لاہور (حافظ محمد عمران/سپورٹس رپورٹر) سابق ٹیسٹ فاسٹ باؤلر اور لاہور قلندرز کے ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز عاقب جاوید نے کہا ہے کہ سلیکٹرز سارا سال کہاں رہتے ہیں، اگر سلیکشن صرف پاکستان سپر لیگ کی بنیاد پر کرنی ہے تو باقی ساری کرکٹ بند کر دیں، سلیکٹرز اتنی جلدی دباؤ میں کیوں آتے ہیں، کیا نیا گیند کرنیوالے فاسٹ باؤلرز ختم ہو گئے ہیں، کھلاڑیوں کو ڈھونڈنا کس کی ذمہ داری ہے، انہیں فرسٹ کلاس میچز دیکھنے کیلئے بھیجیں۔ محمد حسنین کئی برس سے ٹیم کیساتھ سیر کر رہے ہیں، کیا کھلاڑی ایسے بنتے ہیں، ورلڈ ٹی ٹونٹی چیمپئن شپ سے پہلے کئی کھلاڑی متحرک ہوں گے ممکن ہے کوئی کھیل بھی جائے۔ حارث رؤف کی کارکردگی خاصی خراب انہیں جس کام کیلئے تیار کیا گیا تھا اس کے بجائے ایک اور کام پر لگا دیا گیا ہے۔ اس کارکردگی پر ٹیم کیساتھ نہیں رہ سکتے۔ کیا سلیکٹرز صرف پاکستان سپر لیگ دیکھنے کیلئے ہیں۔صہیب مقصود نے چند میچز اچھے کھیلے فوری قومی ٹیم میں شامل کر لیا۔ پاکستان کرکٹ کو تجربہ گاہ بنا دیا گیا ہے۔ پانچ سال تک فٹنس کا سبق پڑھایا جاتا رہا اب شرجیل خان اور اعظم خان کو ٹیم میں شامل کر کے نیا سفر شروع کر دیا ہے۔ ایسے دو کرکٹرز مزید شامل کر لیں ریسلنگ ٹیم بن جائیگی۔کوئی نیا گیند کرنیوالا فاسٹ باؤلر نظر نہیں آ رہا، چار اوپنرز شامل کر لیے، کسے کہاں کھلائیں گے، شرجیل اور اعظم کی سلیکشن کے بعد کم از کم اب فیٹ لیول چیک نہیں ہونگے۔ نئے گیند کیساتھ شاہین آفریدی کی باؤلنگ میں بہتری آئی لیکن کیا ایک باؤلر کافی ہوتا ہے۔ شاداب خان کیسے ٹیم کا حصہ ہیں۔ بیٹنگ کے چکر میں باؤلنگ متاثر ہوئی ہے۔ اگر وہ مسلسل ناکام رہتے ہیں تو یہ سپیشلسٹ کیساتھ ناانصافی ہے۔