لاہور (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ امریکہ کو ”یس باس“ کہنے کے دن اب گزر گئے، ماضی کی حکومت ”یس باس“ کہتی رہی ہم سے کوئی یہ توقع نہ رکھے کہ ہم بھی امریکہ کو ”یس باس“ کہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم ”یس باس“ نہیں کہتے اسی لئے امریکہ اب بول رہا ہے۔ مائیک مولن کے پاس سلیم شہزاد کے حوالے سے کوئی ثبوت ہے تو وہ انہیں کمشن کے سامنے پیش کریں۔ ماضی میں جتنی حکومتیں بنیں وہ فوج کے سائے تلے چلیں، موجودہ جمہوری حکومت ہر صورت آئینی مدت پوری کرے گی، ایم کیو ایم کا پہلے ہم ہر مطالبہ مان لیتے تھے اب ملکی مفاد کے بغیر کچھ نہیں مانا جائیگا، ہمیں اقتدار کا لالچ نہیں۔ ایم کیو ایم پہلے بھی حکومت سے تین مرتبہ علیحدہ ہو چکی ہے ہم نے ابھی تک گورنر سندھ کا استعفیٰ منظور نہیں کیا، اُمید ہے وہ پھر ہمارے ساتھ آ ملے گی۔ ہم وہ نہیں کریں گے جو قومی مفاد کے منافی ہو، لاہور پریس کلب کے صدر سرمد بشیر، سیکرٹری محمد اعظم چودھری، خزانچی افضال طالب اور گورننگ باڈی کے ارکان سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ عوام کو گرینڈ الائنس پر اعتماد نہیں لیکن اگر وہ بن بھی گیا تو اُسے خوش آمدید کہیں گے‘ سیاست میں کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کل کو پرویز مشرف بھی اس گرینڈ الائنس میں شامل ہوں۔ ہم مفاہمت کی پالیسی کے قائل ہیں میثاق جمہوریت پر 80 فیصد عملدرآمد ہوچکا ہے‘ مسلم لیگ (ن) وفاق سے خود الگ ہوئی پنجاب سے انہوں نے ہمیں الگ کردیا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے تو پنجاب میں ہارس ٹریڈنگ نہیں کی نہ ہی فاروڈ بلاک بنایا اسکے باوجود ہم پنجاب میں تبدیلی کے خواہشمند نہیں اس لئے اسے گرنے نہیں دیں گے۔ چودھری برادران کو بھی ساتھ لے کر پنجاب حکومت کو سہارا دیں گے اگر مسلم لیگ (ن) سمیت اپوزیشن نے سینٹ کے انتخابات سے قبل استعفے دئیے تو ہم خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کرا دیں گے۔ انہوں نے ان ہاو¿س تبدیلی کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن )کی ساڑھے تین سال سے ان ہاو¿س تبدیلی کی خواہش رہی ہے وہ اسے ضرور پورا کرے اگر وہ کامیاب ہوگئے تو میں اپوزیشن میں بیٹھوں گا اور وہاں بیٹھ کر بھی عوام کی خدمت کرونگا۔ مسلم لیگ ( ن) نہ تو اپوزیشن میں ہے اور نہ ہی حکومت میں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات ایسے ہیں ہم سب کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں کسی کی رائے کچھ بھی ہو ہمیں قومی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے چلنا ہے۔ پارلیمنٹ میں جتنی قانون سازی ہم نے کی ہے کسی زمانے میں دوتہائی اکثریت والی حکومت بھی رہی اس نے بھی نہیں کی ۔17 ویں ترمیم کا سب سے زیادہ فائدہ نوازشریف کو ہوا تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کی ترمیم ہم نے منظور کی۔ صدر یا وزیراعظم کا مسئلہ نہیں بلکہ پارلیمنٹ کو پانچ سال پورے کرنے چاہئیں۔ پیپلز پارٹی نے چار بجٹ پیش کئے ہیں پانچواں بھی پیش کرے گی پھر عوام کے پاس جائے گی، الیکشن ہونگے تو نتائج سب کے سامنے ہونگے۔ کراچی کے حالات کے لئے ایسی حکمت عملی اپنائی گئی ہے کہ سب جلد ٹھیک ہوجائے گا۔ کمشنری نطام کے حوالے سے جن پارٹیوں کو اختلاف تھا ان کے ساتھ بھی معاملات افہمام و تفہیم کے ساتھ حل ہو جائیں گے اس وقت ہم مشکل میں ہیں ایک مسئلہ حل کرتے ہیں تو دوسرا سامنے آ جاتا ہے اسکے باوجود ہم اپنا کام کررہے ہیں۔ دو ہزار میگا واٹ بجلی کو نیشنل گرڈ میںلانا کوئی مذاق نہیں‘ بجلی کی ڈیمانڈ آبادی کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی ہے اور ہم میگا پراجیکٹس پر کام کررہے ہیں، بھاشا ڈیم، ایران کے ساتھ گیارہ سو میگاواٹ بجلی اور گیس پائپ لائن پر کام ہورہا ہے۔ بلدیاتی الیکشن ہونے چاہئیں یہ نہ کرانا قوم کو اسکے حق سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔ اگر بلدیاتی انتخابات پنجاب میں مسلم لیگ (ن )کرانا چاہے تو ہم اس کی حمایت کریں گے۔ سلیم شہزاد کا معاملہ عدالت میں ہے لٰہذا مائیک مولن کے پاس اگر سلیم شہزاد کے حوالے سے کچھ ثبوت ہیں تو وہ انہیں کمیشن کے سامنے پیش کریں تاکہ اس کیس میں مزید مدد مل سکے۔ سابق صدر پرویز مشرف کے مواخذے کا مطالبہ کرنے والے اس کے خلاف پنجاب میں مقدمہ کیوں نہیں درج کرتے۔ وزیراعظم گیلانی سے جب نوازشریف کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کی وجہ دریافت کرنے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے مسکراتے ہوئے یہ شعر پڑھا ”کچھ لوگ غیر ہوگئے‘ کچھ ہم بدل گئے“۔ نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ احساس محرومی کے باعث نئے صوبوں کی بات کی جاتی ہے ہم نے اسے اپنے منشور میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق ارکان قومی اسمبلی طارق محمود باجوہ، چودھری سعید اقبال اور چودھری زاہد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ حکومت منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لئے کوشاں ہے۔ وزیراعظم نے طارق محمود باجوہ کی طرف سے چک جھمرہ انٹرچینج، جنڈ میک انڈسٹریل اسٹیٹ کا افتتاح کرنے اور چنیوٹ اوکاڑہ روڈ کی تعمیر کا افتتاح کرنے کی دعوت قبول کرلی۔
گیلانی
گیلانی