مکرمی! آج پوری انسانیت کروناوائرس کی وجہ سے سخت پریشان ہے۔ کاروباری زندگی مفلوج اور عام آدمی کی زندگی میں کمی آنے کے بجائے روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے کیونکہ جس دن سے پاکستان میں کرونا وائرس داخل ہوا ہے ہر طرف کرونا ہی کرونا کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ حکومت اور اس کے نمائندوں کی طرف سے قوم کو اس مشکل گھڑی میں تسلی دینے اور اس کرونا وائرس کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات کئے جارہے ہیں۔کبھی لاک ڈاون تو کبھی سخت لاک ڈاون اور پھر سمارٹ لاک ڈاون اور آخر میں ان علاقوں کو ہی سیل کردیا گیا جن علاقوں میں کرونا وائرس کے سب سے زیارہ تعداد میں کیسز ہیں اور دوسری طرف کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں روز بروز بڑی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔وبا کے کنٹرول کیلئے ہر طرح کے کاروباری زندگی کو بھی معطل کیا گیا مگر پھر بھی وبا پر قابو نہیں پایا جاسکا۔ اس میں ناکامی کی سب سے بڑی وجہ اب تک جو سامنے آئی ہے‘ وہ ہماری نڈر قوم جنہوں نے کاروباری نظام زندگی مفلوج ہونے کے بعد خود کو گھروں میں تو قید کر لیا‘ لیکن اس پر عمل کچھ یوں کیا کہ دس بیس افراد ایک جگہ بیٹھ کر لڈو ، باربی کیو اور نوجوان کرکٹ وغیرہ اور اس طرح کے وقت گزارنے والی گیمز کھیلنا شروع کر رکھی ہیں اور دوسری طرف سوشل میڈیا اور اس کی خبریں سوشل میڈیا پر زیادہ تر شئیر ہونے والی خبروں کے بارے میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ یہ جھوٹی ہیں اور کسی حد تک یہ بات درست بھی ہے ۔کرونا وائرس کا حوصلہ سے مقابلہ کریں اور صبر کریں اور اس مالک کائنات کی بارگاہ میں پانچ وقت سجدہ ریز ہو کر اٹھتے بیٹھتے درود پاک کو اپنا ورد بنالیں۔(شیخ محمد احسن ارشد)
’’اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے‘‘
Jul 10, 2020