہ یوں ہے کہ پاکستان کے دریائوں کا ممبع کشمیر میں ہے۔ اس طرح انکا پانی روک کر پاکستان کی زرعی معیشت کو تباہ کر کے مجموعی معیشت کی تباہی کا سامان کیا جا سکتا ہے۔ ادھر بیرونی خطرات کے مقابلے کیلئے مستعد و چوکس پاک فوج کودہشتگردی اور معاشی دہشتگردی یعنی کرپشن کے عفریت کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس میں بیرونی دشمنوں کے ساتھ سیاست، تجارت، صنعت ، بینکنگ، رئیل سٹیٹ اور بیورو کریسی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل نہیں اگرچہ یہ چند درجن لوگ ہیں لیکن ملکی خزانے اور وسائل کو انہوں نے جس طرح لوٹا ہے۔ اسکی ہولناک داستانیں سامنے آ رہی ہیں۔ اہل وطن کے ہوش اڑتے جاتے ہیں۔ سپریم کورٹ کی قائم کردہ جے آئی ٹی نے جو اومنی گروپ اور زرداری خاندان کی کرپشن اور لوٹ مار کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی ہے‘ وہ بھی طلسم ہوشربا سے کم نہیں۔ ایک تاثر یہ دیا جا رہا ہے کہ اگر متذکرہ رپورٹ کی روشنی میں نیب نے مزید تحقیقات کے بعد ریفرنس دائر کیا اور احتساب عدالت میں زرداری خاندان اپنے خلاف الزامات کے حوالے سے دیئے گئے ثبوت و شواہد کوغلط ثابت کر سکا اور جیل میں بھیجا گیا تو سندھ میں طوفان آجائیگا۔ ایک تاثر یہ ہے کہ بلاول زرداری جب ’’ماں‘‘ قتل ہو گئی‘ باپ کو جیل میں ڈال دیا گیا‘ کے بیانیہ کے ساتھ نکلے گا تو سندھ کو سنبھالنا مشکل ہو جائیگا۔ یہ تاثر پیدا کرنیوالے یا تو خوفزدہ ہیں یا بہت چالاک ہیں یا پھر حقیقت حال سے بے خبر ہیں۔ لاہور‘ پشاور‘ کوئٹہ یا دوسرے صوبوں میں بیٹھ کر صحیح اندازہ نہیں کیا جا سکتا۔ میں نے مقامی صحافیوں کے ہمراہ اندرون سندھ کے بہت سے شہروں‘ قصبوں اور گوٹھوں (گائوں) میں عام لوگوں کی باتیں سنی ہیں اور بلا خوف تردید کہہ سکتا ہوں زرداری خاندان کے جیل جانے پر بلاول‘ بختاور اور آصفہ جتنا مرضی واویلا کریں‘ کوئی قیامت نہیں آئے گی۔ نہ جانے کیوں سمجھ لیا گیا ہے کہ زرداری خاندان کی گرفتاری پر ذوالفقار بھٹو کی پھانسی اور بینظیر بھٹو کے قتل جیسا ردعمل ہوگا۔ یہ کیوں فراموش کر دیا جاتا ہے کہ ان دونوں کی اموات غیر فطری تھیں۔ ان دونوں پر کرپشن کے سنگین تو درکنار معمولی الزامات بھی نہیں تھے۔ نہ جانے یہ کیوں سمجھ لیا گیا ہے کہ سندھ کے عوام زرداری خاندان کیلئے بھی بھٹو خاندان جیسی اندھی عقیدت رکھتے ہیں‘ تاہم اس میں بھی شک نہیں کہ اندرون سندھ آصف زرداری کے مقابلے میں بلاول زرداری کو قدرے بہتر پوزیشن حاصل ہے۔ وجہ اس کی بینظیر کا بیٹا ہونا ہے۔ اسکے نام پر اسے ووٹ تو ضرور مل سکتے ہیں‘ لیکن اسکے باپ کیلئے نہ کوئی ریاست سے ٹکرائے گا نہ خودسوزی کرے گا۔ دور بیٹھ کر 2019ء کے سندھ کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔اب اندرون سندھ بے خبری کی تاریک بھی پھیلی ہوئی نہیں ہیں۔ اب چھوٹے چھوٹے گوٹھوں میں ‘ چائے خانوں میں‘ ٹیلیویژن پر فلمیں نہیں دیکھی جاتیں بلکہ ٹاک شو سنے جاتے ہیں۔ جوں جوں تعلیم کی روشنی پھیل رہی ہے‘ سماجی اور سیاسی شعور کا گراف بلند ہو رہا ہے اور وڈیروںکی جابرانہ جکڑبندی کی گرہنیں کھل رہی ہیں۔ گزشتہ ماہ بلاشبہ پیپلزپارٹی نے حیدرآباد میں بڑا جلسہ کیا۔ اس کیلئے پورے سندھ سے لوگ لائے گئے مگر یہ بڑا جلسہ بھی آصف زرداری اور بلاول زرداری میں ذاتی اعتماد بحال نہیں کر سکا۔ آصف زرداری نے تقریر کا آغاز ’’میرے بھائیوں بہنوں‘ السلام علیکم‘ نعرہ تکبیر‘‘ بلاول نے ’’میں بینظیر شہید کا پیغام لے آیا ہوں۔‘‘ جسے الفاظ سے کیا۔ نہ جانے یہ کیوں سمجھ لیا گیا ہے کہ سندھ کے عوام اتنے بے شعور ہیں کہ وسیع پیمانے پر کرپشن کے باعث جو بھی مشکلات و مسائل کا شکار ہیں‘ اس سے نابلد ہیں۔ ایک ہوا کھڑا کر دیا گیا ہے کہ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ مل گئیں تو موجودہ سسٹم ختم ہو جائیگا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جس طرح شریف خاندان کی گرفتاری سے پنجاب میں قیامت نہیں آئی ‘ زرداری خاندان کی گرفتاری سے سندھ میں کوئی بھونچال نہیں آئیگا۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور بلاول کے نام ای سی ایل سے نکال دیئے گئے ہیں مگر ان سے تحقیقات نہ کی جانے کا حکم تو جاری نہیں ہوا۔ بموں اور خودکش دھماکوں کے ذریعہ دہشت گردی ملکی سلامتی و استحکام کیلئے جتنا بڑا خطرہ ہے‘ دہشت گردی اس سے بڑا خطرہ ہے کہ یہ ملکی معیشت پر خطرناک ہے‘ لیکن یہ باعث اطمینان ہے کہ ملکی سلامتی کے ذمہ داروں نے اندرونی اور بیرونی خطرات سے پوری طرح آگاہ اور بالخصوص افواج پاکستان ان خطرات سے نمٹنے کیلئے یقینا میجر جنرل آصف غفور ہمہ وقت چوکس و تیار ہیں۔ حال ہی میں بھارتی جاسوس کا… اس کا ثبوت ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...