اسلام آباد/ لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خصوصی نامہ نگار+ ایجنسیاں) عمران خان نے عام انتخابات 2018ءکےلئے انتخابی منشور کا اعلان کردےا۔ امرےکہ سے سپر پاورکے طور پر اچھے تعلقات رکھےں جائےں گے لےکن افغانستان کے راستے بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف سرد جنگ کو اپنی حکومت کےلئے چےلنج قرار دے دےا۔ مسئلہ کشمےر کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دے دےا۔ احتساب کو موثر بنانے کا بھی عہد کرلےا۔ صوبہ جنوبی پنجاب بنانے، فاٹا کو خیبر پی کے مےں شامل کرنے کا اعلان کردےا، بلوچ لےڈر شپ سے رابطے کرنے کا عندےہ دے دےا۔ کراچی کی اصلاح کےلئے نئی آبادےاں شہر سے باہر بنانے کا بھی پروگرام عوام کے سامنے رکھ دےا۔ سی پےک مےں گلگت بلتستان اور بلوچستان کے عوام کو گوادر اور سی پےک کی ترقی مےں شامل کرنے کا پروگرام پےش کےا۔ پی ٹی آئی نے منشور مےں ڈاکٹر عافےہ صدےقی سمےت بےرون ممالک کی جےلوں مےں بند پاکستانی قےدےوں کو واپس لانے کا بھی پروگرام دے دےا۔ بےرون ملک سفارتخانوں مےں اوورسےز ڈےسک بنانے اور پاکستانی سرماےہ کاروں کو رہنمائی دےنے کا بھی عندےہ دے دےا۔ ملک بھر کے غرےب اضلاع کو خصوصی فنڈ ملےں گے، معاشی پسماندگی سے دوچار عوام کو بےنظےر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام جےسے طرےقوں سے معاشی طور پر مدد دےں گے۔ پی ٹی آئی کے منشور مےں عہد کےا گےا کہ پاکستان کی قومی سلامتی کے تحفظ کا عہد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اندرونی اور بیرونی سلامتی پالیسی کیلئے پالیسی سازی کے ڈھانچے کی اصلاح کریں گے، ہم خارجہ پالیسی باہمی مفادات، دوطرفہ معاملات اور بین الاقوامی روایات کی پاسداری کے رہنما اصولوں پر استوار کریں گے اور تنازعہ کشمیر کے حل پر کام کا آغاز کریں گے، ہم ریاست کو اندرونی طور پر لاحق خطرات سے نمٹنے کے لئے مختلف سطح پر دہشت گردوں کے نظریہ، انسانی وسائل، مالیات اور اسلحہ کو شکست دیں گے، کم از کم دفاعی اصلاحیت یقینی بنانا ہماری دفاعی پالیسی کا مرکزی اصول ہوگا، جبکہ ہم عالمی سطح پر اسلحہ پر قابو پانے اور عدم پھیلاﺅ کے اقدامات کے حوالے سے مساوات کے اصول کے پیش نظر بھارت کو سٹرٹیجک مذاکرات کی دعوت دینگے، خےبر پی کے مےں اپنی جماعت کی حکومت کو ملک بھر مےں ترقی کےلئے لٹمس کے طور پر پےش کردےا اور کہا کہ خیبر پی کے واحد صوبہ ہے جس نے بلدیاتی اداروں کو اختیار ات منتقل کیے اور ترقیاتی فنڈز کا تیس فیصد حصہ مختص کیا، پولیس کوغیر سیاسی بنایا اور اہلیت کی بنیاد پر پیشہ وارانہ نظام نافذ کیا، صحت کے بجٹ میں تین گنا اضافہ کیا، ستر فیصد مستحق گھرانوںکو صحت انصاف کارڈ فراہم کیے اور ہسپتالوں میں پانچ ہزار بستروں کا اضافہ کیاتعلیم کیلئے کم از کم بیس فیصد سالانہ بجٹ فراہم کیا، اہلیت کی بنیاد پر ستاون ہزار اساتذہ بھرتی کیے اور دس ہزار سکول، سنتالیس کالجز اور دس یونیورسٹیاں قائم کیں، بون چیلنج کو پورا کرتے ہوئے ایک ارب درخت اگائے،168 نئے قوانین جن میں رائیٹ ٹو انفارمیشن اور میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز ریفارمز اینڈ ہیومن رائیٹ ایکٹ شامل ہیں منظور کیے، انتظامی ڈھانچے کی اصلاح کے حوالے سے تحرےک انصاف نے منشور مےں قرار دےا کہ ہم نیب کو خودمختار بنائیں گے اور کرپشن کے تمام مقدمات کا پیچھا کرینگے ہم عوام کو بااختیار بنائیں گے اور بلدیاتی اداروں کے ذریعے اختیارات اور فیصلہ سازی گاﺅں کی سطح تک منتقل کریں گے، ہم خیبر پی کے کی طرز پر غیر سیاسی پولیس کا ماڈل دیگر صوبوں میں بھی متعارف کروائیں گے شہریوں کو فوری اور معیاری انصاف کی فراہمی کیلئے ہم عدالتی اصلاحات کا جامع پروگرام شروع کریں گے، وفاق پاکستان کا استحکام انتظامی ڈھانچے میں کلیدی اصلاحات اور عوامی خدمت کی فراہمی کے ذریعے کراچی میں انقلابی تبدیلیاں برپا کرینگے۔ جنوبی پنجاب صوبے کی تحریک اٹھائیں گے اور گلگت بلتستان کو مزید اختیارات سونپیں گے۔ پنجاب، سندھ، خیبر پی کے اور بلوچستان کے پسماندہ اضلاع سے غربت کے خاتمے کیلئے خصوصی طریقہ کار اپنائیں گے اور غربت کے خاتمے کی موجودہ کاوشوں کو مزید تقویت پہنچائیں گے، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرینگے اور قومی معاملات میں سمندر پار پاکستانیوں کے کردار میں اضافہ کرینگے، شراکتی معاشی ترقی کے حوالے سے منشور مےں کہا گےا کہ ہم 10 ملین نوکریاں پیدا کرینگے، پچاس لاکھ گھر تعمیر کرینگے، سیاحت کو فروغ دینگے، صنعتیں جن میں چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتیں شامل ہیں، بحال کرینگے اور آئی ٹی کے شعبے کو فروغ دینگے۔ ہم ایف بی آر میں اصلاحات متعارف کروائینگے، ویلتھ فنڈ کے قیام کے ذریعے ریاست کے زیر ملکیت اداروں کی بحالی کیلئے اقدامات کریں گے اور عوام کیلئے سرمائے کی دستیابی یقینی بنائیں گے ہم پاکستان کو کاروبار دوست بنائیں گے اور دو طرفہ روابط قائم کر کے سی پیک کو گیم چینجر میں تبدیل کریں گے ہم توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے نقصانات کو کم اور دیہی علاقوں میں بجلی کی فراہمی کویقینی بنائیں گے، زرعی شعبے کی ترقی اور آبی ذخائر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم پانی کے انتظام کو بہتر بنانے اور پانی کا ضیاع روکنے کے لئے فوری طور پر ڈیم تعمیر کریں گے اور قومی واٹر پالیسی کا نفاذ یقینی بنائیں گے، ہم تنازعات آب کے حل کیلئے ہر ممکنہ فورم استعمال کرینگے، زراعت کو کسان کے لئے منافع بخش بنائیں گے، پیداواری لاگت کم کریں گے، زرعی منڈیوں کی اصلاح کریں گے اور ویلیو ایڈیشن میکانائزیشن کے لئے سہولیات کی فراہمی کا بیڑا اٹھائیں گے، ہم لائیو سٹاک کے شعبے میں نمایاں بہتری لائیں گے، پاکستان کو دودھ اور دودھ سے حاصل ہونے والی مصنوعات میں خودکفیل بنائیں گے اور برآمد ات میں اضافے کیلئے گوشت کی پیداوار بڑھائیں گے، ہم ماہی گیری کی صنعت بحال کرینگے اور مچھلی کے ذخیرے میں اضافہ کریں گے۔ سماجی خدمات میں انقلاب کا وعدہ کےا گےا ہے، تعلیم کی اصلاح کے مجموعی ایجنڈا کے تحت ملک بھر کے سکولوں، جامعات، ووکیشنل ٹریننگ سنٹرز اور دینی مدارس میں اصلاحات متعارف کرائیں گے، ہم صحت کے شعبے میں بھی انقلاب لائیں گے صحت انصاف کارڈ کا دائرہ کار پورے ملک میں وسیع کرینگے۔ ہم تعلیم اور روزگار میں درپیش مسائل کو دور کرتے ہوئے نوجوانوں پر خصوصی سرمایہ کاری کرینگے، ہم سب کو پینے کا صاف پانی فراہم کرینگے، ہم دس ارب درخت لگائیں گے اور ماحولیاتی تغیر سے نمٹنے کیلئے سبز پیداوار کا علم اٹھائیں گے خواتےن، اقلےتوں اور اوورسےز پاکستانےز کے حقوق کے تحفظ اور انہےں انصاف کی فراہمی کےلئے منشور مےں نکات درج کئے گئے ہےں۔ ڈاکٹر عافےہ صدےقی سمےت بروان ممالک کی جےلوں مےں پاکستانی قےدےوں کو واپس لانے کا عہد کےا گےا ہے۔ خواتےن کے قانون وارثت مےں انہےں انصاف دےنے کا وعدہ کےا گےا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ آنے والی حکومت کیلئے معیشت بڑا چیلنج ہوگا، ہم گورننس سسٹم میں تبدیلی سے جدت لا سکتے ہیں، طرز حکومت میں اصلاحات ہوں گی، کوئی نہ سمجھے ہم منشور کو آسانی سے لاگو کریں گے، ہمیں اپنے ہی منشور پر عمل کرنے کیلئے سخت محنت کرنا پڑے گی، پاکستان میں ریونیو اکٹھا کرنے کا نظام ہی نہیں، یہ بھی ایک چیلنج ہے کہ پیسہ کیسے اکٹھا کرنا ہے۔ عمران خان نے شہداد کوٹ میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر فریال تالپور دھمکیاں دے رہی ہے، یہ سندھ کے لوگوں کو انسان نہیں سمجھتے۔ یہ عوام کے خوف پر حکومت کرتے ہیں۔ چار ارب روپے میں بہترین ہسپتال بن سکتا ہے۔ سندھ میں ہزاروں لوگ ہیپاٹائٹس کا شکار ہیں۔ 25 جولائی کو آپ کو موقع مل رہا ہے، یہ موقع بار بار نہیں ملتا۔ جو سندھ میں لوٹ مار ہورہی ہے وہ کسی صوبے میں نہیں ہورہی۔ یہ لوگ ابھی تک اقتدار میں بیٹھے ہیں، پیسہ بنا رہے ہیں۔ دس سال کی حکومت میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے کیا کیا ہے۔ آصف زرداری سے پوچھتا ہوں آپ کو نیند کیسے آتی ہے؟ سندھ کے لوگو! آپ کی تقدیر آپ کے ہاتھ میں ہے۔ جب نواز شریف اور مریم نواز کو سزا ہوئی تو شہباز شریف اور اس کے بیٹے نے خوشیاں منائیں۔ اب زرداری کو خطرہ ہوگیا ہے، شہباز شریف فکر نہ کریں میں آپ کے پیچھے بھی آرہا ہوں۔ سندھ کے عوام سے ظلم ہورہا ہے۔ آپ کو ان ظالموں کے خلاف کھڑے ہونا ہے۔ آپ طاقتور کو نہیں نظریئے کو ووٹ دیں۔ آصف زرداری نے 39 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی، انہیں سندھ میں گندے انڈے اور ٹماٹر پڑینگے۔ علاوہ ازیں عمران خان نے شیڈول سے ہٹ کر لاہور آنے کا فیصلہ کرلیا۔ عمران خان نواز شریف کی آمد سے ایک روز قبل جمعرات 12 جولائی کو جلسہ سے خطاب کریں گے۔ جمعرات کی شام لاہور ڈیفنس میں اسی روز گوجرانوالہ اور قصور میں بھی جلسوں سے خطاب کریں گے۔
عمران/ منشور