کراچی (نیوزرپورٹر)پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ملک کے 95 فیصد مسائل کے حل کیلئے آئین میں وزیراعظم، صدر اور وزرا اعلی کی طرز پر مقامی حکومتوں کے محکمے، زمہ داریوں کا تعین، دائرہ کار، اختیارات اور احتسابی طریقہ کار درج کیا جائے، این ایف سی ایوارڈ کی طرح پی ایف سی ایوارڈ بھی براہ راست وفاق سے ڈسٹرکٹ کو دیئے جائیں اور اس عمل کو آئینی تحفظ دیا جائے نیز کراچی کی گنتی پوری کی جائے تاکہ کراچی پاکستان کی معاشی ترقی میں مزید فعال کردار ادا کر سکے۔ 13 برسوں میں حکومت سندھ کو تعلیم کی مد میں وفاقی حکومت سے 23 سو ارب روپے ملے جن سے کراچی اور حیدرآباد میں ایک نئی یونیورسٹی تو درکنار ایک نئی درسگاہ تک نہیں بنی۔ پیپلزپارٹی کے لگائے ہوئے افسران نے نے کرونا لاک ڈان کے نام پر بھتہ خوری کا طوفان برپا کر دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی صدر انیس قائم خانی کے ہمراہ پاکستان ہاس میں نارتھ کراچی کے علاقے سیکٹر 5A-2 سے ڈاکٹر سید اختر زمان شاہ کی قیادت میں آئے نوجوانوں کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ سید مصطفی کمال نے مزید کہا کہ 13 سالوں میں صوبہ سندھ کی حکومت کو وفاقی حکومت سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت 10 ہزاروں 242 ارب روپے ملے تھے، جن کا 2 فیصد بھی کراچی اور حیدرآباد کو نہیں دیا گیا، بین الاقوامی ادارے بلومبرگ کے مطابق کراچی کی ٹرانسپورٹ کا نظام دنیا کا بدترین نظام ہے۔ پیپلز پارٹی کے 13 سالہ دور میں ایک بھی نہیں بس کا اضافہ نہیں ہوا۔ کراچی کچرے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا گیا۔ پچھلے تیرہ برسوں میں ایک قطرہ اضافی پانی بھی کراچی کو نہیں دیا گیا بلکہ جو پانی لائنوں میں آرہا تھا اسے بھی غیر قانونی ہائیڈرنٹس بناکر کراچی والوں کو بیچا جا رہا ہے۔ کوٹہ سسٹم کا کوٹہ بھی نہیں دیا گیا اور سندھ حکومت کی اعلان کردہ ڈھائی لاکھ نوکریوں میں سے کراچی والوں کو ایک بھی نوکری نہیں ملی بلکہ جعلی ڈومیسائل بنا کر کراچی سے باہر والوں کو نوکریاں دے دی گئیں۔اس موقع پر وائس چیئرمین شبیر احمد قائم خانی بھی موجود تھے۔
کراچی کی گنتی پوری کرکے اسکا جائز حق دیا جائے، مصطفی کمال
Jul 10, 2021