واشنگٹن (رائٹر+ ایجنسیاں+ نما ئندہ خصوصی) ڈیلاس میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد صدر بارک اوباما یورپ کا دورہ مختصر کرکے واپس وطن آ رہے ہیں۔ اب وہ سپین کا دو کی بجائے ایک روزہ دورہ کرینگے اور آج واپس امریکہ پہنچیں گے۔ وائٹ ہائوس کے پریس سیکرٹری جوش ارنسٹ نے بتایا کہ صدر اب سپین کے دورہ کے دوران سویلی کا دورہ نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اوباما نے ڈیلاس کا دورہ کرنے کی میئر مائیک ر الینگز کی دعوت قبول کر لی ہے۔ وہ جلد ہی ڈیلاس کا دورہ کریں گے ۔صدر باراک اوباما بعد ازاں وائٹ ہائوس پولیس افسروں اور کمیونیٹیز کے تعاون سے لوگوں کو ایک دوسر ے کے قریب لانے کے لئے کام کریں گے اور اوباما جرائم کے خاتمہ کیلئے امریکی نظام انصاف میں پائے جانے والے امتیازات کا مسئلہ حل کرنے کی پالیسی کے آئیڈیاز پر بھی کام جاری رکھیں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ڈیلاس میں احتجاجی جلوس کے دوران پانچ پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے کے ملزم مائیکا جانسن کا کوئی ساتھی نہیں تھا۔ میئر مائیک رولنگ نے کہا: ’ہمارا خیال ہے کہ شہر اب محفوظ ہے۔‘جانسن کے گھر سے بم بنانے کا مواد، رائفلیں اور جنگی رسائل برآمد ہوئے تھے۔ وہ خود اس حملے کے دوران مارے گئے تھے۔ تاہم ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ کے مطابق پولیس ’ہر ممکنہ پہلو پر غور کر کے اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ ہر ممکنہ مشتبہ فرد یا دوسرے شرکائے کار سے لاحق خطرے کو ختم کیا جا سکے۔ شہر ڈیلاس میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کو ہلاک کرنے والے مبینہ شخص مائیکا جانسن کے گھر سے بم بنانے کا مواد، رائفلز اور جنگی میگزین برآمد ہوئے ہیں۔ امریکی پولیس کے مطابق یہ مواد اس وقت ملا جب پولیس نے اس کے مکان کی تلاشی لی۔ اس سے قبل ڈیلاس پولیس چیف کا کہنا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے مسلح شخص کا کہنا تھا کہ وہ پولیس کی جانب سے سیاہ فام لوگوں پر فائرنگ کے واقعات سے پریشان تھا۔ پولیس اہلکاروں پر حملے میں ملوث تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ڈیوڈ برائون کا کہنا تھا کہ مشتبہ شخص اس وقت ہلاک ہوا جب پولیس نے اس عمارت میں دھماکہ خیز مواد استعمال کیا جہاں وہ موجود تھا۔واشنگٹن سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پولیس ماہرین نے ڈیلاس کے مشتبہ حملہ آور مائیکاہ زیوئیر جونسن کے خلاف روبوٹ بم استعمال کرنے کا دفاع کیا ہے۔