ڈھاکہ (نیٹ نیوز) اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو اب بھی مصائب کا سامنا ہے اور ساتھ آگاہ کیا کہ قصور وار کو سزا ملنے کے امکانات بہت کم ہیں کیوں کہ انہیں طاقتور افراد کی پشت پناہی حاصل ہے۔ فرانسیسی کے رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق میانمار میں اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب ینگھی لی نے یہ بات بنگلہ دیش میں روہنگیا مسلمانوں کے پناہ گزین کیمپ کے دورے کے موقع پر کہی۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ اور امریکا کی جانب سے میانمار کو روہنگیا میں مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث قرار دیا گیا تھا اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور صحافیوں نے مبینہ طور پر عسکریت پسند روہنگیا کی جانب سے کارروائیوں کے بعد میانمار فوج کے کیے گئے کریک ڈاؤن میں ریپ، قتل عام، تشدد اور گاؤں کو جلا ڈالنے کے ہولناک واقعات سے آگاہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والی ماہر تعلیم نے بنگلہ دیش میں قائم پناہ گزین کیمپ کا دورہ کیا جہاں 10 لاکھ کے قریب روہنگیا مہاجرین مقیم ہیں، بعدازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میانمارمیں بچ جانے والے روہنگیا افراد کے خلاف سلسلہ وار مظالم جاری ہیں۔ تاہم انہوں نے اس بات کا امکان ظاہر کیا کہ میانمار کے جنرلز کو جلد عالمی عدالت میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے اس خدشے سے بھی آگاہ کیا کہ چین اور روس کی جانب سے انہیں تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم جاری‘ قصور واروں کو سزا کا امکان کم ہے: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ماہرین
Jul 10, 2018