1993 ، بمبئی فسادات میں آج کے دن 68 مسلمان مارے گئے 

اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) بھارتی صوبہ مہاراشٹر کی راجدھانی بمبئی کے مسلم کش فسادات میں آج کے دن 1993 میں شیو سینا کے کارندوں نے  68مسلمانوں سے زندہ رہنے کا بنیادی انسانی حق چھین لیا تھا۔ یہ فسادات بھارت کے مختلف حصوں میں 6 دسمبر 1992 کو ایودھیا میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد شروع ہوئے تھے، محتاط اندازے کے مطابق محض بمبئی کے فسادات میں 1500 سے زائد مسلمان جان کی بازی ہار گئے تھے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس وقت بھی بھارت اترپردیش کے میرٹھ، اجین، شاہ جہانپور، مدھیہ پردیش کے بدایوں سمیت کئی مقامات پر چھوٹے بڑے مسلم کشی جاری ہیں۔ بمبئی کے فسادات بارے بھارتی پولیس سروس کے اعلیٰ افسر نے بعد ازاں بتایا کہ پولیس کو بخوبی اندازہ تھا کہ شیو سینا ان فسادات کو کس حد تک متشدد کر سکتی ہے مگر اس کے باوجود انھیں موقع دیا گیا کہ وہ جی بھر کر مسلمانوں کی نسل کشی کریں۔ معروف تاریخ دان باربرا میٹکاف بھی بمبئی فسادات کو ’’مسلم کش فسادات ‘‘ کے طور پر بیان کر چکی ہیں، ان فسادات کی تحقیقات کیلئے جسٹس بی این شری کرشن کی زیر سربراہی ایک کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا،5 سال کی تفتیش کے بعد جسٹس شری کرشن نے انکشاف کیا کہ بھارت میں سیکولر ازم کی جڑیں کھوکھلی ہو چکی ہیں، شیو سینا نے منظم طریقے سے مسلمانوں کیخلاف فسادات کی فضا تیار کی۔ یہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد اس کی ساری کاپیوں کو منظر عام سے غائب کر دیا گیا اور آج اس رپورٹ کی ایک کاپی بھی میسر نہیں۔ دوسری جانب ’’رعنا ایوب‘‘ نامی معروف تجزیہ نگار نے واشنگٹن پوسٹ میں اپنے تازہ ترین تجزیے میں لکھا ہے کہ ’’ مود ی حکومت نے ہمیشہ انتہا پسندی کی مدد سے اپنی حکومت کو سہارا دیا، ٹرمپ نے بھی یہی طرز عمل اختیار کیا۔ اس قسم کی انتہا پسندی کا وقتی فائدہ تو ہو سکتا ہے مگر اس کا حتمی نتیجہ ہم نے واشنگٹن ہنگاموں کی صورت میں دیکھ لیا ہے، یہی انتہا پسندی بالآخر بھارت کو بدترین نقصان سے دوچار کرے گی‘‘۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...