اسلام آباد (آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ نواز مودی ملاقات بھارتی حکومت کی خواہش پر ہو رہی ہے، ایک لمحے کی ملاقات میں برسوں کے دکھ دور نہیں ہو سکتے، پاکستان بھارت ذمہ دار ملک ہیں، اپنی ریاست کے اندر کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ کسی دوسرے ملک میں جا کر مداخلت کرے، کشمیر میں دہلی سرکار کی چلتی ہے نہ کشمیری حکومت کی، وہاں فوج کی چلتی ہے، کشمیری روز دنیا بھر میں بھارتی افواج کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں، بھارت میں ووٹ پاکستان دشمنی کی مہم چلا کر لیا جاتا ہے، پاکستان میں بھارت دشمنی پر ووٹ نہیں مانگا جاتا۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ ایک سال میں ورکنگ بائونڈری پر بہت سے واقعات ہوئے، جن میں بہت سی شہادتیں ہوئیں، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیش جا کر پاکستان کے مخالف بہت سی باتیں کیں جن کا پاکستانی عوام اور حکومت کو دکھ ہے۔ ہمسایوں کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، ہمیں ماضی کی تلخیاں اور شکایتیں بھلانا ہوں گی۔ اگر پاکستان کی خارجہ پالیسی جنرل راحیل شریف چلاتے ہیں تو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے سیکرٹری خارجہ نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کرنے کی خواہش کا اظہار کیوں کیا ہے، اگر ایسا ہوتا تو وہ کبھی نواز شریف سے ملاقات کیلئے نہ کہتے۔ اب ہمیں سب کچھ بھلا کر آگے بڑھنا ہے، ہمیں ہمیشہ ایک ساتھ رہنا ہے، اس کیلئے ہمیں اصول بنانے چاہئیں، ان میں پہلا اصول ہی یہ ہونا چاہیے کہ ہم ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے، ہم اپنی ریاست کے اندر کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ کسی دوسرے ملک میں جا کر مداخلت کرے، بھارت بھی عہد کرے کہ وہ جن باتوں پر فخر کرتا ہے کہ ہم نے پاکستان توڑنے میں اہم کردار ادا کیا وہ اسے نہ دہرائے، سب کچھ بھلا کر آگے بڑھے، دونوں ملک بقاء باہمی کے اصولوں کے تحت رہنا سیکھیں۔ہمیں بھارت کے ساتھ کرکٹ، کبڈی، کشتی، ہاکی سمیت تمام کھیل کھیلنے چاہئیں لیکن جس میں دھاندلی نہیں ہونی چاہیے، جیت پر ایک دوسرے پر فقرے نہ کسے جائیں۔