پنجاب اسمبلی : وزیراعلی کے اعتماد کا ووٹ نہ لینے  رانا ثنا عطاتارڑ کی موجودگی پر ہنگامہ 

لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی، اعتماد کا ووٹ لو کے نعرے، اجلاس کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار، ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔ ہنگامہ آرائی کے دوران، حکومت کی جانب سے 20سے زائد بلوں کی منظوری، ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس آج تک ملتوی، پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے پچاس منٹ کی تاخیر سے سپیکر محمد سبطین خان کی صدارت میں شروع ہوا، اجلاس شروع ہوتے ہی ایوان میں ہنگامہ آرائی شوع ہوگئی۔ اپوزیشن کی جانب سے احتجاج شروع کر دیا گیا اور ارکان نے نعرے لگانے شروع کر دیے۔ متعدد اپوزیشن ارکان سپیکر ڈائس کے سامنے جا کر نعرے لگاتے رہے۔ اپوزیشن کا یہ موقف تھا اجلاس اور اس کی کارروائی غیر قانونی اور غیرآئینی ہے، اس لئے کہ گورنر کے حکم کے بعد عدالت نے وزیر اعلیٰ کو بحال کر دیا تھا لیکن کابینہ کو بحال نہیں کیا تھا اور جب کابینہ نہ ہو تو اسمبلی کی تمام کارروائی اور اجلاس غیر  آئینی اور غیر قانونی ہوگی۔ اس لئے ہم یہ اجلاس نہیں چلنے دیں گے، اس موقع پر کانوں پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی اور ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کر رہا تھا، سپیکر بار بار ممبران کو خاموش کرتے رہے اور انہیں اپنی نشستوں پر بیٹھنے کے لئے کہتے رہے لیکن اپوزیشن کی جانب سے سپیکر کی درخواست کو نظر انداز کرتے ہوئے مسلسل نعرے بازی کی جاتی رہی، اس دوران سپیکر نے محکمہ سکول ایجوکیشن کے بارے میں وقفہ سوالات کاآغاز کیا جو کہ اپوزیشن ارکان کی ہنگامہ آرائی کی نظر ہوگیا۔ اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے اعتماد کا ووٹ نہ لئے جانے پر شور شرابہ کیا جا رہا تھا۔ وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطاء اللہ تارڑ بھی اپوزیشن گیلری میں جبکہ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر مہمان گیلری میںموجودتھے۔ حکومتی اراکین کی جانب سے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ اور عطاء اللہ تارڑ کے خلاف نعرے بازی شروع ہو گئی، اپوزیشن اراکین نے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کر لیا۔ اپوزیشن نے کارروائی کے کاغذات کے جہاز بنا کر حکومتی ارکان کی طرف پھینکتے رہے۔ فیاض الحسن چوہان پر بھی جہاز بناکر اڑایا تو وہ خاموش ہو گئے۔ رانا شہباز  کا نکتہ اعتراج پر کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے۔ پنجاب اسمبلی سے عطا تارڑ کو نکالا گیا وہ آکر بیٹھا ہوا ہے ان میں حوصلہ ہے تو نشستوں پر بیٹھ کر بات سنیں، یہ نیب سے اپنے کسیز ختم کرانے کے لیے آئے ہوئے ہیں۔ بیس سال پرانے ریکارڈ نکال کر دیکھیں نیب زدہ اراکین کے اثاثے دیکھ ان کو نشستوں پر بیٹھایا جائے۔ ہم اسد عمر کی وجہ سے چپ ہیں اس سے پہلے ان کی جرات نہیں ہوئی وزیر اعلیٰ بھی اپنے دفتر جا رہے ہیں۔ آج یہ ستائیس کلو میٹر کی حکومت چھوڑ کر وزراء  کی فوج پنجاب اسمبلی میں بیٹھے ہیں۔ جو وزیر اعلیٰ ہاؤس کو تالے لگانا چاہتے تھے آج اسمبلی میں آگئے ہیں۔ وزیر تعلیم  ڈاکٹر مراد راس کا کہنا تھا کہ آج سب سے اہم تعلیم کے محکمہ کے سوالات تھے انہوں نے تعلیم کی تباہی کی ہے۔ انہوں نے وقفہ سوالات اپنے شور شرابہ کے نذر کر دئیے، ان کو کوئی شرم حیا نہیں ہے۔ ان کو ہم بتانا چاہتے تھے کہ ہم نے کیا کچھ کیا ہے ان کا تعلیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان چوروں کا تعلیم میں نہیں اپنی چوریاں چھپانے سے انٹرسٹ ہے، راجہ بشارت نے کہا کہ وزٹر گیلری میں ان کے وزرا بیٹھے ہوئے ہیں ہم نے اس بات پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر بھی یہاں موجود ہیں ان کو ویلکم کرتے ہیں۔ ہمارا اسد عمر ہی ان  کے لیے کافی ہے۔ فیاض الحسن چوہان ن لیگ کے لوگوں کی بینائی اتنی کمزور ہے انہوں نے مونچھوں والے بندر کو شیر قرار دے دیا ہے۔ ان کو شرم آنی چاہیے وہ شیر بالکل نہیں ہیں، رانا شہباز کا کہنا تھا کہ  عطاء تارڑ استحقاق کمیٹی کے مجرم ہیں، ان کو گرفتار کیا جائے۔ یہ کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہو رہے، یہاں موجود ہیں، رانا مشہود نے نکتہ اعتراج پر کہا کہ کابینہ تحلیل ہو چکی ہے۔ منسٹر موجود نہیں ہیں۔ منسٹر کی عدم موجودگی میں غیرآئینی کام نہیں ہونے دیں گے۔11 تاریخ اس حکومت کے جانے کی تاریخ ہے۔ گیارہ تک صرف وزیر اعلیٰ کو اجازت ملی ہے۔ وزراء  کو نہیں، عدالت نے چیف منسٹر کی حد تک گورنر کا فیصلہ کالعدم کیا تھا، جس پر سپیکر کا کہنا تھا کہ رانا صاحب یہ کارروائی غیر قانونی کیوں ہے؟ رانا مشہودکا کہنا تھا کہ میں کہنا چاہ رہا ہوں اقلیتی حکومت اعتماد کھو چکی ہے۔  بشارت راجہ کا کہنا تھا کہ میں نے پہلے بھی گزارش کی تھی یہ ہماری بات سنیں ہم بھی سنیں گے۔ رانا اقبال یہاں موجود ہیں ان سے پوچھ لیں وہ دو تین نام دے دیں وہ بات کریں ۔گزشتہ چند ماہ میں عدالتوں میں اپوزیشن کی لیگل ٹیم نے ان کا منہ کالا کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے حمزہ کو وزیر اعلیٰ بنایا تھا۔ عدالت نے فیصلہ دیا وہ اپنے نام کے ساتھ سابق وزیر اعلیٰ بھی نہیں لکھ سکتے ہم پہلے بھی ان سے جیتے تھے آئندہ بھی جیتیں گے۔ رانا مشہود احمد راجہ نے کہا کہ بشارت نے جو الفاظ استعمال کئیے ہیں عوام ان کے منہ بھی کالا کر رہے ہیں۔ اعتماد کا ووٹ آئینی طریقہ ہے، ہمارا چیلنج ہے نمبر پورے کر کے دیکھائیں آج صوبے میں آٹا نہیں، گھی نہیں، میڈیسن نہیں ہے۔ لوگ مر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے بیٹے پرائیویٹ طیارے میں سپین ڈالر لے کر جا رہے ہیں، اپوزیشن کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لو کے نعرے چلتے رہے۔  پنجاب بل 2023ء ایوان میں متعارف کر دیا گیا۔ ایوان نے پنجاب پبلک ڈیفنڈر سروس پنجاب بل 2023ء کی کثرت رائے سے منظوری دے۔ ایوان نے فوڈ اتھارٹی ترمیمی بل 2023ء کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ تنازعہ کے تصفیہ کا متبادل، گھریلو ملازمین پنجاب بل 2021ء ایوان میں پیش گھریلو ملازمین پنجاب بل 2021ء پیش کرنے کے لیے قواعد معطل کئے گئے۔ ایوان نے گھریلو ملازمین پنجاب بل 2021ء کی بھی پنجاب شاپس اینڈ اسٹیبلشمنٹ ترمیمی بل 2021ء  وومن ہوسٹل اتھارٹی بل 2021ء  پنجاب پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی بل 2022ء پنجاب میڈیکل اینڈ ہیلتھ انسٹیٹیوشنترمیمی بل 2021ء پنجاب اربن ایمووایبل پراپرٹی ٹیکس بل 2021ء کی کثریت رائے سے دی۔ پنجاب فنانس ترمیمی بل 2021ء کثرت رائے سے منظوری دے دی، اس دوران اپوزیشن کی جانب سے نعرے بازی بھی ہوتی رہی۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر نے اجلاس آج مورخہ 10 جنوری بروز منگل دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
پنجاب اسمبلی

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...