جنوبی وزیرستان میں قیام امن کیلئے مسلسل چوتھے روز بھی دھرنا جاری۔

قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا میں دھرنا مسلسل چوتھے روز بھی جاری رہا جہاں مظاہرین نے علاقے میں پائیدار امن کی بحالی کا مطالبہ کیا۔دھرنے کے شرکا حکومت سے علاقے میں امن بحال کرنے اور انگور اڈہ بارڈر کراسنگ کے ذریعے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت میں آسانیاں پیدا کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ امن کی بحالی حکومت کی ذمہ داری ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت چاہے تو امن کی بحالی کے لیے سرچ آپریشن شروع کر سکتی ہے لیکن امن کمیٹی اور پرائیویٹ ملیشیا کی تشکیل قبول نہیں کی جائے گی۔مظاہرین نے قبائلی اضلاع میں آئین کے نفاذ اور تمام مسلح گروپوں پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا۔ پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف)، جماعت اسلامی، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، پشتون تحفظ موومنٹ کے قائدین کے علاوہ قبائلی عمائدین اور تاجروں نے بھی دھرنے کے شرکا سے خطاب کیا۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مطالبات تسلیم نہ کیے تو دھرنا جاری رہے گا، انہوں نے کہا کہ خطے میں رٹ آف گورنمںٹ کے نفاذ اور بحالی سے ہی امن بحال ہوگا۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وانا میں ضلعی پولیس افسر تعینات کیا جائے اور عدلیہ سمیت دیگر تمام محکموں کو علاقے میں منتقل کیا جائے۔مقررین نے کہا کہ حکومت علاقے میں پولیس کی موجودگی کو یقینی بنائے اور خاصہ دار فورس میں اہلکاروں کی بھرتیوں پر عائد پابندی ختم کرے، انہوں نے کہا کہ علاقے میں منشیات فروشوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا جائے۔احتجاج کرنے والے قبائلیوں نے ٹنٹڈ گلاس اور سیاہ شیشوں والی گاڑیوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کا مطالبہ کیا، انہوں نے کہا کہ حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے، مظاہرین نے دھمکی دی کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو وہ احتجاج جاری رکھیں گے۔دوسری جانب ڈپٹی کمشنر لوئر جنوبی وزیرستان ناصر خان کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے مطالبات جائز ہیں۔مظاہرین کے یہ مطالبات جائز اور درست ہیں، میں مظاہرین کے ساتھ رابطے میں ہوں اور مذاکرات جاری ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ انہیں مذاکرات اور بات چیت کے مثبت نتائج سامنے آنے کی امید ہے۔

ای پیپر دی نیشن