کابل (رائٹرز+بی بی سی+ آن لائن) افغانستان کے انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے ملک کے مشرقی صوبے ننگرہار میں ڈرون حملے میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے کمانڈر شاہد اللہ شاہد ہلاک ہو گئے ہیں۔ شاہد اللہ شاہد اس سے قبل کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان تھے۔ انہوں نے پچھلے سال اپنے آپ کو داعش کہلانے والی تنظیم میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق شاہد اللہ شاہد ’دولت اسلامیہ‘ میں تیسرے بڑے رہنما تھے۔ بی بی سی کے مطابق شاہد اللہ شاہد کی قسمت کا فیصلہ اس وقت ہو گیا تھا جب ایک ویڈیو میں وہ ’دولت اسلامیہ‘ کے دیگر ریکروٹوں کے ہمراہ دکھائی دیئے۔ اس ویڈیو میں دکھائی دینے والے دو شدت پسند پہلے ہی ڈرون حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔ شاہد اللہ شاہد کی ہلاکت اس وقت ہوئی ہے جب افغانستان میں طالبان اور ’دولت اسلامیہ‘ کے درمیان جھڑپوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یاد رہے پچلے سال اکتوبر میں شاہد اللہ شاہد سمیت پانچ رہنماؤں نے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ میں شمولیت اختیار کی تھی، اس وقت کہا گیا تھا منحرف افراد کو ملا عمر کی امارت پر شک تھا۔ جو طالبان رہنما دولتِ اسلامیہ میں شامل ہوئے ان میں ہنگو، پشاور کے علاوہ اورکزئی، کرّم اور خیبر ایجنسی کے رہنما شامل ہیں۔ ملکی و غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغان انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے رواں ہفتے افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں دہشت گردوں کی موجودگی پر ایک خفیہ اور دشوار علاقے میں امریکی ڈرون میزائل داغا گیا جس کے نتیجے میں 49 دہشت گرد ہلاک ہوئے، اس حملے میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان کے سابق ترجمان شاہد اللہ شاہد کا قریبی ساتھی اور افغانستان میں داعش کا …کمانڈر گل زمان بھی مارا گیا۔ افغان انٹیلی جنس کے مطابق شاہد اللہ شاہد سے پاکستانی اور غیرملکی کرنسی، پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی برآمد کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شاہد اللہ شاہد کو تحریک طالبان کی پالیسیوں کے خلاف ویڈیوز اور ریکارڈنگ کرانے پر ترجمان کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا تھا۔ افغان طالبان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا ہے شاہد اللہ شاہد کی ہلاکت کے بعد جاری مذاکرات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، طویل جدوجہد کے بعد افغان حکومت اور طالبان کو ایک میز پر اکٹھا کیا گیا اور گزشتہ روز دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر حملے نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا تاہم شاہد اللہ شاہد کی ہلاکت کے بعد مذاکرات کو دھچکا لگ سکتا ہے۔ دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل (ر) اطہر عباس نے کہا ہے کہ شاہداللہ شاہد کی ہلاکت بڑی کامیابی ہے، ہلاکت پر افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات میں کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ شاہد اللہ شاہد نے داعش میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور افغان حکومت اور طالبان داعش کے خلاف ہیں۔ افغانستان میں ڈرون حملے میں مارے جانے والے کالعدم پاکستان تحریک طالبان کے سابق ترجمان اور داعش کے مرکزی رہنما شاہد اللہ شاہد کا اصل نام شیخ مقبول اورکزئی تھا ان کا تعلق اورکزئی ایجنسی کے علاقے ماموں زئی سے تھا۔ ایف اے تک تعلیم حاصل کی تھی۔ ان کی عمر 38,39 برس تھی۔ باخبر ذرائع کے مطابق شاہد اللہ شاہد نے 2007 میں تحریک طالبان میں شمولیت اختیار کی تھی وہ طالبان حلقوں میں کافی مقبول اور انتہائی ذہین سمجھے جاتے تھے۔ ان کا شمار بیت اللہ محسود اور حکیم اللہ محسود کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ وہ کافی عرصہ تک تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان رہے۔ شاہد اللہ شاہد کا میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ انتہائی قریبی، گہرا اور دوستانہ تعلق تھا۔ مختلف دینی رسالوں اور ہفتہ وار اخبارات میں فرضی نام سے مضامین بھی لکھتے تھے۔
افغانستان‘ ڈرون حملے میں سابق ترجمان تحریک طالبان کمانڈر داعش شاہد اللہ شاہد بھی ہلاک
Jul 10, 2015