میں اکیلا انڈسٹری کو کھڑا کر سکتا ہوں مجھے کسی کی ضرورت نہیں

 
نئی مولا جٹ پرانی کے لیول کی نہیں
نامور اداکار ببرک شاہ کا نوائے وقت کے ساتھ خصوصی انٹرویو
ریما، شان ،معمر رانا اور ریٹڈ ہیں، وینا ملک اچھی پیروڈی آرٹسٹ ہیں فلمی میٹریل نہیں 
فوادخان اچھا کام کرتے ہیں لیکن فلم کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے ، صائمہ اور میرا مکمل فلمی میٹیرل ہیں
سید نور کی سوچ انیسویں صدی کی اور محدود ہے، اپنے دائرے سے باہر نکل کر کام کرتے ہی نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عنبرین فاطمہ 
معروف اداکار طارق شاہ کے بیٹے ’’ ببرک شاہ‘‘ جنہوں نے فلم’’ محبتاں سچیاں‘‘ جیسی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے آج کل ایک پراجیکٹ پر کام کررہے ہیں۔کافی عرصے سے شوبز سے دور رہنے والے ببرک شاہ سے گزشتہ دنوں ’’نوائے وقت‘ نے خصوصی ملاقات کی۔ ملاقات میں جو سوالات کئے گئے ان کے جوابات کچھ یوں ہیں۔ ببرک شاہ نے دالیجنڈ آف مولاجٹ سے بات شروع کرتے

 ہوئے کہا کہ جو لوگ تنقید کررہے ہیں کہ فلاں اداکار نے فلم میں اچھی پنجابی نہیں بولی تو میں ان سے کہنا چاہوں گا کہ پنجابی نہ بول پانا کوئی بہت بڑا ایشو نہیں ہے میں نے بہت ساری پنجابی فلموں میں اردو جیسی پنجابی بولی۔انہوں نے کہا کہ میں نے نئی مولا جٹ نہیں دیکھی کیونکہ میں پرانی مولاجٹ کا پرستار ہوں۔ مجھے جب پتہ چلا کہ نئی مولا جٹ بنائی جا رہی ہے تو میں نے اسی وقت کہہ دیا تھا کہ مولاجٹ جب بس ایکبار بن گئی ہے یہ کبھی بھی دوبارہ نہیں بن سکے گی۔ آج کی مولا جٹ تو پرانی کے لیول برابر بھی نہیں ہے۔ اس فلم میں جس طرح سے سلطان راہی اور مصطفی قریشی نے کردار نبھائے وہ فواد خان اور حمزہ علی عباسی کہاں کر سکتے تھے دونوں کا ممی ڈیڈ ی سا چہرہ ہے۔ میں نے فلم نہیں دیکھی صرف ٹریلر دیکھا ہے صرف اسی لئے نہیں دیکھی کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ مولا جٹ صرف ایک ہی تھی جو بن گئی۔ ببرک شاہ نے کہا کہ ناصر ادیب نے جیسے ڈائیلاگ لکھے اور جس طرح سے سلطان راہی اور مصطفی قریشی نے بولے وہ اپنی مثال آپ ہیں دونوں اپنے کرداروں میں اتنے فٹ تھے کہ اب ان کرداروں کو کسی اور کو کرتا نہیں دیکھا جا سکتا۔ ایک سوال کے جواب میں ببرک شاہ نے کہا کہ ایک وقت تھا جب لاہور میں اچھے لیول پر ڈرامے بنتے تھے، یہاںجن پروڈکشن ہا?سز کو میں جانتا ہوں وہ سب بند ہو چکے ہیں ، کوئی پراپرٹی کابزنس کررہا ہے کوئی کچھ کررہا ہے اور کوئی کچھ، پی ٹی وی بھی اپنی پروڈکشنز نہیں کر رہا، رہی بات کراچی کی تو وہاں بڑی تعداد میں ڈرامے بن رہے ہیں لیکن کراچی کے لوگ کراچی کے لوگوں سے ہی کام لیتے ہیں انہی کو ہی آگے لا رہے ہیں۔ببرک نے یہ بھی کہا کہ میں ایسے لوگوں کے بالکل بھی حق میں نہیںہوں جو پانچ سات سال کام کرکے غائب ہوجاتے ہیں اور پھر واپس آجاتے ہیں مستقل مزاجی کے ساتھ کام 

نہیں کرتے۔ ببرک شاہ کام کرتے ہوئے کم کم کیوں دکھائی دیتے ہیں تو اس سوال کے جواب میں ببرک شاہ نے کہا کہ ایسا بالکل نہیں ہے کہ میں فلمیں نہیں کرنا چاہتا میں فلمیں کرنا چاہتا ہوں۔چوزی بالکل نہیں ہوں لیکن انسان کو چوزی ہونا بھی چاہیے میں نے بہت ساری فلمیں چھوڑی بھی ہیں۔تاہم میںنے سنگیتا بیگم کے ساتھ بہت کام کیا انہوں نے جب جب بھی مجھے فلم آفر کی میں نے کی ، میری ان کے ساتھ تڑپ فلم سپر ہٹ رہی اسی طرح سے اور بھی فلمیں سپر ہٹ رہیں۔ ان کا میرے والد کے ساتھ بہت اچھا تعلق تھا اسلئے بھی میںان کی فلموں کو منع نہیں کرتا تھا۔ جہاں تک سید نور کی بات ہے تو انہوں نے آج تک مجھے کبھی بھی فلم آفر نہیں کی ، کی ہوتی تو ضرور کرتا۔ سیدنور اچھے فلم میکر ہیں لیکن وہ محدودسے دائرے میں رہ کر سوچتے ہیں،وہ جتنا سوچتے ہیں اس دائرے میں رہتے ہوئے انہوں نے کامیاب فلمیں بنائی ہیں۔ سید نونے ر وقت کے ساتھ خودکو پالش نہیں کیا ان کو لگتا ہے کہ وہ جو کرتے ہیں وہ ٹھیک ہے اور وہی سب کچھ ہے جو وہ کررہے ہیں، ان کا وڑن بنیادی طور پرانیسویں صدی کا ہے۔وہ جس دور کی فلمیں دیکھ کر بڑے ہوئے اور اسی پیٹرن پر وہ ساری زندگی چلتے رہے ہیں۔ ہمارے فلم میکرز کی سب سے بڑی خامی یہ رہی ہے کہ انہوں نے جدید وقت کے تقاضوں کے مطابق خود کو نہیں ڈھالاجبکہ ہالی وڈ کے فلم میکر ز نے جدید تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالا اور ان کا کام آج کی نوجوان نسل بہت شوق سے دیکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کام کرنے میں مسئلہ نہیں ہے لیکن وہ کام ایسا ہونا چاہیے جو جدید تقاضوں کو مد نظر رکھ کر کیا جائے۔ میرا بہت سارا کام انٹرنیٹ پر موجود ہی نہیں ہے اگر موجود ہوتا تو شاید مجھے زیادہ پہچانا جاتا۔کون کون سے سٹار اور ریٹڈ اور انڈر ریٹیڈ ہیں اس سوال کے جواب میں ببرک شاہ نے کہا کہ انڈر
 ریٹڈ تو میں ہی ہوں میںنے بہت زیادہ کام کیا ورلڈ ریکارڈ بنایالیکن میں انڈر ریٹڈ رہا۔ شان اور معمر رانا اور ریٹڈ تھے ، فواد خان بھی اور ریٹڈ ہے وہ فلموں کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا۔ شان نے عوام کے لئے بہت فلمیں بنائیں لیکن ان کو بلٹ نہیں کیا یہی گلہ میرے والد کو سلطان راہی سے تھا اور مجھے شان سے ہے۔ شان نے بہت فلمیں بنائیں لیکن دوسروں کے پیسے سے ، فلم چلانے کے لئے انہوں نے سر درد نہیں لیا چل گئی تو چل گئی نہیں چلی تو نہ سہی۔ ریما بھی اور ریٹٹڈ تھیں وہ خوبصورت تھیں رقاصہ بہت اچھی تھیں انہوں نے نکاح فلم میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کی کوشش کی لیکن وہ نہ منوا سکیں کیونکہ وہ اداکارہ بہت اچھی نہیں تھیں۔ میرا اور صائمہ مکمل طور پر فلم میٹریل تھیں۔ وینا ملک فلمی میٹیریل نہیں تھیں ، نہ ان کا فیس کٹ ہیروئینز والا تھا نہ ان کو کوئی بہت اچھا ڈانس آتا تھا ، لیکن پیروڈی میں انکا کوئی ثانی نہیں، پاکستان میں بشری انصاری کے بعد وینا ملک نے پیروڈی میںخودکو منوایا۔ اس کے بعد آج تک کوئی لڑکی اس کے لیول کی پیروڈی نہیں کر سکی۔ ہمایوں سعید جب فلموں میں آئے تو بطور ولن کام شروع کیا ، ان میں ہیروز والی کوئی بات نہ تھی ، ڈائریکٹرزان کو ولن کے طور پر دیکھ رہے تھے آج وہ ہیرو آرہے ہیں،ٹھیک ہے وہ ہیرو آنا چاہتے ہیں آئیں بنائیں فلمیں لیکن اگر یہی غلطیاں دہرائی جاتی رہیں تو فلم انڈسٹری کو مزید نقصان ہوگا۔ آخر میں ببرک شاہ نے کہا کہ میرے پاس پانچ سال کا پلان ہے میں فلم انڈسٹر ی کو اسکے پا?ں پر اکیلا ہی کھڑا کر سکتا ہوں اگر مجھے حکومتی سپورٹ ملے۔ اورکراچی کے لوگ ہمارے ساتھ کام نہیں کر سکے یا ہم ان کے ساتھ کام نہیں کر سکے اس میں کس کافائدہ ہے کس کا نقصان ہے یہ سب جانتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن