انڈسٹری کا پہیہ چلے گا ، ایل سیز سے پابندی ہٹانا خوش آئند


تحریر: سید شعیب شاہ رم
shoaib.shahram@yahoo.com

ملک میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران معاشی اقدامات کے تحت  اسٹیٹ بینک نے  زرمبادلہ کی کمی کے باعث امپورٹ کی ادائیگیاں روک رکھی تھیں۔لیکن خوشی کی خبر یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک نے رواں ہفتے کے دوران یہ پابندی اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ۔ جس کے بعد ملک میں خام مال کی قلت، جان بچانے والی ادویات، گندم، توانائی کے شعبے کی مشینری سمیت گاڑیوں کے پارٹس اورضرورت کی اشیاء امپورٹ کی جا سکیں گی۔ مرکزی بینک کا ایل سیز کے اجراء پر عائد پابندی ہٹانے کا سرکلر  2جنوری 2023سے  نافذ العمل ہے۔ سرکلر کے مطابق 5جولائی 2022 کو جاری اعلامیہ میں ایچ ایس کوڈ چیپٹر 84، 85اور87 کی کچھ آئٹمز کی امپورٹ پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ جس پر بزنس کمیونٹی کا مطالبہ تھا کہ خام مال اور ضروری اشیاء کی امپورٹ کی اجازت دی جائے۔ جسے اسٹیٹ بینک نے منظور کرتے ہوئے مذکورہ چیپٹرز کی امپورٹ پر اجازت دے دی ہے۔  جاری سرکلر کے تحت گندم، خوردنی تیل، فارما سیوٹیکل انڈسٹری کا خام مال، جان بچانے کی ضروری ادویات، سرجیکل آلات اور اسٹنٹس کی درآمد پر پابندی اٹھالی گئی ہے۔ اسی طرح توانائی کے شعبے میں وزارت توانائی کے میرٹ آرڈر کے مطابق آئل، گیس اور کوئلہ کے علاوہ درآمد برآمدات سے منسلک انڈسٹری کے خام مال، زرعی شعبے کیلئے بیج، فرٹیلائزر اور کیڑے مار ادویات ،پر بھی پابندی اٹھائی گئی ہے۔اس سلسلے میں بزنس کمیونٹی نے جہاں بہت خوشی کا اظہار کیا ہے وہیں زرمبادلہ کیلئے کچھ فکر مند بھی نظر آتے ہیں۔
چند روز قبل جہاں ملک میںہزاروں افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا،  بزنس کمیونٹی نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر اور یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے صدر زبیر طفیل نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بزنس کمیونٹی کے دیرینہ مطالبے کو منظور کرکے معیشت کو پہنچنے والے نقصان سے بچا لیا ہے۔ اس پابندی سے ضروری خام مال کی قلت پیدا ہوگئی تھی جس سے ایکسپورٹ کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔ زبیر طفیل نے وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس فیصلے کو انڈسٹری کیلئے احسن اقدام قرار دیا۔ زبیر طفیل کہتے ہیں کہ اس فیصلے کی وجہ سے انڈسٹری منجمد ہو گئی تھی اور کوئی پیداواری عمل نہیں ہو رہا تھا لیکن اب امید ہوگئی ہے کہ انڈسٹری کا پہیہ چلے گا۔ دوسری جانب پاکستان کی سب سے بڑی صنعتی علاقے کی نمائندہ تنظیم کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر فراز الرحمان نے بھی اس فیصلے پرمسرت کا اظہارکیا۔ فراز الرحمان کہتے ہیں کہ اس فیصلے سے ملک میں جاری مشکلات کا خاتمہ ہوا ہے اور جلد پورٹ پر پھنسا خام مال بھی کلیئر ہوجائے گا جس سے امکان ہے کہ ایکسپورٹ بھی بڑھے گی۔ صدر کاٹی کے مطابق ایل سیز میں  Remittance No Involvedکی شق سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر بھی فرق نہیں پڑے گا تاہم اگر حکومت اس کی اسٹیٹ بینک سے پیشگی اجازت کی شرط کو نرم کردے تو انڈسٹری کی مشکلات میں مزید کمی ہوگی اور جس سے ملک میں زرمبادلہ کی آمد کا سلسلہ بھی بڑھے گا۔اس موضوع پر آٹو انڈسٹری کے ماہر اور پاکستان ایسو سی ایشن آف آٹوموٹیو پارٹس اینڈ ایسسریز مینوفیکچررز (پاپام) کے سابق چیئرمین مشہود علی خان کا کہنا ہے کہ فیصلہ خوش آئند ہے لیکن یہ بات بھی حقیقت ہے کہ ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر کی قلت سے  مشکلات پیدا ہوئی ہیں ۔ ہماری معیشت امپورٹ پر مبنی معیشت بن چکی ہے۔ کب تک ہم امپورٹ پر انحصار کریں گے۔ ہم کب خود  انحصاری پر پورا اتریںگے۔ یہ فیصلہ عارضی طور پر انڈسٹری کی مشکلات تو حل کر دے گا لیکن طویل مدت میں کیا ہم اسی طرح امپورٹ پر  انحسار کرتے رہیں گے۔ یہ وقت ہے ہمیں اپنے تمام اختلافات کو بھلا کر ایک معاشی پالیسی بنانے کا جس میں ذاتیات کی بجائے ملکی مفاد کو ترجیح دی جائے۔ ہم 75 سال میں ضروری خام مال پیدا کرنے والے ملک نہیں بن سکے۔ معمولی معمولی خام مال جس پر اگر تھوڑی محنت کی جائے تو پاکستان میں تیار کیا جاسکتا ہے یا جیسے چین میں قانون ہے کہ ایک دفعہ امپورٹ کرکے آئندہ ملک میں ہی وہ چیز تیار کی جائے ایسا کوئی قانون ملک میں کیوں نافذ نہیں ہوسکتا۔ مشہود علی خان کے مطابق ہمیں اپنی معیشت کو امپورٹ کی بجائے مقامی طور پر تیار خام مال پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں شارٹ ٹرم فیصلوں کی جگہ لانگ ٹرم فیصلے کرنے ہوں گے جس کا مقصد پاکستان کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہو۔ کب تک ہم ا پنی آمدنی سے زائد خرچہ کرکے معیشت چلا سکتے ہیں۔ ہم کب تک قرضے لے کر قرضے اتارتے رہیں گے ایسے معیشت چلانا ناممکن ہے۔ پاکستان کی بقاء  اور آنے والی نسل کو ایک خوش حال پاکستان دینے کیلئے ہمیں سخت فیصلے لینے کی ضرورت ہے۔ ماضی میں دیکھا جائے تو ہم نے پرطعیش اشیاء کی امپورٹ پر خطیر زرمبادلہ خرچ کیا، آج بھی ہم اسی سمت میں جارہے ہیں۔ پاکستان کے پاس کن وسائل کی کمی ہے۔ بیرون ملک سے مال منگوانے کی بجائے خود یہاں اپنے ملک میں تیار کریں تاکہ آنے والے وقت میںہم  ایک خود مختار ملک بن کر ابھریں۔
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛

ای پیپر دی نیشن

پاکستان : منزل کہاں ہے ؟

وطن عزیز میں یہاں جھوٹ منافقت، دھوکہ بازی، قتل، ڈاکے، منشیات کے دھندے، ذخیرہ اندوزی، بد عنوانی، ملاوٹ، رشوت، عام ہے۔ مہنگائی ...