کراچی میں تباہ کن بارش، سڑ کیں ، تلاب ، پانی گھروں میں دا خل، کشتیاں چل گئیں


کراچی (قمر خان) شہر قائد میںمون سون کے پہلے اسپیل کے نہ ختم ہونے والے سلسلہ نے شہر بھر میں جل تھل کر رکھا ہے، ہفتہ کو بادل برسے تو سندھ حکومت کے دعوے بھی پانی کے ساتھ ہی بہہ گئے‘  مصروف اور اہم شاہراہیں ندی اور نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں۔ جم کر برسنے والے مون سون سسٹم نے ریڈ زون میں کشتیاں چلوا دیں۔شہر میں آج ہونے والی شدید اور غیر متوقع بارش سے بازاروں کی روشنیاں ماند پڑ گئیں، حسب معمول کے الیکٹرک کے 250فیڈرز ٹرپ کرگئے ۔کراچی کا معاشی اور تجارتی حب ایم اے جناح روڈ نمائش سے ٹاور تک پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔میدانوں اور کھلے مقامات پر پانی بھرنے کے سبب عید کی نماز کے انتظامات بھی درہم برہم ہوگئے۔  نکاسی آب کیلئے پاک فوج میدان میں آگئی۔ کراچی کے تین مقامات پر پاک فوج کے جوان نکاسی آب میں مصروف ہیں۔ ایک ٹیم پاکستان چوک، دوسری سندھ اسمبلی تیسری سپریم کورٹ کے باہر موجود ہے۔ جدید مشینری کے ذریعے پانی کی نکاسی کی جا رہی ہے۔تفصیلات کے مطابق ہفتہ 9 جولائی کی صبح بھی مون سون کے رنگ میں رنگے بادلوں نے سورج کو نکلنے کا موقع نہ دیا اور صبح سے ہی شہر قائد کے مختلف علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش شروع ہوگئی۔ کراچی کے علاقے تین تلوار اور اطراف، آئی آئی چند ریگرروڈ، برنس روڈ، صدر، شارع فیصل، پی ای سی ایچ ایس ، بہادرآباد میں تیز اور ہلکی بارش نے مون سون کا رنگ جما دیا۔شدید بارش کی وجہ سے کراچی کی سب سے بڑی فوڈ اسٹریٹ برنس روڈ کی دکانوں میں پانی داخل ہوگیا، ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب کے دفتر (کے ایم سی بلڈنگ) کے سامنے سڑک بھی ڈوب گئی، جبکہ لیاری کی سڑکیں بھی پانی میں غائب ہیں۔ بارش نے شہر کے مختلف علاقوں کا نقشہ بدل کر رکھ دیا ہے،شہر میں مختص متعدد عید گاہوں میں پانی بھر گیا ‘  جگہ جگہ پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، اور عید کی خریداری کے لئے منتظر عوام گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے عید کے تینوں روز بارش کی پیشنگوئی پہلے ہی کر رکھی تھیجبکہ 13 جولائی سے ایک بار پھر بارشوں کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ 13 جولائی سے مون سون کا دوسرا اسپیل کراچی میں انٹری دے گا، اور دوسرے اسپیل میں بھی بارشیں شدت سے ہوں گی۔شہر میں ہفتہ کے روزہونے والی والی تازہ بارش میں ضلع جنوبی کے کئی علاقے پانی میں ڈوب گئے ، نالے ابل پڑے اور نکاسی آب کا نظام بیٹھنے سے شہر کا تجارتی حب دریا بن گیا، سب سے تباہ کن صورتحال آئی آئی چندریگر روڈ تھی، جو مکمل طور پر ڈوب گئی اور لوگوں کو کشتیوں پر ریسکیو کرنا پڑا۔ آئی چندریگرروڈ پر شدید بارش کے باعث موٹرسائیکل سوار افراد کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، کیوں کہ سڑک پر پانی گھٹنوں گھٹنوں تک ہے جب کہ کوئی پرسان حال نہیں تھا، آئی آئی چندریگر روڈ پر دو ایمبولنس بھی بارش کے پانی میں خراب ہوگئیں۔ سڑک پر پانی تاحال جمع ہے، تاہم بارش تھمنے کے 2 گھنٹے بعد انتظامیہ کی جانب سے نکاسی آب کا کام شروع کرنے کی وجہ سے پانی کی سطح میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔ لائٹ ہاؤس سے ٹاور جانے والی ایم اے جناح روڈ پر نظام زندگی معطل ہوگیا ہے، اور ایم اے جناح روڈ پر بارش کے پانی کے باعث گڑھا پڑنے سے مسافر کوچ پھنس گئی ہے۔ نیو چالی اور پیپر مارکیٹ کے نالے بھی ابل رہے ہیں، اور شارع لیاقت پانی پانی ہوگئی ہے۔ بارش کے بعد صدر عبداللہ ہارون روڈ مکمل ڈوب گیا ہے، جس کے باعث پانی دکانوں میں بھی داخل ہورہا ہے اور دکاندار بھی پریشان ہیں، جب کہ نکاسی آب کیلئے کوئی عملہ نظر نہیں آرہا۔شہر میں مختص متعدد عید گاہوں میں پانی بھر گیا ہے، اور واضح طور پر بارش کا پانی جمع ہونے کے باعث عید گاہوں پر نماز عید کے اجتماعات نہیں ہوسکیں گے۔ ریلوے اسٹیڈیم، رنچھوڑ لائن ، کھارادر کے میدانوں میں بارش کا پانی جمع ہے، جب کہ بلدیاتی عملہ بیشتر علاقوں سے پانی کی نکاسی میں تاحال ناکام نظر آتا ہے۔گڈاپ میں بارش کے بعد راستے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جب کہ کئی دیہاتوں میں پانی اور بجلی بھی نہیں ہے، پانی کے ریلوں کی تیزی نے پانی کے پائپ لائن کو توڑدیا ہے اور راستے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے کئی گاں پانی سے محروم ہیں، بجلی بھی کئی دنوں سے غائب ہے، جب کہ لکڑیاں بھیگنے سے گھروں میں کھانا پکانا مشکل بن گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن