اسلام آباد ( محمد نواز رضا ۔وقائع نگار خصوصی ) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے حکومت نیب آرڈنس میں پہلا ترمیمی بل سمیت 5صدارتی آرڈیننس واپس لینے پر آمادہ ہو گئی۔ اس سلسلے میں صدرمملکت عارف علوی کو سمری بھجوانے کے لئے وفاقی کابینہ کے ارکان کو سرکولیشن کے ذریعے سمری بھجوا دی گئی ہے جب حکومت اوراپوزیشن کے درمیان5صدارتی آرڈننس منظور کرنے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے حکومت صدارتی آرڈیننس نمر3،4،5،7،8 اور 9کو واپس لینے پر آمادہ ہوئی ہے۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف فاروق نسیم اور وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے اپوزیشن کے رہنمائوں خواجہ آصف ، رانا تنویر حسین ، سردار ایاز صادق ، خواجہ سعد رفیق ، نوید قمر اور پرویز اشرف سے ملاقات کی جس میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نیب کے پہلے آرڈیننس سمیت 6آرڈیننس واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس کے شیڈول میں تبدیلی کر دی گئی۔ اب قومی اسمبلی کا اجلاس 15جنوری2020ء تک جاری رہے گا اس دوران جن آرڈیننسوں پر اتفاق رائے ہوا ہے ان کو منظور کیا جائے گا جب کہ دیگر پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا حکومت نے حال ہی میں نیب قانون میں ترمیم کا جو صدارتی آرڈیننس جاری کیا ہے وہ واپس نہیں لیا جائے گا تاہم حکومت اپوزیشن کے سینٹ میں ترمیمی بل کے نکات کو سمو نے کی کوشش کرے گی۔ ذرائع کے مطابق پہلے آرڈیننس میں 5 کروڑ سے زائد کرپشن کے ملزمان کے لیے جیل میں بی کے بجائے سی کلاس کر دی گئی تھی جب کہ دوسرے ترمیمی آرڈیننس میں تاجروں اور سرکاری افسران کو چھوٹ دی گئی تھی۔ حکومت نیب کے دوسرے ترمیمی آرڈیننس میں اپوزیشن کی تجاویز کو بھی شامل کرنے پر رضامند ہو گئی ہے۔ وفاقی کابینہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کی بذریعہ سرکولیشن منظوری دی تھی جس کے بعدصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط کے بعد یہ ترمیمی آرڈیننس نافذ ہوگیا ہے۔ ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ کے بعد محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا جب کہ ترمیمی آرڈیننس سے ٹیکس اور اسٹاک ایکسچینج سے متعلق معاملات میں بھی نیب کا دائرہ اختیار ختم ہوگیا ہے۔ پیپلز پارٹی کا سینٹ میں متعارف کردہ بل اور مسلم لیگ ن دور کے مسودے پر بھی مشاورت کی جائے گی ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن آئند دو ہفتے کے دوران نیب قانون میں ترامیم پر اتفاق رائے پیدا کی جائے گی ۔