اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی)سینےٹ کی مجلس قائمہ برائے داخلہ کے اجلاس میں نیکٹا کے حکام نے بتایا ہے کہ عام انتخابات کے دوران عمران خان،اسفند یار ولی ،آفتاب شیر پاﺅ،امیر حیدر ہوتی اور طلحہ سعید سمیت پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی قیادت پر حملوں کا خطرہ ہےمجلس قائمہ نے وزارت داخلہ کو تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ڈی آئی جی سیکیورٹی اسلام آباد وقار چوہان نے بتایا کہ چئیرمین نیب کو خط ملا کہ نیب ہیڈ کوارٹرز کو بارود سے بھری گاڑی سے اڑادیا جائے گا۔ جس پر ہم نے نیب ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا۔نیب ہیڈ کوارٹرز کے عقب میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت زیر تعمیر ہے۔زیر تعمیر عمارت میں ڈمپر اور دیگر لوڈر گاڑیاں آتی ہیں۔نیب ہیڈ کوارٹرز کی چاردیواری کو کنکریٹ کرنے کا کہا ہے۔نیب راولپنڈی کے دفتر کی سیکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے۔ مجلس قائمہ برائے داخلہ کا اجلاس پارلیمنٹ ہاو¿س سینٹر رحمان ملک کی زےر صدارت منعقد ہوا اجلاس میں عام انتخابات 2018 سے متعلق قرارداد منظور کرتے ہوئے بروقت انتخابات کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر الیکشن کمیشن کو خراج تحسین پیش کیا گےا ۔قرارداد میں کہا گیا کہ انتخابات منصفانہ،سہل اور تشدد سے پاک ہوں،سیکرٹری داخلہ 25 جولائی کو ووٹر،امیدوار، سیاسی قائدین اور پولنگ اسٹیشنز کی سکیورٹی یقینی بنائیں۔ اجلاس کے دوران مجلس قائمہ کے چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ جو کچھ لیاقت باغ میں ہوا ہے اس کے بارے مےں ایف آئی آر درج ہوگئی ہیں، ایک سینیٹر کے خلاف بھی ایف آئی آر درج ہونے کی اطلاعات ہیں، ایف آئی آر دینے سے قبل ذمہ داران کا تعین کرنا ضروری ہے۔ مجلس قائمہ نے مقدمات درج کرنے پر متعلقہ حکام سے تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ چئیرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بلیک لسٹ اور ای سی ایل کی فہرست میں تضاد کو ختم کیا جائے، صرف پاسپورٹ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے نام بلیک لسٹ میں ڈالے جائیں۔ خلاف ورزی پر پاسپورٹ بلاک کیا جائے شناختی کارڈ بلاک نہ کیا جائے،جس کا نام بلیک لسٹ میں ڈالا جائے اس کو اطلاع دی جائے۔ اےڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ ای سی ایل میں 80 فیصد نام کورٹس کے کہنے پر ڈالے گئے,۔ کا لعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والوں کا نام ای سی ایل میں ڈالا جاتا ہے،جن سے بھاری رقوم مطلوب ہوں ان کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالا جاتا ہے ۔ سینٹر رحمان ملک نے کہا کہ یہ کوئی بلیک قانون نہیں کہ جسے مرضی بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے۔کیا یہ قانون کیبنٹ سے منظور شدہ ہے۔ لوگ ای سی ایل کی وجہ سے ائیر پورٹس پر خوار ہورہے ہیں،بلیک لسٹ کا لفظ اب پٹ چکا ہے اسے کیوں نہیں بدلا گیا۔جب تک کوئی ملزم سے مجرم نہیں بنتا اسے کیسے بلیک لسٹ مےں ڈال سکتے ہیں۔ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ بلیک لسٹ کی دوکیٹیگیریز ہیں اے کیٹیگری پاسپورٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے بی کیٹیگری پاسپورٹ رولز ہے۔ رانا مقبول نے کہا کہ بلیک لسٹ بہت ہی حساس معاملہ ہے۔ہمارا ایسا ظالم معاشرہ ہے کہ اس سے بیٹیوں کے رشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔ وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ نیب والے کہتے ہیں کہ کرپشن کیسز میں بڑی رقم شامل ہوتی ہے،ملزم کو بیرون ملک فرار روکنے کے لئے فوری عمل کیا جاتا ہے۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بلیک لسٹ کے رول پر نظر ثانی کریں۔بلاوجہ بلیک لسٹ کے استعمال کی اجازت نہیں ہونا چاہےے۔ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ ای سی ایل کسی عام شہری کے لئے نہیں بلکہ کریمنلزکے لئے ہے۔
حملہ خطرہ