آج کل ہمارے ملک میں انقلاب کے نعرے بہت لگ رہے ہیں مگر وضاحت کوئی نہیں کرتا کہ انقلاب کس کیلئے؟ انقلاب کونسا؟ انقلاب کیوں؟ میرا خیال ہے کہ جو عالم دین اپنی زندگی میں انقلاب لا کر بیرون ملک جا بسے تھے اب یہ چاہتے ہیں کہ انکے پیروکار بھی کینیڈا، ہالینڈ، برطانیہ جا بسیں پاکستان کو اکیلا چھوڑ دیں۔ پاکستان میں ’’انقلاب‘‘ زندہ باد کے نعرے گونجتے رہیں اور لوگ تعریف کرتے رہیں کہ لو بھئی ملک میں ان دنوں انقلاب آیا ہوا ہے۔ مگر جب کوئی پوچھتا ہے کہ انقلاب کیسا؟ تو جواب ندارد۔
سچ پوچھئے تو ان سیاسی لیڈروں میں شیخ رشید ایسے ہیں کہ انہوں نے ’’انقلاب‘‘ لانے والوں کا ساتھ بھی کبھی نہیں دیا نہ ہی خود کو انقلابی لکھوایا ہے وہ جس محلے میں پہلے رہتے تھے اب بھی وہاں کی ایک خاتون کہیں ملیں اور شکایت یوں کر رہی تھیں۔ ’’ہن تے رشید ہتھ نیں اوندا۔ نیں تے اوہدے گھر جا کے اپنی سس تے خوند دی شکایت لاؤندی ساں چنگا بیبا بندہ اے اللہ اس توں وڈا رتبہ کرے محلے ویڑے دا بڑا خیال رکھدا اے۔اس دن مجھے احساس ہوا تھا کہ زبردستی اپنی عزت نہیں کروا سکتے اس عزت کی جڑیں بہت گہری ہوتی ہیں مگر آج کل تو حالات یہ ہیں لیڈر اپنا ملک چھوڑ کر بیرون ملک جاتے ہیں وہاں کی شہریت بھی لے لیتے ہیں اور پھر ایک دن پاکستان آتے ہیں ہمیں یہ بتانے کہ میں فلاں ملک کا شہری ہوں وہاں میری کتنی عزت ہے میں یہاں تم غربا کو کیوں پوچھوں؟ یہاں میرے پائے کا اگر کوئی شخص ہے تو گورنر ہے صوبے کا مجھے جہاز سے اتارنے کا کام وہ کر سکتا ہے اور مجھے بلٹ پروف گاڑی چاہے سفر کیلئے۔ایسی اوچھی حرکات؟ اور عالم دین کہلوانا؟ ہم نے تو پڑھا ہے کہ حضور پاک کے بعد جب خلفاء کی باری آئی اور انہیں بتایا جاتا کہ اب آپ کا نام لیا جا رہا ہے خلیفہ بننے کیلئے تو ان کا جسم لرز جاتا اور وہ کہتے اتنی بڑی ذمہ داری؟ اور میں؟ پھر وہ یوں کرتے مسجد کے صحن کو جس میں سیمنٹ اور ٹائلیں نہیں لگی ہوتی تھیں۔ مٹی کا صحن ہوتا وہاں وہ بیٹھ جاتے استراحت فرماتے اپنے اور دیگر محلے کا پتہ کرتے اور بوڑھی اور بیمار خواتین کیلئے پانی بھی بھرلاتے انکا سودا سلف لادیتے۔ اپنے کاروبار ختم کر دیتے۔ اور صرف اپنے لئے مقرر کردہ رقم میں خاندان کا گزارہ کرتے مگر یہ نئے علماء ہمارے لئے کونسا اسلام لا رہے ہیں ہمارے لئے آج کل کس اسلام کا نیا نقشہ تیار کیا جا رہا ہے؟ اور کیوں پاکستان میں انہیں کمیاں اور خرابیاں نظر آ رہی ہیں۔ اور وہ گن گن کر سنا رہے ہیں بتا رہے ہیں مگر مجھے دکھ تو یہ ہوا کہ انہوں نے جہاز سے نکلنے کیلئے گورنر صاحب کو آنے کیلئے کہا۔ وہ جب انہیں اتار لائے اور ایک جگہ بیٹھے تو انکے نزدیک ہو کر راز داری سے کہنے لگے۔ آپ کو پنجاب کے گورنرکی حیثیت سے نہیں بلایا آپ سے میرا تعلق برطانیہ سے ہے وہاں میرے بہت پیروکار بھی ہیں۔ یعنی پاکستان سے اتنی نفرت تو پھر پرویز الہی کو کیوں ساتھ لئے لئے پھرے ان سے بھی کوئی بیرونی ملک کا رشتہ ہو گا سچ پوچھیئے تو ہمیں یوں لگا کہ گائوں کا کوئی غریب بچہ پڑھ کر یا نوکری کرنے غیر ملک جاتا ہے تو چند سال بعد واپس آ کر یہ نہیں کہتا کہ اسے کہا جائے اہیہ گامے دا پتر اے؟ وہ اکڑ کر کہتا ہے چاچا میں ہن ولایت ہونا واں مینو تسی ولایتی منڈا آکھ کیا کرو نالے میرے پیو دا ناں غلام محمد سی تسی ایڈا سوہنا ناں و گاڑ کے کیوں لیندے او؟ میں ایتھے آ گیا ناں تے تہانوں سدیاں کر دیاں گا کہ ناواں تو پوری طرح بولیا کرو۔ ہاں میں انقلاب لے آواں گا!