تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی سعدیہ سہیل رانا نے قوم کو نئے سال کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت عوام کی امیدوں اور امنگوں کو پورا کرنے کے لئے پُرعزم ہے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے انتھک محنت سے ملکی معیشت درست سمت پر ڈال دی ہے، نیا سال ترقی، معاشی استحکام، عام آدمی کی خوشحالی کا سال ہوگا، انہیں پتہ ہے کہ گزرے سال عوام نے بہت مشکل حالات کا سامنا کیا لیکن نیا سال امید کا سال ہے اور قوم اب یقین رکھے حکومتی کوششوں سے اب ملک بھر میں خوشحالی کا وقت آ رہا ہے۔اس حکومت کو مجبوری میں کچھ سخت فیصلے کرنے پڑے لیکن ان فیصلوں کے ثمرات آنیوالے ماہ و سال میں عوام تک پہنچیں گے ۔عوام سے بس یہی کہنا ہے کہ اپنے حصے کا کام کریں ,قانون کا احترام کریں,اپنے حصے کا پورا ٹیکس دینا شروع ہو جائیں اور یہ یقین رکھے کہ عوام کی فلاح ہی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔موجودہ پاکستانی حکومت سرمایہ کاری کو فروغ اور صنعت و نجی شعبے کا معیار بڑھانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے پاکستان کے معاشرتی تحفظ، شہری خدمات، توانائی، سکیورٹی منصوبوں کی معاونت کی طرف خاص دھیان دیا جارہا ہے۔ مواصلات، زراعت، پانی، تعلیم، تجارت اور سیاحتی منصوبوں کو بھی سپورٹ کیا جارہا ہے۔بلکل ہم بھی یہ سوچ رہے ہیں کہ یہ شروع ہونے والا سال بہت سوں کے لیے بہت سی خوشیاں لے آکے آئے گا ۔قوم کو عمران خان سے بہت امیدیں تھیں بہت سے حکومتی لوگو ں کا خیال تھاکہ انتقال اقتدار ہوتے ہی ملک میں دودھ کی نہریں بہنے لگیں گی لیکن ایسا ممکن نہ ہوسکا ۔بلکہ ہم نے دیکھا کہ موجودہ حکومت کے آتے ہی ملکی روپے کی قدر کم ہوتی رہی ڈالر کا ریٹ بڑھتا رہا ,پٹرول,ڈیزل اور سوئی گیس کے نرخ بھی بڑھتے رہے ۔یعنی عوام اور حکومت کو نئے پاکستان کے حوالے سے جس قدر زیادہ امیدیں تھیں، نئے سال کے شروع ہونے کے ساتھ ہی بجلی، گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا ہے،وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان بھی کہہ رہے ہیں کہ پہلا سال بہت مشکل تھا وہ ٹیکسسز سے جو پیسہ جمع کرتے رہے وہ پہلے لیے گئے قرضوں کے سود پہ ہی خرچ ہوتا رہا ۔ویسے تو بہت کچھ بہتر ہونے کی توقع ہے لیکن ایک کام بہت اچھا ہوا ہے کہ نیب کی تلوار بیوروکریٹس کے سر سے ہٹا دی گئی ہے ۔ویسے تو یہ ہونا چاہیے تھا کہ پچھلے چند سالوں میں نیب نے جن لوگوں کو گرفتار کیا اور ان کے خلاف کچھ ثابت نہ کر پائے اس پہ نیب کے ذمہ داران سے بھی پوچھ گچھ کی جاتی ۔لیکن خیر چلیں جو ہوا اس پہ مٹی ڈالتے ہیں اور نئے سال اس امید پہ کہ ادارے اپنے اپنے کاموں کی طرف توجہ مرکوز رکھیں اور ملکی معیشت بہتری کی طرف سفر شروع کردے ۔
اطلاعات و نشریات کے بارے میں وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان حکومت کی ترجمانی کا حق ادا کرتی ہیں اور خوب کرتی ہیں انہوں نے ایک بیا ن میں یہ خوشخبری دی ہے کہ معیشت کو بہتر بنانے کے لیے جامع پالیسی بنائی جارہی ہے اور اسی پالیسی کے تحت بند صنعتوں کی بحالی کے لئے بھی اقداما ت کئے جائیں گے۔ان کے مطابق آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کا ٹیکسٹائل کی برآمدات بڑھانے کے لئے حکومت کی معاشی ٹیم کو سراہنا ان کے اعتماد کا مظہر ہے۔ معاون خصوصی نے کہاکہ یہ اس بات کا ادراک ہے کہ حکومت کی سنجیدہ کوششوں کا مقصد ملک کی برآمدات کو فروغ دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت کے فروغ کے لئے کپاس کی فصل انتہائی اہم ہے اس لئے چین کی ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے اس کی پیداوار بڑھائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کو بھی چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کا حصہ بنایا گیا ہے۔معاون خصوصی نے مزید بتایا کہ زرعی شعبے کے استحکام کیلئے ان اہم اقدامات سے برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوگا۔یعنی پاکستان میں کاروباری طبقے کو بہت سے مسائل سے نجات دلانے کی کوشش کی جارہی ہے تا کہ وہ اپنی ساری توجہ کاروبار میں بہتری کی طرف مرکوز رکھیں انہیں کاروبار کرنے میں آسانی ہو,برآمدات بڑھیں ملکی معیشت کو استحکام ملے , ملکی دولت میں اضافہ ہو اور روزگار کے بہت سے مواقع پیدا ہونا شروع ہو جائیں۔سننے میں آیا ہے کہ ملک بھر میں سیاحتی فروغ کی پروازیں جلد شروع ہو رہی ہیں اسی مقصد کے پیش نظر ایک فضائی کمپنی کو پہلا ٹی پی آر آئی لائسنس دیا جارہا ہے جس کامقصد پاکستان میں سیاحت کو فروغ دینا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ ملکی سیاحت کے فروغ کیلئے یہ ایک بڑا فیصلہ لیا گیا، ۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ تمام شرائط پورے کرنے پر ائیر کرافٹ سیلز اور سروس لمیٹڈ کو چھ جنوری کو پہلا ٹی پی آر آئی لائسنس دیا جائیگا، کمپنی کراچی، لاہور اور اسلام آباد سے پروازیں گوادر، تربت، موہنجو داڑو، گلگت اور اسکردو لے کر جائیگی۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹی پی آر آئی لائسنس سے ملکی اور غیر ملکی سیاحت کو فراغ ملے گا۔بقول جناب وزیر اعظم پچھلا سال بہت سخت تھا اور امید ہے کہ بہت جلد اچھے دن شروع ہو جائیں گے ۔مشکل وقت میں گھبرانا نہیں بلکہ یہ یاد رکھنا ہے کہ مشکلات میں ہی قومیں ابھر کے سامنے آتی ہیں۔ اور ان کی حکومت کی کوشش ہے کہ نیا سال ترقی اور خوشحالی کا سال بنے ۔