"سلام مکہ "


شاز ملک 
میں نے رب کریم کی عطا اور کرم سے خانہ کعبہ کو اتنا دیکھا ہے اتنا دیکھا ہے جتنا میری نظر دیکھ سکتی تھی اور میری بینائی اپنے اندر بیت اللہ کے عکس کو سمیٹ سکتی تھی۔۔میرا دل رب تعالی کی عطا خاص سے مسحور ہو کر رب تعالی کی محبت میں سرشار ہو رہا تھا رب کریم کی پاکیزہ محبت کتنی بڑی عطا ہے مجھے اسکا اندازہ کیا گمان بھی نہیں تھا ۔۔اور اور جب اس کا ادراک ہوا تو میں نے خود کو دنیا کی خوش قسمت انسان اور آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اْمتی ہونے پر بس شکر الحمدْ للہ زبان پر سجا لیا کہ حق بندگی ادا کرنے کو شکر اسمِ عظیم ہے۔۔۔ کہاں میں بندء خاکی کہاں صحن حرم میں خانہ کعبہ کا جلال اور جمال اللہ اکبر اللہ اکبر ۔ یہ ربِ کریم کا خاص کرم ہے اپنے بندوں پر مہربانی ہے کہ وہ خانہ کعبہ کے سامنے کھڑے ہو کر اپنے گناہوں پر نادم شرمسار ہو کر روتے تڑپتے اور بلکتے ہیں۔۔۔
اللہ پاک کی محبت کا احساس کتنا قوی شدید مسحور کر دینے والا احساس ہے جس کو بیان کرنے کو میرے پاس الفاظ نہیں ہیں یا پھر میں اپنے ان احساسات کو بیان ہی نہیں کرنا چاہتی خود سے بھی چھپا کر رکھنا چاہتی ہوں۔ اس سرشاری کی کیفیات میں عشق حقیقی کی پاکیزگی نے مجھے یہ احساس دلایا کہ میری نگاہیں اتنی حریص ہونے لگی تھیں کہ انکا تقاضا یہی تھا کہ سوائے مقدس خانہ کعبہ کے کچھ اور نہ دیکھا جائے  اور حرم کعبہ کا طواف کبھی میں ختم نہ کروں اور حرم کی مقدس زمیں پر سجدہ ریز ہونے کے بعد میرا سر اور وجود کبھی سجدے سے نہ اٹھے قیامت تلک بس عشق رب میں مسرور ہو کر مدہوش رہوں۔۔غلافِ کعبہ میں ایسی خوشبو ایسی خشبو۔سونگھی جو آج تک نہیں سونگھی جس نے جسم و جاں کو معطر کر دیا ہمیشہ کیلئے ۔اور میری روح تک میں لطافت بھر دی اللہ اکبر اللہ اکبر ۔مگر مجھے محسوس ہو رہا تھا کہ خانہ کعبہ کے اندر بسی نورانیت اور انوارات کی تجلیات کو دیکھنے کی میری نگاہ متحمل نہیں ہو سکتی تھیں۔۔ مگر میری بے قرار نگاہیں کچھ اور دیکھنا ہی نہیں چاہتی تھیں تبھی دل میں خیال آیا کہ جبتک اشک ندامت کے پانی سے باوضو نہ ہوں گی اوع حرم پاک کی مقدس زمین پر سر رکھ کر عجز کے سجدے نہ ادا ہوں گے خاکِ مکہ کی مہک کو اپنی روح تلک جذب نہ کر لوں میں اور میری نگاہیں نہ سیراب ہونگی اور نہ نورانیت کو جذب کر سکیں گی۔۔۔۔۔اللہ اکبر۔ 
ممجھے لگتا ہے کہ ذہن کی خالی سلیٹ پر آنکھوں میں بینائی کی پلیٹ پر بس خانہ کعبہ نقش ہو گیا ہے۔۔ میں پاگلوں کی طرح دیوانہ وار بس کعبے کو حرم پاک کو دیکھنا چاہتی تھی اور بار بار دیکھنا چاہتی ہوں کہ اے کاش اے کاش بس میں خاکِ مکہ میں خاک ہو جاؤں آمین آمین۔
میں نے حرم پاک کی زمین پر بارہا سجدے کئے اور ہر بار مختلف کیفیات کو روح تلک اترتے محسوس کیا جسے نہ بتا سکتی ہوں نہ قلم میں طاقت نہ الفاظ کی ہمت کہ کچھ راز و نیاز صرف اللہ اور بندے تک محدود ہوتے ہیں۔۔
میں نے خانہ کعبہ میں جلوۂ رب کو محسوس کیا 
اور بے اختیار کہہ اٹھی کہ اے خانہ کعبہ تجھ میں نگاہ بینا کو رب دکھتا ہے۔۔۔
مکہ میں جنون ہے وہ عشق کا جنون جو بس بار بار طواف خانہ کعبہ کو چھونے غلافِ کعبہ کو چومنے اور رب پاک کی وحدانیت اور عبادت کے لئے بار بار سجدے کرنے پر بھی ختم نہیں ہوتا بس یہی محبت ہے یہی وہ نایاب عشق ہے اس جنون میں سکون صرف عشاق ہی جانتے ہیں روتے تڑپتے بلکتے رب کے بندے اپنے معبود پر ہزار جان سے نثار اور قربان ہوتے ہیں۔۔
یہ وہ جنت ہے جس میں آ کر کوئی واپس نہیں جانا چاہتا مگر اذنِ رب یہی ہے کہ جاؤ دنیا میں جاؤ رہو بس میری یاد میرے خیال اور تصور سے غافل نہ ہونا سو آنسو بہاتے اللہ کے بندے رخصت ہوتے ہیں یوں کہ با بار مڑ کر دیکھتے ہیں تا حد نگاہ جب تک کعبہ آنکھوں سے اوجھل نہ ہو جائے۔۔۔ بس مجھے بھی دل میں جدائی کا درد سمیٹے دنیا کی بھول بھلیوں میں واپس آنا پڑا دل روتا ہے روح کرلاتی ہے بینائی اتراتی ہے اور کبھی آنکھ کو رلاتی ہے۔۔ دیدارِ یار کو بینائی بھی وہیں ہے دل بھی دماغ بھی اور روح بھی مگر سچ ہے کہ میں صرف اپنا خالی جسمانی مٹی کا جسم لے کر آئی ہوں وہ جسم جسکا دل دماغ مکہ میں چھوڑ آئی ہوں اور روح مدینے پاک مسجد نبوی کے صحن میں گنبد خضرا کے سامنے بیٹھی چھوڑ آئی ہوں۔۔۔ اور مجھے لگتا ہے کہ اس زندگی میں اس دنیا میں بنا دل دماغ اور روح کے یہ مٹی کا جسم زیادہ دیر تک رہ نہیں پائیگا جی نہیں پائیگا۔۔۔۔ سانس نہیں لے پائیگا 

ای پیپر دی نیشن