اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بنچ نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق انٹراکورٹ اپیلیں یکجا کرتے ہوئے یونین کونسلوں کی تعداد میں اضافہ سے متعلق کابینہ میٹنگ منٹس اور سمری طلب کرلی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سنگل بنچ نے الیکشن کرانے کا حکم دیا تھا لیکن الیکشنز تو ہوئے نہیں، اب کیا ہوگا؟۔ الیکشن نہیں ہوسکا تو اس وقت الیکشن کا شیڈول موجود نہیں ہے۔ درخواستگزار وکیل راجہ انعام امین منہاس نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کا حکم دیا تھا، عدالتی حکم پر عمل درآمد اتنے کم وقت میں مشکل تھا، سنگل رکنی بینچ نے ہمیں سنا نہیں تھا ورنہ شاید یہ آرڈر نہیں آنا تھا۔ عدالت نے استفسار کیاکہ جو ووٹرز والے درخواست گزار لوگ ہیں وہ کیسے متاثر ہیں؟،31 کو الیکشن ہونا تھا مگر نہیں ہوا ابھی تو انتخابات ہونے ہیں، آپ کے جو مسائل ہیں اسے تو الیکشن کمشن آج بھی سن سکتا ہے، پچھلی دفعہ بھی الیکشن کمشن نے کہا تھا کہ ووٹرز کا مسلہ نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ابھی سنگل رکنی بینچ کا معاملہ صرف 101 یونین کونسلز کی حد تک ہیں، ووٹر لسٹوں کے معاملے کو ہائی کورٹ نے نہیں الیکشن کمشن نے دیکھنا ہے۔ درخواستگزار وکیل نے کہاکہ الیکشن کمشن نے نمائندوں کو نہیں بلکہ ووٹرز کے متاثرہ حقوق کو دیکھنا ہے، ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہاکہ الیکشن کمشن میں ووٹر لسٹوں کا معاملہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں بھی تھا، چیف جسٹس نے کہاکہ ابھی آپ نے الیکشن کرایا نہیں بلکہ کرانا ہے، آپ اگر الیکشن کرا دیتے تو یہ معاملہ اب سامنے نہ آتا، آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ شیڈول سے پہلے آپ فہرست کے حوالے سے اعتراض کرسکتے ہیں؟، جب الیکشن کا شیڈول جاری کیا جاتا ہے تب ووٹر لسٹوں کے حوالے سے کوئی کارروائی ممکن نہیں؟، جس پر ڈی جی لاء نے کہاکہ اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات کے لئے ابھی نیا شیڈول آنا ہے، سنگل رکنی بینچ نے سب کو سنا تھا، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہاکہ اصل میں یہ کیس فیڈریشن کا ہے اور آپ نے ہی عدالت کو مطمئن کرنا ہے، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ عدالت کو آپ نے مطمئن کرنا ہے کہ ایک سال میں 50 سے 125 تک یونین کونسلز کیسے بڑھیں، الیکشن کمیشن اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات کرارہا تھا کہ تعداد میں اضافہ کرنے کا مسلہ آگیا،چیف جسٹس نے کہاکہ نئی اپیلیں بھی فائل ہوئی ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ الیکشن کمیشن تو 101 یوسیز میں انتخابات کیلئے تیار تھا اور ہے،اصل معاملہ وفاق کا ہے کہ یوسیز 125 کیوں کی گئیں؟، سنگل بنچ کی مطابق وفاق اس بات کی کوئی ٹھوس وجہ بتا نہیں سکا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پارلیمنٹ کا احترام ہے لیکن ابھی بلدیاتی ایکٹ بنا نہیں ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ12جنوری کیلئے مشترکہ اجلاس کی ریکوزیشن گئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے پھر آج کا اخبار پڑھا نہیں ہے، صبح چائے یا کافی کے ساتھ اخبار پڑھ لینا ٹھیک رہتا ہے، صدر نے مشترکہ اجلاس کی ریکوزیشن مسترد کر دی ہے، درخواستگزار وکیل نے کہاکہ یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ میری درخواست پر کیا گیا، میری درخواست پر فیصلہ کیا گیا مگر مجھے نوٹس ہی نہیں کیا گیا، عدالت نے کہاکہ اگر آپ ہی کی درخواست پر فیصلہ کیا گیا تو آپ کو نوٹس کرنا چاہیے تھا۔ ہم پارلمینٹ کا احترام کرتے ہیں مگر ایکٹ تب ہوگا جب سارا پراسس مکمل ہو، ابھی تو صدر نے بل پر دستخط نہیں کئے، جوائنٹ سیشن ہوگا تو ہی اس معاملے پر کچھ ہوسکتا ہے۔ چیف جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد صرف ایک شہر نہیں، دارالحکومت کے باعث وفاق کی علامت ہے، چیف کمشنر کو ہی چیئرمین سی ڈی اے کا اضافی چارج کیوں دیا جاتا ہے؟ کیا افراد کی کمی ہے؟، یہاں کے مسائل کا حل کسی بھی حکومت کی ترجیح نہیں، مسئلے کا حل وہی ہے کہ جب یہاں کی اپنی چھوٹی سی پارلیمنٹ ہو، سڑکیں گلیاں بنانا ارکان پارلیمنٹ نہیں، لوکل گورنمنٹ کا کام ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ اس میں تو کوئی دوسری رائے نہیں کہ یہ کام لوکل گورنمنٹ ہے ہیں اور انہوں نے ہی کرنے ہیں، عادل عزیز قاضی ایڈووکیٹ نے کہاکہ جب لوکل گورنمنٹ تھی تو میئر کو کام نہیں کرنے دیا گیا، چیف جسٹس نے کہاکہ اس بات کو بھی دیکھیں کہ جب بھی مقامی حکومت آئے گی تو کیا وہ موثر کام کر سکے گی؟، چیف جسٹس نے پی ٹی آئی وکیل سے استفسار کیاکہ توہین عدالت کی کارروائی کے حوالے سے کوئی درخواست دائر ہے؟ جس پر پی ٹی آئی وکیل سردار تیمور اسلم نے بتایاکہ توہین عدالت کی درخواست ہم نے واپس لے لی ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ بتارہے ہیں کہ آپ جلدی کریں ورنہ ہم درخواست پر کارروائی کریں گے، عدالت نے الیکشن کمیشن سے استفسارکیا کہ اگر 101 یونین کونسلز کی حد تک انتخابات کرانے ہو تو کتنے دن درکار ہونگے؟، جس پر ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے بتایاکہ101یونین کونسلز کی حد تک ہم سات سے دس دن تک الیکشن کراسکتے ہیں، چیف جسٹس نے کہاکہ وفاقی حکومت آئندہ سماعت پر یونین کونسلوں کی تعداد میں اضافہ سے متعلق ٹھوس وجہ بتائے اور عدالت کو مطمئن کرے، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے مزید دستاویزات جمع کرانے کیلئے مہلت کی استدعا پر مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ سماعت 19 جنوری تک کیلئے ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ