مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان

مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کی 5ویں برسی 10 جولائی کو غازی آباد دھیر کوٹ میں منائی جا رہی ہے،مجاہد اول کی ذات اقدس پر بات کرنے کے لئے گھنٹوں پر وقت محیط ہونا چاہئے۔ایک تاریخ ،ایک تحریک اور ایک جدوجہد مسلسل تھے۔1975 ؁ء کی آزاد کشمیر اسمبلی میں جب مرکز کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی پوری طاقت اور قوت کے ساتھ عدم اعتماد کیا اور مسلم کانفرنس ہی کے اسمبلی اراکین کو توڑ کر آزادکشمیر میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنائی تو سردار عبدالقیوم خان کو پلندری آزاد کشمیر میں نظر بند کر دیا گیا، ایف ایس ایف کے میجر اورنگزیب نے اپنی فورس کے ہمراہ آبائی رہائش غازی آباد سے مجاہد اولکو گرفتار کیا تو سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے غازی آباد ہائوس کا محاصرہ کیا تھا مجاہد اول نے اپنی گرفتاری کو اپنے نظریے ’’الحاق پاکستان‘‘اور کشمیر بنے گا پاکستان کی راہ میں حائل نہ ہونے دیا ،سفید پوشی اور غربت کا دور تھا۔چار سال آزاد کشمیر کے سیاہ اور سفید کے مالک کا گھر صرف چند مرلے کا تھا اور مٹی کا بنا ہوا تھا۔حالانکہ 1947 ؁ء میں بھی اپنا مکان تھا،مجاہد اول سے ہزار سیاسی اور ذاتی اختلاف رکھنے والے بھی ان کے کردار کی عظمت کی گواہی دیتے تھے،19 مہینے پلندری جیل میں قید و بند کی تکالیف برداشت کرتے ہوئے عظم و ہمت کی داستان رقم کی۔ایسے حالات میں اپنی پارٹی اور کارکنوں کو ہمیشہ نظریہ الحاق پاکستان کا درس دیتے تھے۔’’کشمیر بنے گا پاکستان ‘‘کا نعرہ اپنا سلوگن بنایا،اپنا رشتہ پاکستان سے بہت مضبوط اور توانا رکھا ہوا تھا جو کہ آج دن تک ’’مسلم کانفرنس‘‘کی صورت میں موجود ہے،مجاہد اول نہ صرف سیاسی راہنما تھے بلکہ روحانیت پر بھی عروج تھا۔مجاہد اول میں عجازی،انکساری ہمیشہ سے تھی ،اپنے ایک ملاقاتی کے سوال پر کہ لوگ آپ کو مل کر بہت متاثر ہوتے ہیںتو مجاہد اول نے بتایا کہ اکثر باوضو رہتے ہیں ،اکثر روضے کی حالات میں ہوتے ہیں،کسی اہم ملاقات یا ملاقاتی سے پہلے ’’دو رکعت نفل‘‘ضرور ادا کرتے تھے۔1977 ؁ء جب پاکستان کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف قومی اتحاد کی تحریک اپنے عروج پر تھی۔’’قومی اتحاد‘‘جو کہ نو سیاسی اور مذہبی جماعتوں کا اتحاد تھا ،مسلم کانفرنس بھی اس کا حصہ تھی۔ذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم نے پلندری جیل میں بند مجاہد اول سے درخواست کی اپنا کردار ادا کریں حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کریں۔آزاد کشمیر کی تاریخ کا شاید پہلا اور آخری موقعہ تھا کہ آزاد کشمیر کے لیڈر مجاہد اول سردار عبدالقیوم کو کہا گیا کہ پاکستان کی اپوزیشن اور حکومت میں ڈیڈ لاک ختم کرائیں۔ایسی سیاسی بصیرت اور حکمت والی قیادت کی آج بھی کمی ہے۔مجاہد اول نے بھٹو کے پیغام کے جواب میں کہا کہ مجھے 19 ماہ سے قید و تنہائی میں رکھ کر مجھ سے کیا چاہتے ہیں، آپ میرے سیاسی مخالف ہیں، ذوالفقار علی بھٹو نے تاریخی الفاظ کہے تھے کہ آج ’’پاکستان کو سردار عبدالقیوم کی ضرورت ہے‘‘،مجاہد اول نے قومی اتحاد اور حکومت میں مذاکرات کرائے جو کہ تاریخ کا حصہ ہیں۔مولانا کوثر نیازی مرحوم جو کہ وفاقی وزیر تھے،اپنی کتاب ’’اور لائن کٹ گئی‘‘میں مکمل تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے۔مجاہد اول کی سیاست اور طرز سیاست سے ہزار اختلاف کیا جا سکتا ہے مگر جو جان دار سیاسی کردار مجاہد اول نے کشمیر اور پاکستان کی سیاست میں ادا کیا اس کی مثال آج تک نہیں ملتی۔مجاہد اول سردار عبدالقیوم سے بڑے سیاسی اور نظریاتی لیڈر گزرے مگر جو مجاہد اول نے عزت پائی کم ہی کسی کو نصیب ہوئی۔آج بھی 2020 ؁ء آزادکشمیر کے وزیراعظم چیف سیکٹری اور آئی جی پولیس ،لینٹ آفیسر کے اختیارات ،تبادلوں سے باہر نہ آ سکے،ریاست جموں و کشمیر کے بیس کیمپ کے وزیراعظم کی بے بسی اور رونا تمام نے دیکھایا گیا ،اپنی نانی اماں کو خواب بھی سنایا مگر کنٹرول لائن کو عبور کرنے والوں پر تشدد بھی ریاستی فورس نے ان کے اپنی حکومت میں ہوا،یقینا ان کی مجبوری تھی۔راجہ فاروق حیدر اور ان کے خاندان کی لازوال قربانیاں ہیں،آگ اور خون کا دریا عبور کر کے آزاد کشمیر آئے ،ان کے خاندان کے لوگوں نے اپنی جان اور مال کی قربانی دی مگر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جو کہ مسلمانوں اور ’’کشمیریوں کا قاتل‘‘ہے،جب ’’جاتی امرائ‘‘آتا ہے ،پروٹوکول لیتا ہے۔ ریاست جموں و کشمیر میں ایک ایسا مرد قلندر ،درویش،نظریات کا المبردار ،پاکستانیت کا محافظ اور پاکستان کا پہرے دار مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان بھی تھے جن کو سپہ سالار جنرل ضیاء الحق جلسہ عام میں کہتے تھے کہ مجاہد اول ‘میرے مرشد ہیں۔اگر کسی سیاسی جماعت میں شامل ہوا تو وہ ’’مسلم کانفرنس‘‘ہو گی۔موجودہ آرمی چیف جناب قمر جاوید باجوہ صاحب جب کور کمانڈر راولپنڈی تھے،مجاہد اول کے جنازے میں جو کہ شکرپڑیاں پریڈ گرائونڈ میں ادا ہوا تھا،خود تشریف لائے،اعلیٰ فوجی حکام نے مجاہد اول کو خراج تحسین پیش کیا ۔اس سے بڑھ کر محب وطنی کیا ہو گی کہ پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیہ سرحدوں کے محافظ،سرفروش مجاہد پاکستان اور آزاد کشمیر میں اگر کسی سیاسی راہنما کو عزت اور احترام سے دیکھتے ہیں تو وہ مجاہد اول کی ذات ہے۔آج مقبوضہ کشمیر میں شہید ہونے والے پاکستان کے پرچم کا کفن بنانا اپنا اعزاز سمجھتے ہیں۔مجاہد اول سردار عبدالقیوم ہمیشہ آزاد کشمیر سیاسی خطہ نہیں دفاعی اور عسکری یونٹ کہتے تھے۔آج مسلم کانفرنس اور مجاہد اول کے مشن کو ان کے فرزند سردار عتیق احمد خان لے کر چل رہے ہیں۔سردار عتیق احمد بھی اپنے والد گرامی کے سیاسی اور نظریات جانشین ہیں۔

ای پیپر دی نیشن