حضرت عیسٰی علیہ السلام کے بارے میں توہین آمیز تحریر

نوائے وقت کے بعض مستقل مراسلہ نگار حساس اور اہم دینی و قومی موضوعات پر اتنا خوبصورت لکھتے ہیں کہ مجھ جیسے بہت سے کالم نگاروں کے لئے ان کی تحریریں راہنمائی کا باعث بنتی ہیں۔ ڈاکٹر محمد اسلم بھٹی لکھتے ہیں ”حضور نبی کریمﷺ کی امت کے بارے میں نبوت کے جھوٹے مدعی مرزا غلام احمد قادیانی کے خیالات قادیانیوں کے لئے نرم گوشہ رکھنے والوں کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں۔“ اگر کافر اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی کی بعض تحریریں قادیانی حضرات بھی غیر جانبداری سے پڑھ لیں تو وہ اسلام کے حق و صداقت کے راستہ پر واپس آ سکتے ہیں اور پیغمبرِ اعظم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دامانِ رحمت سے وابستہ ہو سکتے ہیں۔ آج کے مختصر کالم میں اللہ کے ایک برگزیدہ نبی حضرت عیسٰی علیہ اسلام کے بارے میں مرزا غلام احمد قادیانی کی توہین آمیز تحریروں میں سے صرف چند حوالے پیش کرنا چاہتا ہوں۔ یہ حوالے پڑھ کر مرزا غلام احمد قادیانی کے پیروکار سوچیں کہ قادیانی جماعت کا اپنا دعویٰ یہ ہے حضرت عیسٰی کی خُو بُو رکھنے والا شخص اسلام کی مظلومیت کے زمانہ دوبارہ پیدا ہو گا اور قادیانیوں کے نزدیک وہ شخص مرزا غلام احمد قادیانی ہے۔ خود مرزا غلام احمد قادیانی نے بھی بارہا یہ تحریر کیا کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کی بعض عادات و اخلاق میری فطرت میں بھی رکھے ہیں۔ اب حضرت عیسٰی کے اخلاق و کردار کے بارے میں جو کچھ مرزا غلام احمد قادیانی نے تحریر کیا اُس کے چند نمونے آپ مرزا کے اپنے الفاظ میں ملاحظہ کریں۔ مرزا غلام احمد قادیانی کی یہ کافرانہ تحریریں نقل کرنے سے پہلے میں ہزار مرتبہ اپنے اللہ سے معافی کا طلب گار ہوں۔
روحانی خزائن میں مرزا غلام احمد قادیانی کی یہ شیطانی عبارت موجود ہے۔ ”یسوع اپنے تئیں نیک نہیں کہہ سکتا کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی، کبابی اور خراب چال چلن کا ابتدا ہی سے معلوم ہوتا تھا۔ چنانچہ خدائی کا دعویٰ شراب خوری کا نتیجہ ہے۔“
پہلی بات تو یہ ہے کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام نے کبھی بھی خدائی کا دعویٰ نہیں کیا تھا۔ پھر حضرت عیسٰیؑ اللہ کے ایک پاکباز پیغمبر تھے۔ حضرت عیسٰی علیہ السلام کا جو کردار مرزا غلام احمد قادیانی نے پیش کیا ہے وہ کردار اور چال چلن مرزا کا اپنا تو ہو سکتا ہے لیکن اللہ کے کسی بھی معصوم پیغمبر کا ہرگز نہیں۔ مرزا قادیانی نے اپنی ایک اور کتاب کشتی¿ نوح میں بھی یہ خرافات لکھی ہیں کہ ”یورپ کے لوگوں کو جس قدر نقصان شراب نے پہنچایا اُس کا سبب تو یہ تھا کہ عیسٰی علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے۔ شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے۔“ مرزا قادیانی نے اپنی ایک اور کتاب میں یہ تحریر کیا کہ ”آپ (عیسٰی علیہ السلام) سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔ آپ نے معجزہ مانگنے والوں کو ننگی گالیاں دیں اور اُن کو حرام کار اور حرام کی اولاد ٹھہرایا۔ اُسی روز سے شریفوں نے آپ سے کنارہ کر لیا۔“
مرزا غلام احمد قادیانی نے حضرت عیسٰی علیہ السلام کی معجزانہ پیدائش کے حوالے سے بھی ”چشمہ مسیحی“ میں انتہائی بے ہُودہ زبان استعمال کی ہے۔ ”جس حالت میں برسات کے دنوں میں ہزارہا کیڑے مکوڑے خودبخود پیدا ہو جاتے ہیں۔ عیسٰی کی اس پیدائش سے کوئی بزرگی ان کی ثابت نہیں ہوتی۔“
حضرت عیسٰی علیہ السلام اللہ کے ایک جلیل القدر پیغمبر ہیں اور اُن کی نبوت عیسائی مذہب تک محدود نہیں بلکہ کوئی شخص امت مسلمہ میں بھی اس وقت تک شامل نہیں ہو سکتا جب تک حضرت عیسٰی علیہ السلام سمیت تمام انبیاءاور رسولوں پر وہ ایمان نہیں رکھتا۔ اس لئے اگر حضرت عیسٰی علیہ السلام کے بارے میں مرزا قادیانی کی مذکورہ بالا تحریروں کو پیمانہ بنا لیا جائے تو ان شیطانی خیالات کا اظہار کرنے والا مرزا غلام احمد قادیانی دائرہ¿ اسلام سے خارج قرار پاتا ہے۔ یقیناً کوئی جھوٹا نبی ہی اللہ کے ایک سچے نبی کے بارے میں ایسے لغو خیالات کا اظہار کر سکتا ہے۔ قادیانی حضرات صرف اتنا سوچیں کہ حضرت آدم سے لیکر آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک کسی پیغمبر نے اپنے سے پہلے یا بعد میں آنے والے پیغمبر کے خلاف کوئی قابل اعتراض الفاظ استعمال کئے ہیں۔ کیا اللہ تعالیٰ کے کسی بھی راست باز پیغمبر کے بارے میں شرمناک زبان استعمال کرنے والے کسی شخص کو نبی تو کیا ایک معقول انسان بھی تسلیم کیا جا سکتا ہے۔ قادیانی ٹھنڈے دل و دماغ سے غور کریں کہ ایک ایسے بدزبان شخص کو جو ایک سانس میں حضرت عیسٰی کو شرابی، جھوٹ بولنے کا عادی، گندی گالیاں دینے والا اور حضرت عیسٰی کے خاندان کو حددرجے کا بدکردار قرار دیتا ہے اور پھر خود کو اپنی کئی تحریروں میں مثیل مسیح قرار دے ڈالتا ہے یعنی مرزا غلام احمد قادیانی کا یہ دعویٰ کہ اُس کی فطرت میں بھی حضرت عیسٰی کے بعض روحانی خواص اور عادات و اخلاق رکھ دئیے ہیں۔ تو پھر مرزا خود کو مثیلِ مسیح قرار دے کر اپنے بارے میں کیا ثابت کرنا چاہتا ہے۔ مرزا قادیانی حضرت عیسٰی کی ذات کے خلاف کیچڑ اُچھال کر ان کی عظمت کو تو کم نہیں کر سکتا لیکن اُس نے اپنے بارے میں یہ حقیقت ثابت کر دی ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی ایک عادی جھوٹا، بدزبان، بدچلن اور تہذیب و شائستگی سے محروم ایک بدبخت شخص تھا جس نے نہ صرف نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا بلکہ اللہ کے سچے پیغمبروں کی توہین کو اپنا شعار بنا لیا۔ کیا ایسی قابل نفرت حرکات ہی کو قادیانی جماعت مرزا غلام احمد قادیانی کی جھوٹی نبوت کا ثبوت سمجھتی ہے۔ کیا تمام قادیانی مل کر بھی مرزا قادیانی کے اس شرمناک فعل کا کوئی معقول جواز بتا سکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن