صاحبزادہ پیر سید محمد علی شاہ بخاری نقشبندی مجددی کیلانی المعروف قبلہ چن جی سرکار

پیر سید ارشد حسین گردیزی
دنیا میں ایسے لاکھوں لوگ آئے اور چلے گئے کہ جنہوں نے خوب نام کمایا۔ ان میں کچھ دولت و ثروت کے مالک ہوئے‘ کچھ تاج و کلاہ کے وارث ہوئے۔ بعض کا اقتدار کے ایوانوں میں چرچا رہا مگر وقت گزرنے کے ساتھ ان کے نام و نشان مٹتے جلے گئے اور کسی نے ان کو یاد رکھنے کی ضرورت محسوس نہ کی مگر جن لوگوں نے ایمان‘ عمل صالح‘ احکام خداوندی کی بجاآوری کے ساتھ ساتھ مخلوق خدا کی خدمت اور ہدایت کا فریضہ سرانجام دیا اور فرش پر بیٹھ کر عرش کی خبریں دیتے رہے‘ ان کے کچے آنگن میں ہمیشہ بہار کا سماں رہا۔ مقام حیرت ہے کہ شاہی خاندان بے نام و نشان ہوکر رہ گئے اور اپنے پیچھے عبرت کی داستانیں چھوڑ گئے۔
لیکن جب اہل اللہ پر نظر پڑتی ہے تو ان کا چہرہ روشن نظر آتا ہے اور بزرگانِ خدامست اپنے پیچھے محلات اور دولت کے انبار نہیں چھوڑ کر گئے بلکہ رویے چھوڑ کر گئے ہیں۔ ان کی وراثت درہم و دینار نہیں بلکہ حُسنِ اخلاق و کردار ہے۔
حضرت غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلا نی، حضرت داتا گنج بخش،خواجۂ غریب نواز معین الدین چشتی اجمیر ی،شیخ شہاب الدین سہروردی‘ بابا فریدالدین گنج شکر،حضرت بہائوالدین زکریا‘ امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی‘ انہیں نفوسیہ قدسیہ میں شامل ہیں جن سے خلق خدا بے حد پیار کرتی ہے۔
دربار عالیہ نقشبندیہ کیلیانوالہ شریف کے مؤسس اول آفتاب معرفرت و طریقت فخر السادات حضرت پیر سید نورالحسن بخاری جن کی تبلیغی‘ اصلاحی‘ روحانی اور دینی خدمات کو ایک عرصہ بیت چکا ہے۔ آپ نے اپنے پاکیزہ کردار سے ایک گمنام بستی ’’کیلانوالہ‘‘ کو طالبانِ حق کا مرکز بنا دیا اور ایک بنجر بے آب و گیاہ زمین آپ کے حُسن اخلاق سے نورِِ ایمان کا مرکز بن گئی۔ یہ سب آفتاب طریقت و معرفت حضرت پیر سید نورالحسن شاہ بخاری کی نگاہِ دلنواز کا اثر تھا۔ مشائخ کیلیانوالہ شریف کے ایک عظیم سپوت جوکہ اپنے بارگوں کے دینی‘ فکری اور روحانی مشن کے وارث تھے۔ حضرت شیخ المشائخ ولی ابن ولی پیر سید عظمت علی شاہ بخاری المعروف چن جی سرکار گزشتہ ماہ اپنے ابدی منزل کی طرف رخت سفر باندھ گئے۔ حضرت چن جی سرکار کا مقبول بارگاہِ رسالت فنانی الرسول پیر سید باقر علی شاہ کے فرزند تھے۔ آپ کی علمی‘ فکری اور روحانی تربیت میں عظیم باب کی جھلک واضح نظر آتی تھی۔ آپ نے لوگوں کے دلوں کو محبت رسول ؐو آل رسولؐ سے منور کیا اور ہمیشہ رسول کریمؐ کے پیارے اصحاب کے نقشِ قدم پر چلنے کی تلقین کی۔آپ کا سلسلۂ نسب 49 پشتوں تک پہنچ کر حضور اکرمؐ سے جا ملتا ہے۔حضرت پیر سید عظمت علی شاہ بخاری ،آشنائے معرفت و حقیقت تھے۔ آپ کو تبلیغ اسلام کا غیرمعمولی جذبہ اپنے بزرگوں سے عطا ہوا۔ عالم شباب سے ہی روحانی صفات سے متصف تھے۔ اندرون و بیرون ملک احیائے اسلام کیلئے بے شمار تبلیغی دورے کیے ۔ بلاد عرب و بلاد یورپ میں بھی عظمت اسلام اور محبت رسولؐ کا چراغ جلایا۔ بیشتر مرتبہ زیارت حرمین شریفین حج بیت اللہ اور زیارت مدینہ شریف کی سعادتیں حاصل کیں۔ احقر کو پنے حرمین شریفین کے حاضری کے اکثر مواقع پر اپنے لطف و کرم سے نوازا۔ کمال شفقت فرماتے اپنے ساتھ لے جا کر ہوٹل میں مہمان نوازی اور بے حد خاطر تواقع فرماتے۔ آپ کے ساتھ مدینہ شریف کی ملاقاتیں اور آپ کی صحبتیں میرے لئے بہت بڑا اثاثہ ہیں۔ احقر آپ کی شفقتوں کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے۔ آپ بین الاقوامی شہرت کے عالم دین اور شیخ طریقت تھے۔ وارث محراب و منبر تھے۔ آپ کو ذکر خداوندی اور رسول خداؐ کی محبت ورثہ میں ملی تھی۔ آپ کی شخصیت اسلام اور مسلک اہلسنت کیلئے ایک گراں مایہ سرمایہ تھی۔ مسلک اہلسنت سے دلی وابستگی و خلوص کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا‘ حق گوئی‘ بے باکی‘ خدا خوفی جیسی اعلیٰ و ارفع صفات سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔
آستانہ عالیہ حضرت کیلیانوالہ شریف معرفت و طریقت کا گہوارہ ہی نہیں بلکہ یہاں مکمل طورپر احکام خداوندی اور شریعت محمدی اور تعلیمات اولیائے کرام کو بطور خاص ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔ یہاں غیر شرعی رسومات اور باطل روایات سے مکمل طورپر اجتناب کیا جاتا ہے۔ سلطان مدینہؐ کے بتائے ہوئے راستے سے ہٹ کر دینی اور دنیاوی طورپر فوز و فلاح کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔
فقیر نے حضرت قبلہ چن جی سرکار کو بحیثیت پیر دیکھا تو بے مثال۔۔ خطیب دیکھا تو لاجواب۔۔۔ باپ کی حیثیت سے دیکھا تو انتہائی شفیق۔۔۔ بزرگ دیکھا گھنی چائوں۔۔۔ مدرس دیکھا تو علم کا پہاڑ۔۔۔ آپ ایک زمانہ شناس شخصیت تھے۔ اندرون و بیرون ملک میں کئی ایک علمی و دینی ادارے آپ کی زیرسرپرستی میں قال اللہ و قال رسول اللہؐ کی دولت بانٹ رہے ہیں۔جامعہ فاطمیہ تعلیم القرآن ریلوے کیرج شاپ کا شاندار افتتاح مقبول بارگاہ رسالتؐ پیر سید باقر علی شاہ بخاری نے اپنے دست مبارک سے کیا۔ اسی طرح سیدہ خاتون جنت ویلفیئر ہسپتال کا افتتاح قبلہ چن جی سرکار پیر عظمت علی شاہ نے اپنے دست مبارک سے کیا۔ اہلسنت کے یہ عظیم الشان مندرجہ بالا ادارے حضرت قبلہ چن جی سرکار کے زیرسرپرستی و زیر سایہ پوری آب و تاب کے ساتھ اپنا علمی فیضان تقسیم کر رہے ہیں۔ ان اداروں سے ہزاروں کی تعداد سے علماء و حفاظ قرآن۔۔۔ طالبات فارغ التحصیل ہوکر اپنے اپنے مقامات پر دین کی ترویج و اشاعت میں مصروف عمل ہیں۔ ان اداروں کی سالانہ تقریبات میں ہمیشہ صدارت و سرپرستی حضرت چن جی سرکار پیر سید محمد عظمت علی شاہ فرماتے۔ آپ کمال شفقت سے تشریف لا کر سالانہ تقریبات کو اپنے وجود سے منور کرتے۔ آپ ان تقریبات کے روح رواں ہوتے۔ سالانہ پروگرام کے اشتہارات اس پر گواہ ہیں۔ اگر کسی وجہ سے آپ پاکستان میں نہ ہوتے تو خصوصی طورپر صاحبزادہ و الاشان لخت جگر حضرت پیر سید سجاد حیدر شاہ بخاری کو اپنی جگہ پر بھجواتے۔ آپ نے ہمیشہ ان اداروں کی سرپرستی فرمائی اور ان اداروں کی ترقی کیلئے دعاگو رہے۔
احقر کے والد گرامی مبلغ یورپ سابق صدر جمعیت علمائے پاکستان حضرت پیر سید طالب حسین شاہ گردیزی کی بیعت مقبول بارگاہ رسالت حضرت پیر سید باقر علی شاہ بخاری سے تھی۔ احقر بھی اسی آستانہ عالیہ کا ادنیٰ خوشہ چین ہے۔ والد گرامی کی وفات سے جو خلاء پیدا ہوا تھا‘ اس خلاء کو حضرت قبلہ چن جی سرکاری نے اپنی گھنی چھائوں سے پورا کر دیا تھا۔ احقر کو اس خلاء جدائی کا احساب بھی نہ ہونے دیا تھا۔ احقر آپ کی وفات حسرت آیات کے موقع پر اداس ہے غم سے چور ہے۔ باپ کی شفقتوں کا پھر خلاء محسوس کر رہا ہے۔ زندگی کے ہر موڑ پر حضرت کی رہنمائی اور ہر پروگرام میں تشریف آوری میرے لئے اعزاز سے کم نہیں۔ زندگی کے ہر موڑ‘ ہر لمحہ ان کی شدید کمی محسوس ہوتی رہے گی۔ آپ کی رحلت سے پیدا ہونے والا خلاء کبھی پورا نہ ہو سکے گا۔
حضرت قبلہ چن سرکار کی اچانک وفات حسرت آیات کیہم سب کے لئے جانکا ہ ثابت ہوئی۔ حضرت قبلہ کی رحلت عالم اسلام اور اہلسنت و جماعت کیلئے ایک عظیم سانحہ ہے۔ اللہ کریم اُن کو اپنے جوار اقدس میں مقام رفیع عطا فرمائے اور اہلسنت و جماعت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔ (آمین۔)

ای پیپر دی نیشن