اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے انکشاف کیا ہے سابق دور حکومت میں این جی او کی آڑ میں ایک ہزار غیر ملکی افراد اسلام آباد میں پاکستانی مفادات کے منافی سرگرمیوں میں مصروف عمل رہے۔ سینٹ میں ایک توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا ملکی مفادات کے خلاف اب کسی این جی او کو کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ صرف تین ماہ کے اندر این جی اوز کے کام کرنے کا جامع طریقہ کار اور نظام متعارف کرا رہے ہیں جس کے بعد ایک بٹن دبانے سے کسی بھی این جی او کے بارے میں مکمل تفصیلات سامنے آ جائیں گی۔ جمعرات، سینٹ میں وفاقی وزیر داخلہ کا دن تھا۔ پہلے انہوں نے اسلام آباد میں بلدیاتی نظام کے حوالہ سے اظہار خیال کیا۔ پھر جمعیت علماء اسلام کے حافظ حمداللہ کے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیا اس کے بعد اسلام آباد میں زمینوں پر قبضے اور پختونوں کے شناختی کارڈ روکنے، بنگالی باشندوں کے شناختی کارڈوں کی تجدید نہ کئے جانے کے موضوعات پر سوالوں کے جواب دیئے۔ توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں انہوں نے کہا این جی اوز کے معاملات وزارت داخلہ کے نہیں بلکہ وزارت خزانہ کے ماتحت تھے، سیو دی چلڈرن کا دفتر اکنامک افیئرز ڈویژن کے کہنے پر سیل ہوا، یہ دفتر تین ہفتے سیل رہا۔ اپنے بیان میں سیو دی چلڈرن کا نام لیا تھا نہ شکیل آفریدی کے حوالہ سے سیو دی چلڈرن پر الزام عائد کیا تھا۔ بدقسمتی سے برس ہا برس تک ایسی غیر ملکی این جی اوز کام کرتی رہی ہیں جنہوں نے رجسٹریشن کیلئے درخواست تک نہیں دی اور درجنوں دفاتر کھول کر کام کرتے رہے، ہزاروں کی تعداد میں ملک کے خلاف سرگرمیوں میں مصروف لوگ یہاں آئے۔ سیو دی چلڈرن کے تمام غیر ملکی عملہ کے ویزے منسوخ کر کے انہیں ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ امریکہ سمیت کسی ملک کا دبائو نہیں۔ دبائو ہوتا تو ان دو این جی اوز کے خلاف اقوام متحدہ سے رجوع نہ کرتے جن کی حمایت امریکہ، یورپی یونین، بھارت اور اسرائیل کر رہے ہیں۔ ایک اپوزیشن سینیٹر نے کہا کہ پنجاب میں پشتون باشندوں کے شناختی ایک ایک ماہ تک تھانوں سے واپس نہیں کئے جاتے تو وزیر داخلہ نے پیشکش کی کوئی بھی شکایت ہو تو ان کی وزارت سے رجوع کیا جائے، ازالہ کرانے کی ہرممکن کوشش کی جائے گی۔ چیئرمین رضا ربانی کے کہنے پر وزیر داخلہ نے ان مظاہرین کے خلاف مقدمات واپس لینے کا اعلان کیا جو کے پی حکومت کے ملازم ہیں لیکن بنی گالہ کی سڑک پر احتجاج کر رہے تھے۔ سینیٹر نگہت مرزا کے اٹھائے معاملہ پر وزیر داخلہ نے کہا شہریت کے تقاضے پورے نہیں کرتے تو شناختی کارڈز رینیو نہیں کئے جائیں گے۔ میاں عتیق شیخ کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں چودھری نثار نے کہا وہ متفق ہیں اسلام آباد اور اس کے مضافات میں برسوں تک پراپرٹی ٹائیکون اور قبضہ گروپوں کے اشاروں پر حکومتیں ناچتی رہی ہیں لیکن اس حکومت نے تہیہ کر رکھا ہے غریبوں کی اراضی پر مہنگی ہائوسنگ سوسائٹیاں نہیں بننے دی جائیں گی۔ آئی این پی کے مطابق چودھری نثار نے کہا کہ امریکی این جی او سیو دی چلڈرن، وزارت داخلہ کے احکامات پر سیل نہیں ہوئی، امریکہ کا سیو دی چلڈرن کے حوالے سے کوئی دبائو نہیں، کئی غیرملکی این جی اوز ملکی مفادات کے خلاف کام کر رہی ہیں، گزشتہ 15سال کا ریکارڈ پیش کرنے کیلئے تیار ہوں۔ سیودی چلڈرن کو قانون کے مطابق سیل اور اسکے ملازمین کو ڈی پورٹ کیا تھا۔ ماضی میں غیر رجسٹرڈ این جی اوز ملکی مفاد کے منافی سرگرمیوں میں ملوث تھیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چودھری نثار نے کہا بلوچستان، گلگت بلتستان میں سرگرم 2 عالمی این جی اوز پرپابندی لگائی۔ دونوں عالمی این جی اوز افریقہ میں رجسٹرڈ ہیں۔ ان این جی اوز کی مدد امریکہ، یورپی یونین، بھارت اور اسرائیل کررہا تھا۔ تین مہینے میں این جی اوز کا ڈیٹا ریگولیٹ کردیں گے۔ ڈاکٹر شکیل کا قصہ 4 سال پرانا ہے۔ اکنامک افیئرز ڈویژن کی چارج شیٹ میں ڈاکٹر شکیل کا ذکر نہیں تھا۔ این جی اوز کی آڑ میں لوگ اسلام آباد آئے۔ یہ لوگ ملک کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث تھے، تب حکمران اور ایجنسیاں کہاں تھیں؟ سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے کہاں تھے؟ پاکستان میں 40 لاکھ غیر ملکی ہیں، اکثریت رجسٹرڈ نہیں۔ انہوں نے کہا این جی اوز کی آڑ میں لوگ اسلام آباد آئے اور ملک کیخلاف کام کیا۔ سب کچھ برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ بی بی سی کے مطابق انہوں نے کہا کسی بھی بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم کو ملکی مفاد کے خلاف کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اس ضمن میں کوئی بھی غیر ملکی دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 15 سال سے پاکستان میں بین الاقوامی اور غیر ملکی تنظیمیں کام کرتی رہی ہیں جنہوں نے کبھی بھی قواعد وضوابط کی پاسداری نہیں کی۔ اقتصادی امور ڈویژن کی سمری میں اس بات کا کہیں بھی ذکر نہیں تھا کہ اسلام آباد میں سیودی چلڈرن کے دفاتر ڈاکٹر شکیل آفریدی کے غیرملکی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے بند کئے جا رہے ہیں۔