اہل اسلام کو روز اول سے یہ درس دیا گیا ہے کہ باہم اتحاد و اخوت سے کام لیا جائے۔ یہود و نصاریٰ پر اعتماد نہ کیا جائے۔ قرآن اور صاحب قرآن ﷺ نے اس امر پر اصرار کیا کہ حزب اللہ اور حزب شیطان دو ہی گروہ ہیں۔ حزب شیطان کبھی حزب اللہ کے دوست نہیں ہو سکتے۔ آج مسلم دنیا کی پسپائی پر مبنی حالات دین اور قرآن سے دوری کا نتیجہ ہیں موجودہ منظرنامہ پوری طرح واضح ہوتا جا رہا ہے کہ عالم کفر آپس میں متفق و متحد ہیں۔ مسلمانوں کی دنیا میں بڑھتی ہوئی آبادی سے خوف زدہ ہو مسلم نسل کشی کی حکمت عملی پر مختلف طریقوں سے گامزن ہیں جہاں مسلم اقلیت میں ہیں وہاں انہیں دہشت گرد یا گاﺅ کش کہہ کر ہلاک کیا جا رہا ہے جہاں مسلم اکثریت میں ہیں وہاں مسلکی، لسانی اور علاقائی تعصبات کے ذریعے انتشارو فساد میں مبتلا کیا جا رہا ہے پہلے تو مخفی ذرائع استعمال کئے جاتے تھے۔ اقتصادی اور معاشی ہتھکنڈوں سے زیر کیا جاتا، بدحال کیا جاتا مگر اب عالم کفر خصوصا شیطانی اتحاد ثلاثہ پورے کروفرسے مسلمانوں کو نابود کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ جہاں تک پاک بھارت کشیدگی کا معاملہ ہے تو پہلے دن سے ہی کشمیر کا تنازعہ کھڑا ہی اس لئے کیا گیا کہ جب بھی پاکستان کمزور پڑے تو اسے ہڑپ کرکے اکھنڈ بھارت کا خواب پورا کیا جائے۔ اب سی پیک کے ظاہر ہوتے ثمرات اور چائینہ کے دنیا پر مرتب ہوتے مثبت اثرات امریکہ کی اقتصادی و معاشی شہ رگ پر چھری دکھائی دیتے ہیں۔ لہذا بھارت امریکہ کی خوشامد میں چینی سرحدوں پر بھی شرارت کر رہا ہے حالانکہ 1962ءاروناچل پردیش میں چین کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کھا چکا ہے۔ دہلی، پینٹاگون اور تل ابیت متحرک و متفرک دکھائی دیتے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ کا سعودیہ اور اسرائیل کا ہنگامی دورہ اور خلیجی ریاستوں میں انتشار و فساد برپا کرنا پھر بھارتی وزیر اعظم مودی کا امریکہ اور اسرائیل میں والہانہ استقبال ظاہر کرتا ہے کہ شیطانی اتحاد ثلاثہ انتہائی اقدامات کیلئے کمر بستہ ہےں۔ مودی کے دورہ امریکہ کے دوران اسلحے کے انبار بھارت منتقل کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا اسلامی دنیا کے خلاف یہ موقف کہ بھارت سے مل کر اسلامی انتہا پسندی کو ختم کریں گے بات یہیں ہی ختم نہیں ہوئی بلکہ واضح طور پر کہا کہ اسلام آباد اپنی سرزمین سے دہشت گردی روکے۔ مزید پاکستان کو سپورٹ فنڈ سے ملنے والی امداد کو قرضے میں تبدیل کر دیا اور نان نیٹواتحادی والا مقام بھی ختم کرنے کا بل سینٹ میں پیش ہوگیا ہے۔اقتصادی پابندیوں پر غور کیا جا رہا ہے۔امریکی صدر ایک طرف اقوام متحدہ کی کشمیر کے حوالے سے درجنوں قرار دادوں کو فراموش کرتے ہوئے آزادی کشمیر خالص داخلی اور آزادی کی جدوجہد کو دہشت گردی کا رنگ دینے کے جرم کا ارتکاب کرکے بین الاقوامی قانون سے انحراف کر رہے ہیں اور دوسری جانب افغانستان میں اپنی انتشار پر مبنی حکمت عملی کو جاری رکھنے کا بھونڈا جواز گڑھ رہے ہیںتاکہ افغانستان میں بیٹھ کر سی پیک کو سبوتاژ کیا جاسکے۔ یاد رہے کہ امریکی صدر کیخلاف اپنے ملک میں مواخذے کی تحریک ایوانوں سے نکل کر سڑکوں تک پہنچ چکی ہے۔
نریندر مودی اسرائیل پہنچے تو نیتن یاہو نے بڑی گرم جوشی سے ہندی زبان میں سواگت کرتے ہوئے بھارت سے دیرینہ محبت کا اظہار کیا۔ یاد رہے کہ مودی اسرائیل کا دورہ کرنےوالے پہلے بھارتی وزیر اعظم ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے اس دوران نریندر مودی کو بڑا عالمی رہنما قرار دیا۔ اسرائیل نے پاکستان کیخلاف بھارت کی غیر مشروط اور مکمل مدد کرنے کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم حماس اور لشکر طیبہ میں کوئی فرق محسوس نہیں کرتے۔ اسرائیل بھارت کو نہ صرف پاکستان بلکہ اندرون بھارت دہشتگردی سے نمٹنے میں مدد کریگا۔ اندرون ملک سے مقبوضہ کشمیر کی جانب اشارہ ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان ایک ارب ڈالر کے تجارتی دفاعی اور ٹیکنالوجی کے معاہدے کئے جانے کا امکان ہے جس کے جواب میں مودی نے کہا کہ ہمارا رشتہ صدیوں پرانا ہے اور شراکت داری مضبوط تر ہے۔
امام صحافت مرحوم مجید نظامی نے مودی کے اقتدار میں آتے ہی فرمایا کہ جب سے مودی کی حکومت آئی ہے میں اسے مودی کی بجائے موذی کہتا ہوں۔ بھارت میں اب تک جتنے حکمران آئے ہیں ان میں یہ سب سے خطرناک ہے لیکن ہم نے اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ اس طرح عالم کفر کے اتحاد کو شیطانی اتحاد ثلاثہ قرار دیتے ہوئے حضرت نظامی نے کہا کہ بھارت اسرائیل اور امریکہ پر مشتمل اتحاد نے ہمارے ملک کی وحدت اور سلامتی کیلئے شدید خطرات پیدا کر دیے ہیں انکی نظریں دراصل ہمارے ایٹمی اثاثوں پر ہیں کیونکہ مذکورہ تینوں اسلام دشمن طاقتوں کو دنیا کی اس واحد اسلامی ایٹمی طاقت کا وجود ایک آنکھ نہیں بھارہا۔ ہمارا ملک جب سے ایٹمی طاقت بنا ہے دشمنوں کےلئے اسے عسکری لحاظ سے زیر کرنا ممکن نہیں رہا۔ لہذا انہوں نے اپنی حکمت عملی تبدیل کر لی ہے وہ اب اسے اندرونی طور پر کمزور کرنے کے درپے ہیں۔ اس مقصد کےلئے وہ ملک میں فرقہ ورانہ اختلافات کو ہوا دے رہے ہیں۔ سیاست اور مسلک کی بنیاد پر لوگوں کو آپس میں لڑانے کی کوشش کر رہے ہیں دشمنوں کے ان مذموم عزائم کو ناکام بنانے کی خاطر ہمیں لازوال اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔قارئین کرام۔ شیطانی اتحاد ثلاثہ سمجھتا ہے کہ جیسے عراق، لیبیا، تیونس، شام، مصر اور دیگر ریاستوں کو نابود کرنے میں کامیاب ہو گئے اسی طرح اسلامی جمہوریہ پاکستان کو لاغر و کمزور کرسکیں گے۔ مگر یاد رہے کہ وہ مسلم ممالک خلافت عثمانیہ اور لا الہ الا اللہ سے بغاوت اور غداری کے نتیجے میں قائم ہوئے تھے اور ان کا بھیانک انجام منطقی ہے جبکہ پاکستان ایک طویل جدوجہد، لازوال قربانیوں اور لا الہ الا اللہ کے عملی نفاذ کیلئے لیلة القدر کی مقدس ساعتوں میں معرض وجود میں آیا۔ عالمی قوتیں جیسے اسکے قیام میں لاکھ رکاوٹیں ڈالنے کے باوجود ناکام رہیں انشا ءاللہ اسی طرح اب بھی یہ ا سکا بال بھی بیکا نہ کر پائیں گے کیونکہ ایک فلاحی اسلامی جمہوری مملکت اس کشور حسین کا مقدر ہے۔