کراچی (سالک مجید) سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ 13 جولائی کو وطن واپسی کے اعلان کے باوجود سیاسی حلقوں میں یہ بحث جاری ہے کہ آیا انہیں پاکستان آنا چاہئے یا نہیں؟ الیکشن سے قبل ان کی وطن واپسی اور فوری گرفتاری و جیل روانگی کے بارے میں طرح طرح کے تبصرے اور خدشات سوشل میڈیا پر بھی ظاہر کئے جا رہے ہیں‘ یہ سوال بھی اُٹھائے جا رہے ہیں کہ خدانخواستہ کہیں نوازشریف کی وطن واپسی پر 18 اکتوبر 2007ء کو بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی جیسا کوئی سانحہ کارساز رونما نہ ہو جائے۔ نوازشریف کی وطن واپسی کے حوالے سے نگران حکومت کو سکیورٹی کے مناسب اور فول پروف انتظامات کرنے ہوں گے جبکہ الیکشن مہم کے حوالے سے پہلے ہی سرکردہ سیاستدانوں کی سکیورٹی کیلئے غیرمعمولی حالات اور چیلنجوں کا سامنا ہے‘ بلاول بھٹو زرداری سمیت مختلف سیاستدانوں کو محتاط رہنے کیلئے کہا جا چکا ہے۔ سیاسی حلقوں میں انتخابات سے قبل نوازشریف کی آمد اور 2007ء میں بے نظیر بھٹو کی واپسی کا موازنہ بھی کیا جا رہا ہے اور یاد دلایا جا رہا ہے کہ بے نظیر بھٹو کو پیغام دیا گیا تھا کہ وطن واپسی پر ان کی جان کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں بہتر ہو گا کہ وہ الیکشن کے بعد پاکستان آئیں لیکن بے نظیر بھٹو نے ایسے پیغامات کو مسترد کرتے ہوئے شیڈول کے مطابق 18 اکتوبر کو کراچی ائر پورٹ پر قدم رکھا اور پھر چند گھنٹوں بعد سانحہ کارساز رونما ہو گیا جس میں بی بی تو محفوظ رہیں لیکن بے شمار لوگ مارے گئے۔