اسلام آباد (خبرنگارخصوصی) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں میں فلاحی منصوبوں کے لیے حکومت پاکستان کی طرف سے یونیسیف کو تمام تر سہولیات فراہمی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پسماندہ علاقوں کے طلبا و طالبات کو ٹیبلٹس سے جدید معلومات تک رسائی دینے سے ناخواندگی میں خاطر خواہ کمی لائی جا سکتی ہے۔وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کااظہارانہوں نے پاکستان میں یونیسیف کے نمائندہ عبداللہ فاضل سے گفتگوکرتے ہوئے کیاجنہوں نے منگل کو یہاں ان سے ملاقات کی ۔ ملاقات میں عبداللہ فاضل نے وزیراعظم کو پاکستان کے متعدد علاقوں میں یونیسیف کے اقدامات پر بریفنگ دی جس میں نگران وزیراعظم کو بتایاگیا کہ گزشتہ 5 سالوں میں یونیسیف کے تحت پورے پاکستان میں انسانی امداد، صاف پانی اور غذا کی فراہمی، تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں میں تقریباً ایک ارب ڈالر کے منصوبے قائم کئے جا چکے ہیں۔وزیراعظم نے پاکستان میں انسداد پولیو مہم میں یونیسیف کے کردار کو خصوصی اہمیت کا حامل قرار دیا۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ حکومت پاکستان اور یونیسیف جیسے اداروں کے باہمی تعاون کی وجہ سے ملک میں انسداد پولیوکے بارے میں عوامی رویے میں مثبت تبدیلی دیکھنے میں آرہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کی جانب سے شدید تنقید کے باوجود یونیسیف کا آزاد کشمیر میں شعبہ تعلیم کے لیے اقدامات اٹھانا قابل تحسین ہے۔ نگران وزیراعظم نے عبداللہ فاضل کو پاکستان میں سکول سے باہر بچوں کی تعلیم کے لئے نئی اور مؤثرحکمت عملی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ دریں اثناء نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ہدایت کی ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری اور ایئرپورٹس کے آپریشنز کی آئوٹ سورسنگ کے عمل کو تیز کیا جائے اور اس میں شفافیت کو مرکزی حیثیت دی جائے۔ نگران وزیراعظم سے مشیر ہوا بازی ایئر مارشل (ر) فرحت حسین نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ملاقات میں مشیرِ ہوابازی نے وزیراعظم کو وزارت کے امور اور حکومت کی ہوابازی کے شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔وزیراعظم کو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نجکاری اور ایئر پورٹ آپریشنز کی آئوٹ سورسنگ کے عمل پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔ نگران وزیراعظم سے ایشیائی اور افریقی ممالک کے سفیروں نے بھی ملاقات کی وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افریقی ممالک سے دو طرفہ تعلقات کے فروغ کا خواہاں ہے۔انہوں نے کہا پاکستان دوطرفہ تجارتی تعلقات بڑھانے کا خواہاں ہے۔ انکا مزید کہنا تھا پاکستان آسیان کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کیلیے تعاون کا خواہاں ہے۔ وزیراعظم نے فلسطین میں پائیدار امن کے لیے اجتماعی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے نئے عزم اور دفاعی صلاحیت کے ساتھ خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے آئندہ لوک سبھا انتخابات سے قبل 2019 جیسی جارحیت کا سہارا لیا تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا۔ عام انتخابات کے دوران امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی شکایات کے ازالہ کیلئے الیکشن کمیشن اور عدلیہ کے متعلقہ فورم موجود ہیں۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ذریعے دوست ممالک سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ایک ڈیجیٹل چینل کے ساتھ پوڈ کاسٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے نئے عزم اور دفاعی صلاحیت کے ساتھ خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے آئندہ لوک سبھا انتخابات سے قبل 2019 جیسی جارحیت کا سہارا لیا تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا۔ پاکستان بالکل ویسا ہی کرے گا جیسا کہ اس نے 2019 میں کیا تھا، ہم ان کے طیاروں کو مار گرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ردعمل کے بارے میں کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے کیونکہ ہمارے پاس اپنے لوگوں کی حفاظت کے لئے ایک مکمل دفاعی نظام موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعہ کشمیر کے حل تک تنازعہ کا امکان موجود رہے گا اور کوئی بھی چیز کسی بھی قسم کے تبادلے کو متحرک کر سکتی ہے۔ ملک میں آئندہ عام انتخابات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خطرہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں موجود ہے۔ انہوں نے کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے لئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ حال ہی میں سینٹ کی انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق قرارداد کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے اس کے کوئی قانونی مضمرات نظر نہیں آتے کیونکہ سینٹ کی قرارداد لازمی نہیں ہے۔ حکومت نے ایوان میں قرارداد کی مخالفت کی ہے تاہم ضرورت کے مطابق وہ اس معاملے پر رپورٹ پیش کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشن سکیورٹی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے مخصوص حلقوں میں انتخابات سے متعلق فیصلہ کرنے کا صحیح فورم ہے۔ بعض امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی شکایات اور خدشات کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا کہ ای سی پی اور عدلیہ کے متعلقہ فورم اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے موجود ہیں۔ بلوچستان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے مختلف کالعدم عسکریت پسند گروپوں کے کردار کا ذکر کیا جنہیں پاکستان سے باہر بھی دہشت گرد سمجھا جاتا ہے۔