بالآخر وفاقی حکومت نے سےنےٹ کی مجلس قائمہ برائے داخلہ کا ترمےم شدہ اسلام آباد مےں مقامی حکومت کا بل 2015ء قبول کر کے بلدےاتی انتخابات کے انعقاد پر پےدا ہونے والا تنازعہ ختم کر دےا ہے وفاقی حکومت نے سےاسی سوجھ بوجھ کامظاہرہ کر کے ہاری ہوئی ”جنگ“ کو جےت لےا جب کہ اپوزےشن جس نے قومی اسمبلی کے منظور کردہ بل مےں متفقہ ترامےم کر کے ”جنگ“ جےت لی تھی اور حکومت کو اس کی منظور کردہ ترامےم کے سامنے ”سرنڈر“ کرنے پر مجبور کر دےا تھا لےکن اس بل کو زےر بحث لانے کی مخالفت کر کے جےتی ہوئی ”جنگ“ ہار دی ،سےنٹ جہاں حکومت کے پاس اکثرےت نہےں لےکن جب اےوان مےں بل زےر بحث لانے کی تحرےک پےش کی گئی تو اپوزےشن بل کو زےر بحث لانے کی مخالفت کر کے اےکسپوز ہو گئی ۔ ” سےاسی جنگ“ جےتنے کا کرےڈٹ راجہ محمد ظفر الحق اور چوہدری نثار علی خان کو جاتا ہے جنہےں اس بات کا اندازہ نہےں تھا کہ اپوزےشن جس قومی اسمبلی کے منظور کردہ بل کا حلےہ بگاڑ دےا تھا اپنے ہی ترمےمی بل کو زےر بحث لانے کی مخالفت کر دے گی۔ چوہدری نثار علی نے جہاں اےوان مےں اےن جی اوز کے بارے مےں اٹھنے والے سوالات کا بھرپور جواب دےا وہاں انہوں نے اےوان کو جعلی شناختی کارڈز کے اجراءکو روکنے کے لئے حکومت کی طرف کئے گئے اقدامات سے آگاہ کےا، چوہدری نثار علی خان اےوان کی کارروائی پر چھائے رہے جمعرات چوہدری نثار کا دن تھا ،انہوں نے اپنے پارلےمانی تجربہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپوزےشن کو خاموش کرا دےا ،اپوزےشن کے اےک رکن کو چوہدری نثار علی خان سے معذرت کرنا پڑی کہ وہ ان کو اپنا مافی الضمےر سمجھا نہےں سکے تاہم انہوں نے جعلی شناختی کارڈز کی روک تھام کے لئے کئے وزارت داخلہ کی جانب سے کئے جانے والے اقدمات کو سراہا۔ قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن اور دیگر اپوزیشن نے بل موخر کرانے کیلئے طویل دلائل دیئے۔ چوہدری نثار علی خان نے این جی اوز کے خلاف کارروائی میں اپنا کیس خوب لڑا اور کہا کہ امریکہ کا سیودی چلڈرن کے حوالے سے کوئی دباﺅ نہیں۔