ضمنی الیکشن پی ڈی ایم سے ملکر لڑینگے، سینٹ کا میدان بھی حکومت کے لئے خالی نہیں چھوڑینگے: مسلم لیگ ن

لاہور(نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے ارکان پنجاب اور کے پی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لیںگے اور امید ہے کہ پی ڈی ایم  کی جماعتیں ان ضمنی انتخابات میں ایک دوسرے سے تعاون  کریں گی۔ مریم نواز کی صدارت میں پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے  احسن اقبال  نے کہا کہ اجلاس میں ضمنی انتخابات کے امیدواروں کے ناموں پر  غور کیا گیا۔ ڈسکہ اور وزیرآباد کے ہمارے ارکان پنجاب اسمبلی اور نوشہرہ کے کے پی اسمبلی کے انتخابات میں ہم حصہ لیں گے۔ (ن) لیگ سندھ میں ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی کے مقابلے میں اپنا امیدوار کھڑا نہیں کرے گی۔ امید ہے کہ پی ڈی ایم جماعتیں ان ضمنی انتخابات میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گے اور حکومتی امیدوار کو شکست دیں گے۔ پی ڈی ایم مشترکہ امیدوار لاکر حکومت کے خلاف ضمنی انتخابات کو ریفرنڈم ثابت کرے گی۔ لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پوری قوم نے دیکھ لیا کہ آپ میں کوئی ہمدردی نہیں تھی، کیا نیوزی لینڈ کی وزیراعظم بلیک میل ہو کر مظلوم مسلمانوں کے پاس گئی تھیں، وزیراعظم عمران نیازی کی جانب سے ہزارہ والوں کے پاس نہ جانے کی مذمت کرتا ہوں، اب وہ کوئٹہ گئے بھی تو کیا گئے،  پی ڈی ایم والوں نے وہاں جا کر انہیں احساس دلایا کہ وہ اکیلے نہیں بلکہ ہم ان کے ساتھ ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کے لواحقین کی وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات ہوئی تھی، سانحہ ماڈل ٹاؤن کا تعلق لندن پلان سے تھا جو آپریشن ضرب العضب کی وجہ سے ناکام ہو چکا تھا۔ ڈھائی سالوں سے ہماری حکومت نہیں، لانگ مارچ اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کا آپس میں گہرا رابطہ ہے، عمران خان کی سازش لندن پلان فارن فنڈنگ سے ہوئی تھی۔ یہ بھارتی اور اسرائیلی فارن فنڈنگ ملک میں بدامنی اور سیاسی بحران پیدا کرتی رہی ہے۔ عمران خان اور پی ٹی آئی 6 سالوں سے فارن فنڈنگ کے این آر او پر بیٹھی ہے، وہ ہمیں کیا این آر او دے گا جو خود این آر او پر بیٹھا ہے۔ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کے 100 فیصد ارکان نے استعفے اپنی قیادتوں کو جمع کروا دئیے ہیں، ہم سینٹ میں میدان کسی صورت خالی نہیں چھوڑیں گے تاکہ حکومت اکثریت لے کر آئین کا حلیہ نہ بگاڑ دے، اگر عمران خان 5 سال پورے کر گئے تو ملک کا ایسا حال ہو گا کہ کوئی وزیراعظم بننے کے لیے تیار نہیں ہو گا، 2021 کو انتخابات کا سال بنانا ناگزیر ہے۔ قبل ازیں مسلم لیگ ن نے پی ڈی ایم کو باقاعدہ انتخابی اتحاد میں بدلنے کی تجویز دیتے ہوئے آئندہ ضمنی انتخابات میں مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ کر لیا۔ مریم نواز اور احسن اقبال کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کے پارلیمانی بورڈ کا اجلاس ماڈل ٹاؤن میں ہوا  جس میں ضمنی انتخابات کے امیدواروں کے ناموں اور حکومت عملی پر غور کیا گیا۔ پارٹی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کو انتخابی اتحاد میں بدلنے کے لئے مشترکہ امیدوار لانے کی تجویز پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ سانحہ مچھ کے متاثرین انصاف کے لیے پکارتے رہے، عمران خان نے کوئٹہ دھرنے کو انا کا مسئلہ بنائے رکھا، قوم نے ان کا چہرہ دیکھ لیا، اجلاس میں ضمنی انتخابات کیلیے پارٹی امیدواروں سے متعلق مشاورت کی گئی اور اجلاس میں مرتب کردہ تجاویز حتمی منظوری کے لیے  نواز شریف کو بھیجی جائیں گی۔نوازشریف کے خلاف ایک سال، عمران کے کیس میں چھ سال سے فیصلہ نہیں ہورہا۔ آریا پارکا مطلب حکومت دسمبرمیں ختم ہونا نہیں تھا،  فارن فنڈنگ کیس میں مدرآف این آراوعمران نے لیا، اگراس کیس کا فیصلہ ہوا تو انکی مڈل وکٹ جائے گی، اسی لیے فاران فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں ہورہا۔عمران صاحب !یہ بلیک میلنگ نہیں انسانی ہمدردی ہے، چھ دن تک مائنس8میں ہزارہ کے لوگوں نے احتجاج کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 2018 میں ہزارہ کمیونٹی کے مطالبے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ دھرنے میں گئے تھے، وزیراعظم اپنی انا پراڑے رہے،انہوں نے مظاہرین کے سروں پرہاتھ نہیں رکھا۔ انہوں نے ہزارہ کمیونٹی کے مظلوم بچوں سے اپنی ضد منوائی۔مریم، بلاول نے دھرنے میں جا کر پیغام دیا آپ لوگ تنہا نہیں،  سانحہ ماڈل ٹاون کے لوگوں کی شہبازشریف سے ملاقات ہوئی تھی، زندگی میں پہلی باراس وقت شہبازشریف کی آنکھوں میں آنسو دیکھے، سانحہ ماڈل ٹاون کا تعلق لندن پلان سے تھا، اگرسانحہ ماڈل ٹاون نہ ہوتا توطاہرالقادری واپس نہ آتے، سانحہ ماڈل ٹاون کے ذمہ داروں کوانصاف کے کٹہرے نہ لانے کا کس نے روکا ہے؟

ای پیپر دی نیشن