اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کا انتخابی نشان بلے کا معاملہ پر پی ٹی آئی اپیل پر بنچ تشکیل دے دیا ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ آج سماعت کرے گا۔ بنچ میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔
پشاور (بیورو رپورٹ) پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس کی سماعت آج صبح 9 بجے تک ملتوی کردی ہے۔ جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ارشد علی نے سماعت کی۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے استدعا کی کہ پارٹی رہنما بیرسٹر گوہر خان راستے میں ہے، کیس کو کچھ دیر کے لیے ملتوی کردیا جائے۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ہم جواب جمع کرتے ہیں جس پر جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ آپ ابھی جواب جمع کرلیں۔ وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی جس پر جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ اعتراض کرنے والے وکلا کو بھی طلب کیا جائے، تحریک انصاف کے انتخابات کا سب سے پہلے اعتراض اکبر ایس بابر کا ہے وہ کہاں ہیں۔ درخواست گزار نے کہا کہ میرا وکیل ہڑتال کی وجہ سے کورٹ میں نہیں آرہا، جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ یہ کورٹ ہے ہمارا ہڑتال سے کوئی سرو کار نہیں۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ 13 تاریخ کو الیکشن کمیشن امیدوار کو انتخابی نشانات الاٹ کرے گا، پی ٹی آئی کو اگر نشان الاٹ نہیں ہوتا تو وہ آزاد تصور ہوں گے، ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو عبوری ریلیف دیا وہ ختم ہوگیا ہے۔ جسٹس ارشد علی نے استفسار کیا کہ اگر ہم آج فیصلہ کرلیں تو یہ مسئلہ ختم ہوسکتا، سپریم کورٹ میں کیس کی ضرورت نہیں۔ اس موقع پر بیرسٹر گوہر کی تاخیر پر قاضی انور ایڈووکیٹ نے عدالت سے معذرت کی۔ جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ آپ ان کو سمجھا دیں کہ وقت پر آیا کریں مزید انتظار نہیں ہوگا۔ جسٹس اعجاز انور نے ایک بار سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہ ایک بج کر 15 منٹ پر دوبارہ سماعت ہوگی۔ وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ کسی بھی شخص کو انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی، سب کچھ پہلے سے طے شدہ تھا۔ جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ 13جنوری کو انتخابی نشانات الاٹ ہونے ہیں تو ایسے میں انٹرا پارٹی الیکشن ہوسکتے ہیں؟۔ وکیل الیکشن کمشن نے کہا کہ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کیلئے کسی سے کاغذات نامزدگی طلب ہی نہیں کیے۔ عدالت نے کہا کہ کیوں نہ اس کیس کو پرسوں کے لیے رکھ لیں۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آپ انٹیرم ریلیف کو دوبارہ بحال کردیں۔ جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ نہیں وہ ہم نے دیکھ کے کیا، آپ کا انٹیرم ریلیف حتمی استدعا ہی ہے۔ بیرسٹر ظفر نے موقف اپنایا کہ نہیں پھر بہت دیر ہوجائے گی، 13 کو نشانات الاٹ ہوں گے، ہم پھر الیکشن کمیشن کو فہرست بھی نہیں پہنچا سکتے ہیں۔ وکیل سکندر مہمند نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیس ہونے پر ہائی کورٹ مداخلت نہیں کرسکتا، یہ کیس قابل سماعت بھی نہیں ہے۔ جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائی کورٹ نے تو پشاور ہائی کورٹ کو عزت دی ہے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ ایک ریلیف کے لیے 2 عدالتوں سے رجوع نہیں کیا جا سکتا ہے، پی ٹی آئی نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن نے سمری پر فیصلہ کیا، پی ٹی آئی کو عملدرآمدکے کئی موقع دیے اور مزید 20 دن بھی دیئے گئے، الیکشن کمیشن نے واضح کیا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ ہونے پر نشان لیا جا سکتا ہے، الیکشن کمیشن نے یہ بات پہلے ہی نوٹس میں واضح کردی تھی۔ الیکشن کمیشن سمجھتا ہے کہ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات شفاف نہیں کرائے، پی ٹی آئی کا بیان غلط ہے، الیکشن کمیشن کے پاس آئینی طور پر اختیار ہے، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ صاف و شفاف انتخابات کو یقینی بنائے، پی ٹی آئی نے کہا کہ فیصلے سے پارٹی کو تحلیل کیا گیا، یہ بات غلط ہے، اگر ایسا ہے تو پھر سپریم کورٹ جانا پڑے گا۔ انہوں نے دلائل دیے کہ یہ وضاحت ضروری ہے کہ یہ صرف انتخابی نشان واپس لینے کا کیس ہے، انٹرا پارٹی انتخابات نا صرف پارٹی آئین کے مطابق ہونے چاہیے بلکہ الیکشن ایکٹ کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔ جسٹس ارشد علی نے دریافت کیا کہ کیا انٹرا پارٹی انتخابات پر آپ کوئی کارروائی کرسکتے ہیں؟۔ وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ جی بالکل کرسکتے ہیں۔ جسٹس اعجاز انور نے سوال کیا کہ کیا آپ نے انہیں نوٹس دیا؟۔ وکیل نے بتایا کہ انہیں 3 شوکاز دیے گئے ہیں۔ جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ وہ تو آپ نے انٹرا پارٹی انتخابات سے پہلے دیے تھے، جسٹس ارشد علی نے استفسار کیا کہ کیا انٹرا پارٹی انتخابات کے بعد ایک اور نوٹس نہیں دینا تھا؟۔ وکیل سکندر مہمند نے بتایا کہ نہیں کیونکہ یہ کیس پہلے سے چلتا آرہا تھا اور پہلے نوٹسز دیے تھے، نئے شوکاز نوٹس کی ضرورت ہی نہیں، الیکشن کمیشن کے وکیل نے سماعت پرسوں تک ملتوی کرنے کی استدعا کی، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ فریقین کے وکلا ہڑتال کے باعث پیش نہیں ہوئے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل کی استدعا پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ عدالت نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس کی سماعت آج تک ملتوی کردی۔ دوسری طرف سابق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے آج باقی فریقین کو سنا جائے گا امید ہے فیصلہ بھی آ جائے گا۔ ہمیں امید ہے پی ٹی آئی کو بلے باز کا نشان واپس مل جائے گا۔ پشاور ہائیکورٹ میں ہمارے دلائل مکمل ہو گئے ہیں۔ سپریم کورٹ کے سامنے ایک آرڈر چیلنج کیا تھا۔
بلے کا نشان، سپریم کورٹ کا 3 رکنی بنچ آج سماعت کرے گا
Jan 10, 2024