توبہ اور استغفار کی فضیلت

قر آن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے :
’’اور (یہ) ایسے لوگ ہیں کہ جب کوئی برائی کر بیٹھتے ہیں یا اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھتے  ہیں تو اللہ کا ذکر کرتے ہیں پھر اپنے گناہوں کی معا فی مانگتے ہیں ، اور اللہ کے سوا گناہوں کی بخشش کون کرتا ہے ، اور پھر جو گناہ  وہ کر بیٹھتے تھے ان پر جان بوجھ کر اصرار بھی نہیں کرتے ‘‘۔
ایک اور جگہ ارشاد باری تعالی ہے :’’اور (اے حبیب !) اگر وہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھتے  تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاتے اور اللہ تعالی سے معافی مانگتے اور رسول ﷺ بھی ان کے لیے مغفرت طلب کرتے تو وہ (اس وسیلہ اور شفاعت کی بنا پر)ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان پاتے ‘‘۔
ارشاد باری تعالی ہے :’’اور اے لوگو! تم اپنے رب سے( گناہوںکی) بخشش مانگو پھر اس کی جناب میں( صدق دل سے) رجوع کرو ، وہ تم پر آسمان سے مو سلا دھار بارش بھیجے گااور تمہاری قوت پر قوت بڑھائے گا اور تم مجرم بنتے ہوئے اس سے رو گردانی نا کرنا ‘‘۔
 احادیث مبارکہ میں بھی توبہ کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے ۔
’’حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺنے فرمایا:
’’تم اس شخص کی خوشی سے متعلق کیا کہتے ہو جس کی اونٹنی کسی سنسان جنگل میں اپنی نکیل کی رسی کھینچتی  ہوئی نکل جائے ، جس سر زمین میں کھانے پینے کی کوئی چیز نہ ہو اور  اس اونٹنی پر اس کے کھانے پینے کی چیزیں لدی ہوں ، وہ شخص اس اونٹنی کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر تھک جائے ،پھر وہ اونٹنی ایک درخت کے تنے کے پاس سے گزرے اور اس کی نکیل اس تنے میں اٹک جائے اور اس شخص کو وہ اونٹنی تنے میں اٹکی ہوئی مل جائے ،‘‘
 میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ!وہ بہت خوش ہو گا ، حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ’’سنو ! بخدا ! اللہ تعالی کو اپنے بندے کی توبہ پر اس شخص کی سواری کے (ملنے کی ) بہ نسبت زیادہ خوشی ہوتی ہے ـ‘‘۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : گناہ سے (سچی) توبہ کرنے ولا اس شخص کی مانند ہے جس نے  کوئی گناہ کیا ہی نہیں ‘‘۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم گنا کرتے تھے کہ حضور نبی اکرم ﷺایک مجلس کے اندر سو مرتبہ کہا کرتے ۔ اے رب ! مجھے بخش دے اور میری توبہ قبول فرما بے شک تو توبہ قبول کرنے والا ، رحم فرمانے والا ہے ‘‘۔

ای پیپر دی نیشن