کراچی ( اے این این+ نوائے وقت نیوز) عبدالستار ایدھی کی وفات پر بچے بھی غمزدہ ہیں، لاوارث بچوں کا وارث نہ رہا، ایدھی ہومز میں پلنے والے ایک بار پھر یتیم ہونے پر رو پڑے۔ انکا کہنا تھا کہ ہمارے بابا ہمیں چھوڑ گئے۔ کوئی والد کا نام پوچھے تو کہہ دینا عبدالستار ایدھی۔ وہ بے نام والدین کے بچوں کے والد بنے اور لاوارثوں کے وارث اور اب وہ نہیں رہے ۔ ایدھی صاحب کے انتقال پر ایدھی ہومز کے ہزاروں بچے پھر سے یتیم ہوگئے ۔ روتے ہوئے ان بچوں کو ایدھی صاحب سینے سے لگا کر رکھتے تھے۔ مصروفیت کتنی بھی ہوتی ، کچھ وقت ضرور نکال لیتے ۔ایدھی ہومز کے بچوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بابا ہمیں چھوڑ گئے ہیں۔ وہ ہم سے بہت پیار کرتے تھے۔ وہ ہمیں ہمیشہ یاد آتے رہیں گے۔بی بی سی کے مطابق کوئٹہ میں قائم ایدھی ہوم میں موجود خواتین، یتیم بچے اور ایدھی فاو¿نڈیشن کے رضاکار انتہائی افسردہ دکھائی دئیے۔ ایدھی ہوم کوئٹہ میں زیر کفالت بچے نے عبدالستار ایدھی کو مولانا ابو کا نام دیتے ہوئے کہا کہ ان کی وفات سے وہ یتیم ہوگئے ہیں۔ اس ہوم میں قوت گویائی سے محروم ایک خاتون بھی تھی جن کی آنکھوں سے آنسو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے۔ ایدھی ہوم کے ایک رضا کار محمد ادریس نے بتایا کہ گونگی ہونے کے باعث اس خاتون کا نام تو معلوم نہیں ہو سکا تاہم ایدھی صاحب نے پیار سے انھیں گونگی کا نام دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ 17سال قبل یہ خاتون ایدھی رضاکاروں کو سڑک سے ملی تھی۔ محمد ادریس کے مطابق جب ایدھی صاحب کوئٹہ آتے تھے تو یہی خاتون ان کے لئے کھانا پکاتی تھی۔ ایدھی ہوم میں موجود دو بچوں کا کہنا تھا کہ وہ آج حقیقی معنوں میں یتیم ہوگئے۔ ایک بچے دانش نے ایک جھولے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ پیدائش کے بعد ان کو یہاں لایا گیا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ انھوں نے اپنے ماں باپ کو نہیں دیکھا لیکن مولانا ابو نے ان کو بہت پیار دیا۔ ایک اور بچے کا کہنا تھا کہ ہم نے ایدھی ہوم میں اپنے مولانا ابو کو دیکھا تھا جن کے وفات کے باعث آج ہم یتیم ہوگئے۔
ایدھی ہوم/ بچے