کراچی اسٹاک ایکسچینج حملہ، دہشت گردوں کے سہولت کاروں کا سراغ مل گیا

Jul 10, 2020

کراچی(اسٹاف رپورٹر)اسٹاک ایکس چینج پرحملے کی تحقیقات میں دہشت گردوں کے سہولت کاروں کا سراغ لگا لیا گیاہے، جس کے بعد تفتیشی حکام نے جیل میں موجود کالعدم علیحدگی پسند کے ملزمان سے بھی تفتیش کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق اسٹاک ایکس چینج پرحملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، دہشت گردوں کے خلاف کام کرنے والی تحقیقاتی ٹیم کا اہم اجلاس ہوا، تفتیشی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کے سہولت کاروں کا سراغ لگا لیا گیا۔اجلاس میں جیل میں موجود کالعدم علیحدگی پسند کے ملزمان سے بھی تفتیش کافیصلہ کیا گیا ہے، تفتیشی حکام نے بتایا کہ ہلاک ملزمان کے زیر استعمال موبائل فون کسی اورکے نام پرتھے، دہشت گردوں نے سم دوسرے صوبے سے بھاری رقم کے عوض خریدیں۔ذرائع کے مطابق ایک درجن سے زائد افراد سی ٹی ڈی کی حراست میں ہیں اور زیرحراست افراد سے بھی مختلف پہلوئوں پر تفتیش جاری ہے۔یاد رہے اسٹاک ایکس چینج پرحملے کی تحقیقات میں حملہ آوروں کے موبائل فونز سے دیگر ڈیٹا بھی حاصل کرلیا گیا تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ حملہ آورکوئٹہ سے مسلسل کراچی میں ایک نمبر پر رابطے میں تھے، وہ نمبر ڈسٹرک سینٹرل کے مختلف علاقوں میں استعمال ہوا، حملہ آوروں کے پہلے سے کراچی میں رابطے کے مختلف شواہد ملے ہیں۔ذرائع نے بتایاکہ حملہ آوروں سے ملنے والے موبائل فونز کا فرانزک کرایا گیا ہے۔دریں اثنار حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کی تحقیقات اصل مالکان اور گاڑی کی مالیت تفتیشی افسران کے سامنے آگئی۔ذرائع کے مطابق کراچی اسٹاک ایکسچینج پر دہشتگرد حملے میں استعمال ہونے والی گاڑ ی کی مکمل تفصیلات تفتیشی حکام نے حاصل کرلیں۔ذرائع نے بتایا کہ گاڑی سب سے پہلے ہل پارک کے قریب واقع نجی کمپنی کے سی ای او کو بینک کی جانب سے نام پر ملی جس کے بعد گاڑی ایک اور مالک کو فروخت ہونے کے بعد ماڑی پور کے رہائشی تاجر کو فروخت کی گئی اور تاجر نے چند ماہ گاڑی استعمال کرنے کے بعد گاڑی پرانی سبزی منڈی پر واقع شوروم کو فروخت کی۔ذرائع کے مطابق شوروم سے گاڑی کو اسٹاک ایکسچینج حملے میں ملوث دہشتگرد نے 13 لاکھ روپے میں خریدا۔گاڑی کی تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد تفتیشی حکام کے جانب چھاپا مار کارروائیاں بڑھادی گئی ہیں اور اب تک 10 سے زائد مشتبہ افراد کو تحقیقات کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔

مزیدخبریں