اسلام آباد(خبر نگار)سینٹ میں بیرون ملک سفارتخانوں میں کفایت شعاری کے اقدامات کے لئے قرارداد مؤخر کردی گئی۔ مسلم لیگ ن کے مصدق ملک نے پی ٹی آئی کے شبلی فراز کی تنقید پر فلور نہ ملنے پر احتجاجاً علامتی واک آوٹ کیا۔ ایک بار شبلی فراز نے کورم کی نشاندہی کردی تاہم گنتی کرنے پر کورم پورا نکلا۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا نے اجلاس کی صدارت کی۔ سینیٹر پرویز رشید، راجہ ظفرالحق، آصف کرمانی اورمصدق ملک سمیت دیگر رہنما نکتہ اعتراض پراظہار خیال کیا۔مسلم لیگ(ن) کے رہنمائوں نے الزام عائد کیا کہ انتخابات کو انجینئرڈ اور ہائی جیک کرنے کا عمل جاری ہے ، مثبت نتائج کی خواہش والے ابھی سے سرگرم نظر آتے ہیں اور جس لمحے انہیں محسوس ہوتا ہے کہ انہیں ان کے مثبت نتائج شاید میسر نہیں آئیں گے تو ایک نئی کارروائی کا آغاز کر دیا جاتا ہے، ایسے اقدامات کئے جارہے ہیں کہ انجینئرڈ سسٹم کی طرف ملک کو لے جایا جا رہا ہے، جس قسم کے حالات پیدا کردیے گئے ہیں شفاف اور غیر جانبدار الیکشن پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے، خود نیب کے جج نے فیصلے میں لکھا کہ نوازشریف پر کرپشن کا کوئی چارج ثابت نہیں ہوسکا ، کیا وہ لوگ جو تھانوں پر حملہ کرتے ہیں وہ نیک لوگ ہیں ، نوازشریف آرہا ہے اور وہ آئے گا ،وہ بہادری سے جیل بھی کاٹے گا ،جیپ کے ا سٹیئرنگ ویل پر کون بیٹھا ہے ، اس کو کون چلا رہا ہے،ہر سیاسی جماعت اور ووٹر کی ضرورت ہے کہ انتخابات تک سینیٹ جاگتی رہے ۔قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا انجینئرڈ سسٹم کی طرف ملک کو لے جایا جا رہا ہے ، اس سے پہلے بھی ملک کو نقصان پہنچا ہے۔ سینیٹر چوہدری تنویر کو پارلیمنٹ آتے ہوئے راستے میں روک لیا گیا کیونکہ ان کی گاڑی پر کسی امیدوار کا سٹکر تھا جبکہ بعض دوسری جماعت کی سٹکروں والی گاڑیوں کو جانے دیا ، الیکشن سے پہلے ساری کارروائی کرنے کا کوئی خاص مقصد ہے؟ سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا سرینا چوک پر مجھے پینتالیس منٹ تک روکا گیا۔کمیٹی انتخابات کو مانیٹر کرے اور غیر قانونی ہتھکنڈوں کو ایوان کے سامنے لایا جائے ۔سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا چوہدری تنویر کا استحقاق مجروح ہو اہے ، یہ معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیجا جائے ، اس طرح بے عزت کرنا غلط ہے ، وزیر قانون جواب دیں یہ کیوں ہو رہا ہے۔ سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ جو دھکم پیل نظر آرہی ہے وہ کیا ہے؟یہ کون سے فیصلے ہیں جو بار بار ہوتے ہیں؟ذوالفقار بھٹو کا کونسا جرم تھا جس میں ان کو پھانسی دی گئی ہے، جو بات آج ہو رہی ہے جواب وہی نکلتا ہے جو جیپ کے نشان پر لکھا ہے ، نوازشریف تو آہی گرفتاری دینے کیلئے رہے ہیں اس کو آپ گرفتاری سے ڈرا رہے ہیں ، کیا اتفاق ہے جو دھکم پیل کی وجہ سے چھوڑ رہے ہیں اسے جیپ کا نشان مل جاتا ہے ، جیپ کے سٹیئرنگ ویل پر کون بیٹھا ہے ، اس کو کون چلا رہا ہے ، جو فیصلہ لکھ چکے ہیں اس کا اعلان کردیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ سمجھتے ہیں بیٹی کو سزا دیں گے تو باپ ڈر جائے گا ۔سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ جس قسم کے حالات پیدا کردیے گئے ہیں شفاف اور غیر جانبدار الیکشن پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے، خود نیب کے جج نے فیصلے میں لکھا ہے کہ نوازشریف پر کرپشن کا کوئی چارج ثابت نہیں ہوسکا ، کیا وہ لوگ جو تھانوں پر حملہ کرتے ہیں وہ نیک لوگ ہیں ، نوازشریف آرہا ہے اور وہ آئے گا ،وہ بہادری سے جیل بھی کاٹے گا ۔انہوں نے کہا کہ عدالت میں جھوٹا این او سی دینا کیا یہ صداقت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نگران وزیراطلاعات کی کارکردگی سے مطمئن نہیں۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کیا کوئی جائزہ لے گا نگران حکومتوں کا جو فلسفہ تھا جس کی بنیاد پر ان کو وجود میں لایا گیا تھا آج کیا وہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں کامیاب ہوئی ہے یا نہیں ہوئی،ہر سیاسی جماعت اور ووٹر کی ضرورت ہے کہ انتخابات تک سینیٹ جاگتی رہے، اس لئے جاگتی رہے انتخابات کو انجینئرڈ اور ہائی جیک کرنے کا عمل جاری ہے۔ تحریک انصاف کے سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا اگر ایک عدالت نے ایک آدمی کو مجرم قراردے دیا تو یہ پولیس کا کام ہے کہ اس کو گرفتار کرے ،جو بھی مجرم کا تحفظ کرتا ہے وہ بھی مجرم ہے۔ کیپٹن (ر) صفدر کو جیل میں اے کلاس کیوں دی جا رہی ہے ۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ نہیں پتہ تھا کہ نون لیگ والے اتنے احسان فراموش ہیں جنہوں نے ان کو پالا پوسہ،وہ بیساکھیاںاس دفعہ نہیں ہیں اس پر وہ سیخ پا ہیں، چوہدری تنویر کو کل جس کمپنی میں دیکھا تو بہت افسوس ہوا ، قانون بنانے والے قانون توڑنے والوں کے ساتھ کھڑے تھے، اپوزیشن لیڈر شیری رحمان نے کہا کہ الیکشن کو متنازعہ کردیا گیا ہے ، کچھ امیداروں کو فورتھ شیڈول سے ہٹا کر لایا گیا ہے ، اگر فورتھ شیڈول سے امیدوار لائیں گے تو ہم کس طرح اپنی سرزمین کو انتہا پسندی سے پاک کریں گے، ہر ادارے کو اپنی حد میں کام کرنا چاہیے۔ نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا ہے کہ ملک میں اسلامی بنکاری نظام موثر انداز میں کام کر رہا ہے‘ اسلامی بنکاری کو فروغ دینے کے لئے بھرپور اقدامات کئے جائیں گے۔ سینٹ نے حکومتی قرضوں سے کم از کم 30 فیصد حصے کو شرعی اصولوں کے مطابق ڈھالنے کے لئے قرارداد کی منظوری دے دی۔ اس سلسلے میں سینیٹر شبلی فراز نے قرارداد پیش کی جسے ایوان نے اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔سینٹ میں نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کا نام بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ رکھنے سے متعلق قرارداد موخر کردی گئی۔ اس سلسلے میں سابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کی قرارداد بھی ایجنڈے پر موجود تھی تاہم محرک کی درخواست پر اسے موخر کردیا گیا ہے۔ سینٹ کا اجلاس بدھ 11 جولائی کی سہ پہر تین بجے تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔ سینیٹ میں تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز اور مسلم لیگ ن کے مصدق ملک میں شدید لفظی جھڑپ ہوئی شبلی فراز نے کہا کہ میں نے ان کو اپنا نکتہ بیان کرنے کی سفارش کی اور یہ میرے والد محترم کو درمیان میں لے آئے میرے والد نے چوروں لٹیروں کے لیے شاعری نہیں کی اپنی مظلومیت کے لیے یہ ذوالفقار بھٹو اور میرے والد کو استعمال کر رہے ہیں۔ آن لائن کے مطابق سینٹ اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے ارکان کے مابین نیب سے سزا یافتہ کیپٹن(ر) صفدر کی گرفتاری اور مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف کو دی جانیوالی سزاؤں پر شدید جھڑپ ، پیپلز پارٹی جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے ارکان نے کرپشن کیسز میں گرفتاری کو سیاسی مخالفت قرار دینے کے مسلم لیگ ن کے سینیٹرز کے بیانات کو مسترد کر دیا۔ آئی این پی کے مطابق سینیٹ نے حکومتی قرضوں سے کم از کم 30 فیصد حصے کو شرعی اصولوں کے مطابق ڈھالنے کے لئے قرارداد کی منظوری دے دی جبکہ قائمہ کمیٹیوں کی چار تحریکوں کو مؤخر کردیا۔ صباح نیوز کے مطابق ایم کیو ایم کے سینیٹر نے کہا مسلم لیگ ن نے کراچی آپریشن پر خاموشی اختیار کی اب مکافات عمل ہو رہا ہے پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے الزام لگایا تحریک انصاف سینیٹ میں سٹیبلیشمنٹ کی نمائندگی کر رہی ہے تحریک انصاف کا سٹیبلیشمنٹ کا نمائندہ قرار دینے پر سخت احتجاج کیا اور واک آئوٹ کیا۔