سابق بادشاہوں نے رعایا کو قرضوں تلے دبا دیا، اورنج ٹرین کو سالانہ 120 ارب دینا ہونگے : علیم خان

لاہور (خصوصی نامہ نگار)سینئر وزیر پنجاب عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں سٹینڈنگ کمیٹیوں کے معاملات چند روز میں حل کر لئے جائیں گے۔ وقت آگیا ہے کہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی بجائے حکومت اور حزب اختلاف وہ کردار ادا کریں جس کےلئے عوام نے مینڈیٹ دیا ہے۔ کسی بھی جمہوری نظام میں اپوزیشن کا انتہائی اہم کردار ہوتا ہے اور ہم اُن کی جائز تجاویز کو مناسب اہمیت ضرور دیں گے۔ پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے مذاکرات کے حوالے سے بڑا بریک تھرو ہوا ہے اور آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی۔ کسی کے خلاف بھی تحقیقات مکمل کرنے اور ان کا منطقی نتیجہ سامنے لانے کےلئے مدت کا تعین ضرور ہونا چاہیے ،میرے خلاف 2015سے انکوائری جاری ہے اور میرا مسلسل میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے۔ میرا موازنہ اُن شخصیات سے کرنا، جنہوں نے40برسوں تک حکومت اور کرپشن کی ،زیادتی ہے اور ٹی وی چینلز پرروزانہ نواز شریف اور شہباز شریف کے "کارناموں"کے ساتھ میرا ذکر کسی طور درست نہیں۔ عمران خان کے خلاف بھی ایک ہیلی کاپٹر کے استعمال کو بنیاد بنا کر تحقیقات کا واویلا بلا جواز ہے ایسی انکوائریز کا جلد ازجلد فیصلہ ہونا چاہیے اور نواز لیگ پر کرپشن کے الزامات کے جواب میں صرف توازن پیدا کرنے کےلئے ایسی سرگرمیاں نہیں ہونی چاہئیں۔ سابقہ "بادشاہوں" نے اپنی "رعایا" کو قرضوں کے بڑے بوجھ تلے دبا دیا جس کا تاوان آنے والی نسلیں بھی ادا کریں گی۔صرف ایک اورنج لائن ٹرین منصوبے پر غریب عوام کا300ارب روپیہ جھونک دیا گیا اور منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں ہو رہا اورنج ٹرین منصوبے کو سالانہ 120 ارب روپے دینا پڑیں گے۔ فی مسافر ایک ہزار روپیہ سبسڈی کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا جو کسی طور بھی مناسب نہیں۔ سینئر وزیر نے کہا کہ اس پراجیکٹ میں لاگت اور جاری نقصان کو کم سے کم کرنے کےلئے ٹرین سٹیشنوں کی کمرشلائزیشن کا فیصلہ کیا ہے۔عبدالعلیم خان نے واضح کیا کہ اس قدر بھاری خرچ کے بعد اورنج لائن ٹرین کو بند نہیں کر سکتے انشااللہ جون ،جولائی تک اس منصوبے کی تکمیل ہو سکتی ہے۔سینئر وزیر نے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بد قسمتی سے چند بڑے شہروں کے سوا پنجاب میں کہیں بھی کوڑا کرکٹ کو مستقل بنیادوں پر ٹھکانے لگانے کےلئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی بالخصوص صوبے کے80فیصد دیہی علاقوں میں ویسٹ کولیکشن کا کوئی نظام سرے سے موجود ہی نہیں۔انہوں نے کوڑے کرکٹ سے کھاد اور گیسز کے علاوہ بجلی پیدا کرنے کے چھوٹے پلانٹس لگائے جائیں گے اور کوڑا کرکٹ ڈمپ کرنے کے عمل کو ہمیشہ کےلئے ختم کر دیا جائے گا۔ بسنت کے انعقاد کے حوالے سے حتمی فیصلے کااعلان وزیراعلیٰ پنجاب خود کریں گے اور انشااللہ بہترین عوامی مفاد میں قدم اٹھایا جائے گا۔
علیم خان

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...