محمدصلاح الدین خان
s.khan69s.khan@gmail.com
ملکی ترقی اور مضبوط معیشت کے لیے سرمایہ دارطبقہ کو محفوظ تجارتی مواقع فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اس حوالے سے حکومتی اقدامات قابل تحسین اور سمت درست ہے۔ وزارت انسانی حقوق کے زیر اہتمام یو این ڈی پی کی معاونت سے کاروبار اور انسانی حقوق سے متعلق نیشنل ایکشن پلان کی منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے انسانی حقوق کو اولین ترجیح دی ہے۔ پاکستان جنوبی ایشیا کا پہلا ملک ہے جس نے اس طرح کا ایکشن پلان وضع کیا اور اسکو نافذ کیا ہے۔ پروگرام پر عمل درآمد کے لیے بین وزارتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ۔ نیشنل ایکشن پلان کی تیاری میں تمام سٹیک ہولڈر نے اپنا کردار ادا کیا ہے۔ مہمان خصوصی وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبد الرزاق داؤد ، یو این ڈی پی کی ڈپٹی ریذیڈنشل نمائندہ ایلیونا نکویٹا، مختلف ممالک کے سفارت کاروں اور دیگر معززین نے شرکت کی۔ مشیر عبدالرزاق داؤد نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزارت انسانی حقوق نے اس نیشنل ایکشن پلان کی تیاری اور اس کو اپنانے کے لئے قابل تحسین کام کیا ہے ۔بزنس کمیونٹی اور ورکنگ کلاس کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان نتیجہ خیز میل جول پیدا کرکے ہمارے ملک میں معیار زندگی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ ایکشن پلان مکمل طور پر کا روباری ماحول اور انسانی حقوق کی تکمیلو تحفظ کے تقاضوں پر مبنی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یورپی یونین نے ہمیں ان کی منڈیوں تک ڈیوٹی فری رسائی دی ہے اور اس کے بدلے میں ہمیں کچھ اچھی کاروباری اقدار کو نافذ کرنا ہوگا لیکن ابھی بھی کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے خاص طور پر ایس ایم ایز کی سطح پر بہت زیادہ کام کی ضرورت ہے۔انہوں نے نیپ میں ان ایکشن آئٹمز کا خیرمقدم کیا جن کا مقصد کاروبار کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو فروغ دینا ہے اور اسے ایک اہم پیشرفت قرار دیا۔انہوں نے نیپ میں ان ایکشن آئٹمز کا خیر مقدم کیا جن کا مقصد کاروبار کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو فروغ دینا ہے اور اسے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے تحت پاکستان کے وعدوں کی تکمیل میں اہم تاریخ ساز موڑ قرار دیا۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ موجودہ حکومت نے انسانی حقوق کو اولین ترجیح دی ہے جس میں تمام کاروباری برادریوں، چیمبرز آف کامرس اور لیبر یونینز کو اعتماد میں لے کر پہلے سے طے شدہ ٹائم فریم میں اس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کام کی جگہ پر خواتین اور بچوں کے حقوق کے بارے میں آگاہ ہے اور کام کی جگہ پر ہراساں کرنے پر چیک رکھنے کے لئے کچھ ٹھوس اقدامات اور معیشت کی ترقی کے لیے قانون کی بالادستی ضروری ہے۔اس کیلئے سٹیک ہولڈر حکومت، کاروبای طبقہ ،سول سوسائٹی،لیبر ڈیپارٹمنٹ سب کی یکساں ذمہ داری ہے۔اس سلسلے میں یو این ڈی پی بھی ٹیکنیکل سپورٹ فراہم کررہا ہے۔ ان اقدامات سے بزنس کے تحفظ اور آزادانہ ماحول کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔
وزارت انسانی حقوق نے نیشنل ورکنگ ویمن ڈے منانے کیلئے 22 دسمبرکو اسلام آباد میں جس تقریب کا اہتمام کر رکھا تھا، اس میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری، سیکرٹری انسانی حقوق، اعلی افسران اور وزارت کی تمام خواتین ورکنگ اسٹاف نے بھی شرکت کی۔ حکومت پاکستان نے 2010 میں اس دن کوملک کی سماجی و معاشی ترقی میں خواتین کی شراکت کو تسلیم کرتے ہوئے قومی ورکنگ ویمن ڈے قرار دیا تھا۔اپنے خطاب میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے کہا کہ یہ دن پاکستانی ورکنگ ویمن کی محنت اور کوششوں کا اعتراف ہے جو نا صرف دفاتر بلکہ گھروں میں بھی کام کررہی ہیں اور وہ گھریلو آمدنی میں اہم حصہ شامل کرکے اپنے خاندانوں کی مالی معاونت کررہی ہیں۔ اس لئے ہر سطح پر ان کے کردار کو سراہنے اور تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ، ورکنگ ویمن کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور خواتین کی زیادہ سے زیادہ موجودگی کو اہم اور اعلی جگہوں پر دیکھا جا سکتا ہے ۔لیکن ہمارا معاشرہ معیشت میں شامل ان کی محنت اور ان مشکلات کے بارے میں ابھی بھی پوری طرح آگاہ اور سنجیدہ نہیں۔ جن مشکلات کے ہوتے ہوئے ان خواتین کو کام کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ کام کرنے والی خواتین کے لئے میٹرنٹی کے قواعد میں تبدیلی ہونی چاہئے تاکہ کام کرنے والے ماحول کو ان کے لئے مزید بہتر بنایا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم اپنی وزارت کے فورم سے مسلسل جدوجہد میں ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ ورکنگ آپشن دستیاب ہوں اور اپنے ملک میں خواتین کی آبادی کو یکساں روزگار کے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
اس دوران وفد میں شریک نمائندوں کو حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی فراہمی کے حوالے سے کوششوں سے آگاہ کی گیا۔وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے لارڈز میں اپوزیشن کے رکن لارڈ واجد خان اور لیبر پارٹی برطانیہ کی ڈپٹی لیڈر انجیلا رینر کو ملاقات میں انسانی حقوق کے امور سے آگاہ کیا ۔ڈاکٹر شیریں مزاری نے ملک میں لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق سمیت ، خواتین، بچوں، معذورں ، خواجہ سرائوں کے حوالے حکومت کی جانب سے اٹھائے اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایاحکومت نے اس حوالے سے کئی قانون پاس کیے ہیں ۔جن میں زینب الرٹ، خواتین ہراسمنٹ قانون،خواتین وراثت قانون شامل ہیں۔ انسانی حقوق کی ہیلپ لائن 1099پر لوگوں کی شکایات کا ازالہ کیا جارہا ہے، وفد نے حکومت اور ڈاکٹر شیریں مزاری کی انسانی حقوق کی فراہمی کے حوالے سے کوشش کی تعریف کتے ہوئے بتایا کہ اوور سیز پاکستانی ان معاملات کی بہتری میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔
سیکرٹری انسانی حقوق امان اللہ خان نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پسند تحریک اور زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کا کردار، معاشرے کی مضبوطی کے لئے ہمیشہ سے ایک ڈرائیونگ فورس رہا ہے لیکن ہمیں اب بھی خواتین کی مزید آزادی کے لئے ایک طویل راستہ طے کرنا ہوگا ۔جومعاشرے میں مساوات کے لئے کئی رکاوٹوں کو دور کر ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔