اسلام آباد (محمد فہیم انور/سپورٹس رپورٹر) قومی ہاکی ٹیم کے سابق منیجر و کوچ منظور الحسن اولمپئن نے قومی ہاکی ٹیم کی پے در پے ناکامیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ہاکی سے محبت کرنے والے ہر محبت وطن پاکستانی کی طرح وہ بھی ملک میں ہاکی کی دگردوں صورتحال پر بہت رنجیدہ ہیں۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر برگیڈیئر (ر)خالد سجاد کھوکھر اور سیکرٹری جنرل شہباز سینئر کو کو قلیل مدت اور طویل مدت کی منصوبہ بندی کے ساتھ ٹھوس حکمت عملی بنانا ہو گی۔" نوائے وقتـ" کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ملک میں سفارش کا کلچر پروان چڑھ چکا ہے۔ ٹیموں کی سلیکشن ہو یا ضلعی، صوبائی سطح کی ایسوسی ایشنوں کے انتخابات، ہر جگہ پسند نا پسند کا خیال رکھا گیا۔ دو سالوں میںتین منیجر کوچ بدل دیئے گئے ہیں۔ جب میرٹ سے ہٹ کر کام ہو گا اور نیت ٹھیک نہیں رہے گی تو اللہ تعالیٰ بھی اس کام میں سے خیر و برکت اٹھا لیتے ہیں۔ آج جس طرح ملک کے دیگر شعبوں میں بد دیانتی، اقربا پروری اور سفارش کا کلچر ہے اسی طرح ہاکی میں بھی اقربا پروری اور سفارش نے قومی ہاکی کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ آج حسن سردار جیسا باصلاحیت منیجر بھی قومی ٹیم کی کارکردگی کو بہتر بنانے سے قاصر ہے۔ قومی ڈیویلپمنٹ سکواڈ کا یہ عالم ہے کہ کینیڈا جیسی کمزور ٹیم سے بھی ہار کر وطن واپس آ گئی ہے۔ منظور الحسن اولمپیئن کا کہنا تھا کہ فیڈریشن کا صدر سیکرٹری کبھی ایک منیجر کو تعینات کرتے ہیں اور کچھ ہی عرصے بعد دوسرے کو منیجر، کوچ لگا دیا جاتا ہے۔ فارن کوچ پاکستانی ہاکی کا علاج نہیںہے۔ اولمپئن میں پاکستان ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کا مورال پانچ فیصد سے بھی کم رہ گیا ہے۔ منظور الحسن نے کہا کہ میں قومی ہاکی کی صورتحال پر پریشان ضرور ہوں مگر مایوس آج بھی نہیں۔ ملک میں دیگر کھیلوں کی طرح ہاکی کا بھی بہت ٹیلنٹ موجود ہے۔ اگر اب بھی فیڈریشن حکام نے سنجیدہ اقدامات نہ اٹھائے تو ملک میں ہاکی کے سنہرے دور کی واپسی کا خواب ،خواب ہی رہے گا ۔