مکرمی! پاکستان کی 60 فیصد آبادی غربت کا شکار ہے۔ ہمارے ملک میں کروڑوں بچے روزانہ بھوکے سو جاتے ہیں۔ یہ لوگ کھانے پینے اور کپڑوں جوتوں تک سے محروم ہیں۔ ہم بحیثیت معاشرہ ان غریب لوگوں کے ذمہ دار رہے۔ جس ملک کی عدالتوں میں ظلم ہو رہا ہو، لوگوں کو انصاف نہ مل رہا ہو، وہ ملک بھلا ترقی کیسے کر سکتا ہے۔ ہمارے ملک کو دوسرے ممالک کی دشمنی کی کیا ضرورت ہے۔ ہم تو ایک دوسرے کی جانوں کے دشمن خود بنے پڑے ہیں۔ ہم نے کبھی اپنے اندر جھانک کر نہیں دیکھا۔ ہمارے ملک کے امراء کی یہ پست سوچ ہے کہ ہمارا مال ہے جیسے مرضی خرچ کریں۔ غریب شخص اس وقت مجرم، درندہ اور ظالم بنتا رہے جب اس کی غربت حد سے بڑھ جاتی ہے۔ ہماری بربادی میں ہماری سماجی روایات انحطاط نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہمیں چاہئے کے جہاں ہم اتنا پیسہ اپنی ذات پہ اور فضول خرچی میں اڑا دیتے رہے، معاشرے کے غربا میں اگر اس کا کچھ حصہ بھی تقسیم کر د یا جائے تو معاشرے سے غربت اور چوری ڈکیتی جیسے جرائم میں کمی آ سکتی ہے۔ (ربیعہ شہزاد لاہور)