تہران (نوائے وقت رپورٹ) ایران کی عدالت نے پولیس کی زیر حراست نوجوان لڑکی مھسا امینی کی ہلاکت پر ملک گیر احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے مزید 3 مظاہرین کو سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر قاتلانہ حملے کے الزام میں سزائے موت سنادی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران میں مزید 3 مظاہرین کو سزائے موت سنانے کے بعد مجموعی تعداد 17 ہوگئی ہے جب کہ 4 مظاہرین کو پھانسی بھی دی جا چکی ہے۔ایران کی عدالت نے آج جن 3 مظاہرین کو سزائے موت سنائی ان پر اللہ کے قانون سے جنگ، ملک دشمنوں کے ہاتھوں کھیلنے اور ریاست کے نظریات کو نقصان پہنچانے کے علاوہ سیکیورٹی فورسز پر قاتلانہ حملے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔عدالت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد ملنے کے بعد سزا سنائی گئی ہے، ملزمان کو سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔خیال رہے کہ دو روز قبل ہی ایران میں دو مظاہرین کو احتجاج کے دوران سیکیورٹی اہلکار کو برہنہ کرکے تشدد اور قتل کرنے کے الزام میں پھانسی دی گئی تھی۔ اب تک 4 مظاہرین کو تختہ دار پر لٹکایا جا چکا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں نوجوان کرد لڑکی کی پولیس کی زیر حراست ہلاکت پر پھوٹنے والے احتجاج کے دوران اب تک 400 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 46 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔