ارکان پارلیمنٹ اور انکے خاندان کو 22 گریڈ کے افسروں والی علاج کی سہولتیں ملیں گی: چیئرمین سینٹ، خاندان میں زیرکفالت افراد بھی شامل ہوں گے۔اندھا بانٹے ریوڑیاں والی مثال ہم سب نے سنی ہے اسکے مصداق چیئرمین سینٹ نے ارکان پارلیمنٹ کیلئے علاج معالجے کی پالیسی کا اعلان کیا ہے۔ اس سے تو ارکان کے وارے نیارے ہو گئے اہلخانہ کے علاوہ زیر کفالت افراد میں اب مامے چاچے، ساس، سسر سب شامل ہو سکتے ہیں۔ اول تو پاکستان جیسے ملک میں جہاں 50 فیصد سے زیادہ آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرتی ہے۔ خزانے کو یوں اپنوں نے بانٹنے اور نوازنے کی رسم اب ختم ہونی چاہئے۔ ارکان پارلیمنٹ میں سے اگر کوئی واقعی ذاتی گرہ سے اپنایا اپنے اہل خانہ کا علاج کرانے کی سکت نہیں رکھتا تو اسے علاج کی سہولت مہیا کرنا درست ہے مگر تمام ارکان کیلئے جو خود ہزاروں مریضوں کا علاج کرانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ ان کو اس قسم کی سہولت دینا درست نہیں۔
ہمارے سیاسی نظام میں وہی شخص ٹکٹ خرید کر الیکشن لڑ سکتا ہے جو کروڑ پتی نہیں کم از کم اربوں پتی ہو۔ کیونکہ پارٹی ٹکٹ اور الیکشن لڑنے کا خرچہ ہی کروڑوں میں چلا جاتا ہے یہ اپنا اور اپنے اہلخانہ کا بمع اپنے زیر کفالت افراد کا علاج بآسانی اندرون ملک و بیرون ملک کرا سکتے ہیںاس لئے ان کو اتنے اعلیٰ اور بڑے پیمانے پر علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کی بجائے حکومت غریب اور بے وسیلہ عوام کو مفت علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی پر توجہ دے تو زیادہ بہتر ہے۔