نئی دہلی (بی بی سی+ اے ایف پی) بھارتی سپریم کورٹ نے ریاست مدھیہ پردیش میں پروفیشنل ایگزامینیشن بورڈ کے زیرانتظام ہونے والے میڈیکل امتحانات میں منظم دھاندلی نقل کے سکینڈل اور اس سے منسلک درجنوں افراد کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات سی بی آئی کو سونپ دی ہیں۔ ’ویاپم سکینڈل‘ سے منسلک تمام معاملات کی تحقیقات مرکزی تحقیقاتی ادارے سی بی آئی سے کروانے کے لئے درخواست کانگریس کے رہنما دگ وجے سنگھ نے سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔ عدالت میں سرکاری وکیل اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے بھی پورے معاملے کی سی بی آئی سے تحقیقات کروانے کی حمایت کی ہے۔ ویاپم کے امتحانات میں ہونے والی مبینہ دھاندلیوں میں ریاست مدھیہ پردیش کے گورنر سے لے کر وزیر اعلیٰ تک الزامات کے گھیرے میں آئے ہیں تاہم وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان ان الزامات سے انکار کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ اس معاملے کی تفتیش کرنے والی خصوصی ٹاسک فورس نے مقامی عدالت کو بتایا تھا کہ اس سکینڈل سے منسلک 33 افراد ہلاک ہو چکے ہیں تاہم اپوزیشن کا دعوی ہے کہ مرنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ میڈیکل امتحانات کے بورڈ میں منظم دھاندلی کا سکینڈل اب افسانوی شکل اختیار کر رہا ہے۔ یہ سکینڈل اب اتنا وسیع ہوگیا ہے کہ 2012 سے تقریباً 2530 لوگوں پر اس میں ملوث ہونے کا الزام لگا ہے۔ فی الوقت مدھیہ پردیش کی 20 عدالتوں میں اس سلسلے میں 55 مختلف مقدمے جاری ہیں جبکہ پولیس نے اب تک 1980 افراد کو گرفتار کیا ہے اور 550 ملزمان مفرور ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 2007 سے مدھیہ پردیش پروفیشنل ایگزامینیشن بورڈ کے زیر انتظام ایک لاکھ 40 ہزار افراد نے امتحان دیئے اور حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے 1000 سے زیادہ افراد کی غیر قانونی طور پر تقرری ہوئی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو حکم دیا ہے کہ وہ ویاپم کیس کی تحقیقات کرے۔ سی بی آئی مدھیہ پردیش پولیس سے تحقیقات اپنے ذمے لے گی جس نے اس سکینڈل میں ملوث 2 ہزار افراد کو اب تک گرفتار کیا ہے۔