اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے جسٹس مظاہر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کردی۔ جسٹس مظاہر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایات کے خلاف آئینی درخواست پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ ججز کیخلاف کارروائی کیلئے صدر ریفرنس دائر کرسکتے ہیں یا سپریم جوڈیشل کونسل خود کارروائی کرسکتی ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ عدالت سمجھتی ہے پہلے شکایت گزاروں کو نوٹس ہونے چاہئیں ورنہ کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جب آپ کا مؤقف ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف شکایت بدنیتی پر مبنی ہے تو شکایت گزاروں کا مؤقف کیسے نا سنیں؟۔ وکیل مخدوم علی خان نے کہا شکایت گزار کو فریق بنایا جاسکتا ہے یا نہیں؟ اس سوال کا جواب سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے شاہد اورکزئی کیس میں دیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ توہین عدالت کے کیس میں معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے مابین ہوگا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ یا تو کونسل میں شکایت اتنی ٹھوس اور جامع ہو کہ جج بچ نا سکے یا پھر کونسل کو بے بنیاد شکایت پر سخت کارروائی کرنی چاہیے، درمیانی راستہ نہیں ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے شکایت گزار کو فریقین بنانے سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا اور کچھ دیر بعد سناتے ہوئے شکایت کنندگان کو فریق بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا بار کونسلز کیا جج کے خلاف شیکایت کر سکتی ہے؟ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیس میں بار کونسلز نے درخواستیں دائر کیں۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا عدالت سمجھتی ہے کہ پہلے شکایت گزاروں کو نوٹس ہونے چاہیں ورنہ کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی ہے۔ وکیل مخدوم علی خان نے کہا عدالت نے اپنے ادارے کا تحفظ کرنا ہے۔ اگر ان شکایت گزاروں کو فریق بنایا گیا تو سپریم جوڈیشل کونسل کی خارج کردہ تمام شکایتوں کے خلاف 184 تین کی درخواستیں آئیں گی۔ اس عدالت کے سامنے سوال یہ ہے کہ شکایت گزار کو فریق بنایا جا سکتا ہے یا نہیں؟ اس سوال کا جواب سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے شاہد اورکزئی کیس میں دیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا فرض کریں یہ عدالت سمجھتی ہے کہ شکایت بدنیتی ہے اور ختم کر دیتی ہے تو شکایت گزار کو سنے بغیر کیسے سزا دے سکتی ہے۔
سپریم کورٹ نے جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کیلئے جسٹس مظاہر کی استدعا مسترد کر دی
Jan 10, 2024